وزیر، ارکان اسمبلی بیوروکریسی پر دبائو ڈالنا بند کریں، نیب کا چیف سیکرٹری پنجاب کو خط
لاہور ( معین اظہر سے ) ڈپٹی چیئرمین نیب نے چیف سیکرٹری پنجاب کو خط لکھا ہے کہ وزیر وں ، اور اراکین اسمبلی کو سیاسی فائدے کیلئے بیورو کریسی کو کو پریشزائز کرنا بند کریںانہوں نے لیٹر میں کہا ہے کہ یہ ہدایات سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دی جارہی ہیں ، عدالت نے چیئرمین نیب کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ تمام وفاقی وزارتوں اورصوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کریں کہ وہ وزیر اور ارکان اسمبلی بیورو کریسی پر پریشر ڈالنے سے باز رہیں۔ ڈپٹی چیئرمین نیب امتیاز تاجور کی جانب سے لکھے گئے خط کا نمبر پی ایف / ڈی سی این / ڈی او/ این اے بی ہے ۔ اس کی کاپی سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھی بھیجی گئی ہے ڈپٹی چیئرمین نیب نے چیف سیکرٹری کو کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے سرکار بنام انو ر سیف اللہ خان کیس میں بیورو کریسی کی جانب سے اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کو فرسودہ نظام کا حصہ قرار دیتے ہوئے وزیر اور ارکان اسمبلی کو اپنے سیاسی فوائد کے لئے سرکاری افسروں پر پریشر ڈالنے سے روک دیا ہے ۔ڈپٹی چیئرمین نیب نے لیٹر میں فیصلے کے چند پوائنٹ بھی دئیے ہیں ،اگر نیب آرڈنینس 1999 کی سیکشن 9 اے کی ذیلی شق چھ کے تحت اگر اپنی اتھارٹی کو غیر قانونی استعمال کریں گے اور اس غیر قانونی اتھارٹی کے استعمال میں وہ کوئی سیاسی فائدہ ، معاشی فائدہ اپنے لئے یا کسی اپنے تعلق والے کے لئے حاصل کریں گے تو ان کے خلاف نیب کے قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے ۔ ڈپٹی چیئرمین نیب نے کہا ہے کہ اگر وزیر ارکان اسمبلی اپنے فائدے کے لئے افسروں کو ساتھ مل کر کام کریں گے اور جوسٹیٹ سٹرکچر کمزور ہونے کا باعث ہوتا ہے اور معاشرے میں ناانصافی معاشرے پر اثر انداز ہوتی ہے ۔ ڈپٹی چیئرمین نیب نے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق سوسائٹی حکومتی اداروں کو صرف میرٹ کام کرنے کی اجازت دیتی ہے لیکن سیاسی اقربا پروری کی وجہ سے معاشرے کو قربانی دینا پڑتی ہے ۔نیب اور عدالتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ناانصافی کے خلاف کام کریں جس سے معاشرے کو نقصان ہوتا ہے۔ ڈپٹی چیئرمین نیب نے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کی کاپی ساتھ منسلک کر دی ہے اسلئے ہدایت کی جاتی ہے کہ عدالتی فیصلے کے بارے میں وزیروں ، ارکان اسمبلی اور محکموں کے سربراہوں کو آگاہ کر دیا جائے۔