• news

’’وزیراعظم نہ ڈریں، نیب کو کام کرنے دیں‘‘ اپوزیشن کا پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ

لاہور (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ خبرنگار+ کامرس رپورٹر+ سپیشل رپورٹر) پنجاب اسمبلی نے گزشتہ روز قواعد انضباط کار صوبائی اسمبلی 1997ء میں ترامیم منظور کر لیں جس کے مطابق پارلیمانی سال کے آغاز سے قبل اجلاسوں کا کیلنڈر جاری کیا جائے گا۔ اجلاس کے آخر میں ’’زیرو آور‘‘ کے نام سے ایک مخصوص نشست ہو گی جس میں کسی اہم عوامی مسئلے کو اُجاگر کیا جا سکے گا، رولز میں ترامیم کے بعد اب تمام اراکین اسمبلی کو پابند کر دیا گیا ہے کہ وہ اجلاس میں ایک روز میں ایک سے زائد تحریک التواء پیش نہیں کر سکیں گے۔ اسمبلی رولز میں ترامیم کے دوران اپوزیشن غیراعلانیہ واک آئوٹ کر گئی، اجلاس میں ترمیمی مسودہ قانون کینال اینڈ ڈرینج 2015ء اور مسودہ قانون اوکاڑہ یونیورسٹی 2015ء کی منظوری دی گئی جبکہ مسودہ قانون ( ترمیم) قیام امن عامہ اور مسودہ قانون (تیسری ترمیم ) مقامی حکومت ایوان میں پیش کئے گئے،کینال اینڈ ڈرینج ایکٹ 1873ء میں ترامیم کا بل منظور ہونے سے پانی چوری کو قابل گرفت اور ناقابل ضمانت جرم بنا دیا گیا، پانی چوری ثابت ہونے کی صورت میں مجرم کو کینال اینڈ ڈرینج ایکٹ کی دفعہ 70 کے تحت ایک سال قید یا 15ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکیں گی جس وقت بل منظور ہوئے اسمبلی میں اپوزیشن موجود نہیں تھی۔ محمود الرشید کو وزیراعظم کے نیب سے متعلق دئیے گئے بیان کو واپس لینے کے مطالبے پر مبنی قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ مل سکی۔ اجلاس سپیکر رانا محمد اقبال کی زیر صدارت ہوا۔ رانا ثناء اللہ نے قواعد انضباط کار میں ترامیم پیش کیں ۔ نئے رولز کے مطابق قائد حزب اختلاف کو تعینات اور اس کی برطرفی کے اختیارات مشروط طور پر سپیکر کو دئیے گئے ہیں۔ رانا ثنا اللہ خان نے ایوان میں بتایا کہ اسمبلی رولز میں مجموعی طورپر 24ترامیم کی گئی ہیں۔ اس دوران قائد حزب اختلاف نے مطالبہ کیا کہ قائمہ کمیٹیوں کو بااختیار بنانے کے لئے سوموٹو ایکشن لینے کا اختیار دیا جائے۔ جس پر رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ سوموٹو اختیار کا تجربہ قومی اسمبلی میں کیا جا چکا ہے اس لئے جو طریقہ پہلے سے موجود ہے وہی ٹھیک ہے۔ اپوزیشن کی عدم موجودگی کے باعث ان کی تینوں ترامیم مسترد کر دی گئیں۔ وزیر قانون نے مسودہ قانون (ترمیم) قیام امن عامہ پنجاب 2015ء اور مسودہ قانون ( تیسری ترمیم) مقامی حکومت پنجاب 2015ء پیش کئے جنہیں سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ سرکاری کارروائی کے دوران پی ٹی آئی کے آصف محمود نے کورم کی نشاندہی کی اور کورم پورا نہ ہونے پر سپیکر نے پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی تاہم اس دوران حکومت نے کورم پورا کر لیا۔ وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر بہبود آباد ی بیگم ذکیہ شاہنواز نے حکومتی رکن میاں طاہر کے سوال کے جواب میں کہا کہ تین سال قبل محکمے کو کوئی فنڈز نہیں ملتے تھے بلکہ ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی مشکل ہوتی تھی لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے ۔ ڈاکٹر وسیم اختر کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے بیت المال الیاس انصاری نے کہا کہ اس وقت بیت المال پنجاب کے سماجی بہبود و بیت المال پنجاب کے تحت 7516 این جی اوز رجسٹرڈ ہیں جن کا باقاعدہ آڈٹ کرایا جاتا ہے۔ محمود الرشید نے کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے نیب کے خلاف ا س طرح کا بیان اس ادارے کی کارروائیاں روکنے کے مترادف ہے۔ اس تاثر کو تقویت ملی ہے کہ موجودہ حکومت کرپشن کے خاتمے کے لئے سنجیدہ نہیں ہے اور خود بھی کرپشن میں ملوث ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن رکن اسمبلی میاں اسلم اقبال نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ پنجاب حکومت سرکاری سکولوں کی سکیورٹی انتظامات ٹھیک کئے بغیر نجی سکولوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کروا رہی ہے۔ ظالمانہ سلوک روا رکھا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت پہلے سرکاری سکولوں کو سکیورٹی کے حوالے سے ماڈل بنائے پھر نجی سکولوں کو کہا جائے کہ وہ اس کی تخلیق کریں ۔ صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تمام سرکاری سکولوں کی سکیورٹی ٹھیک نہ ہونے کی بات درست نہیں۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اسپیکر نے اجلاس آج صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔ آج میٹرو ٹرین منصوبے پر عام بحث کی جائے گی۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم کے بیان پر اپوزیشن نے خوب ہنگامہ آرائی کی اور کہا کہ وزیراعظم نہ ڈریں نیب کو کام کرنے دیں ، تاہم نیب کو آئینی ذمہ داریوں سے روکنا انتہائی غلط رویہ ہے۔ مسودہ قانون اوکاڑہ یونیورسٹی کی بھی منظوری دی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن