نیب کی نگرانی کیلئے .... احتساب کمشن : پارلیمنٹ سے منظوری لیں گے : حکومتی سینیٹرز
اسلام آباد (محمد نواز رضا+شفقت علی+ نوائے وقت رپورٹ) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت جلد احتساب کمشن بنائے گی جس کا سربراہ سپریم کورٹ کا ریٹائرڈ جج ہوگا۔ اس سلسلے میں جلد وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوگا جس میں نیب آرڈیننس میں ترمیم کی منظوری دی جائے گی۔ احتساب کمشن کی پیشگی اجازت کے بغیر نیب کا کوئی افسر کسی شخص کے خلاف کارروائی نہیں کرسکے گا۔ جب اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اﷲ خان سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ وفاقی حکومت میثاق جمہوریت کی روح کے مطابق احتساب کمشن بنانا چاہتی ہے۔ رواں ماہ کے شروع میں وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں ابتدائی غور ہوچکا ہے۔ اس کے خدوخال کا تعین کرنے کے لئے جلد اعلیٰ سطح کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوگا۔ کمشن کے قیام کا مقصد موجودہ نیب کے ادارے کو کمزور کرنا نہیں بلکہ اس کو مزید مضبوط اور ٹرانسپئرنٹ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کمشن کا قیام احتساب کے عمل میں اصلاحات لانا ہے۔ اس کمشن کے قیام کے لئے تمام پارلیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ ٹی وی کے مطابق مشاہد اللہ نے کہا کمشن کے قیام کی منظوری باقاعدہ پارلیمنٹ سے لی جائے گی۔ کمشن نیب کے احتساب کے عمل پر ایک آزاد نگران ہوگا۔ یہ کمشن حکومتی نہیں ہوگا۔ کمشن میں سابق ججز اور احتساب سے متعلق ماہرین ہونگے۔ کمشن کا سربراہ سابق چیف جسٹس ہو سکتا ہے جس پر سب متفق ہوں۔ آزاد کمشن کے قیام کی ٹرم آف ریفرنس طے ہونا باقی ہیں۔ کمشن کڑی نگرانی کرے گا کہ کسی بے گناہ کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ نیب کے سربراہ کی آئینی پوسٹ ہے‘ اسے ہٹانے کے بارے میں نہیں سوچ رہے۔ ذرائع کے مطابق کمشن کو احتساب عمل میں متنازع پلی بارگین کے قانونی سقم کے خاتمے کا ٹاسک دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ نوائے وقت نیب کی نگرانی کیلئے بنائے جانے والے آزاد کمشن سے متعلق خبر 2 روز قبل شائع کر چکا ہے۔ دی نیشن کی رپورٹ کے مطابق نیب نے وفاقی اور صوبائی حکمرانوں کے خلاف کرپشن کیسز کا فیصلہ 31 مارچ تک کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی حکام کے مطابق نیب مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کو کلین چٹ دینے یا ان کے ٹرائل کا فیصلہ کرے گا یہ کیسز مشرف دور میں 15 سال قبل بنائے گئے تھے کیسز پر کام کرنے والے حکام کی طرف سے مزید وقت بڑھانے کے مطالبے پر نئی ڈیڈ لائن پر غور کیا جا رہا ہے اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ یہ کیسز پرویز مشرف نے سیاسی بنیادوں پر پارٹی کو نقصان پہنچانے کیلئے بنائے گئے تھے جبکہ چیئرمین نیب قمر زمان زیر التواءان کیسز کا فیصلہ کرنے کے لئے پرعزم ہیں نیب حکام کے مطابق ان زیر التواءمقدمات کے عام ریفرنس بنائے جا سکتے ہیں اور ناکافی شواہد کی بنا پر ان کو خارج بھی کیا جا سکتا ہے اس وقت وفاق کی اعلیٰ شخصیت کے خلاف 2انکوائریاں چل رہی ہیں ایک ان پر اپنی رہائش گاہ جاتی امراءکے باہر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سڑک کی تعمیر سے متعلق ہے جبکہ دوسری انکوائری 1999ءکی ہے جس میں ان پر ایف آئی اے میں غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ہے، یہ انکوائریاں نیب کے میگا کرپشن کیسز میں شامل ہیں اور اس حوالے سے فہرست سپریم کورٹ میں بھی پچھلے سال پیش کی گئی تھی اس لسٹ میں وزیر خزانہ کا کیس بھی شامل ہے یہ کیس 15 دسمبر 2015ءکو نیب کی طرف سے مکمل ہو گیا تھا تاہم اس کی ڈیڈ لائن 29 فروری 2016ءتک بڑھا دی گئی ان پر زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے، اس حوالے سے سینیٹر مشاہد اللہ نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت آئین کے تحت تعینات چیئرمین نیب کو ہٹانے پر غور نہیں کر رہی نیب آرڈیننس کے تحت چیئرمین کو اس کی 4سالہ مدت مکمل ہونے سے قبل نہیں ہٹایا جا سکتا آرٹیکل 209 کے تحت صرف جوڈیشل کونسل کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے، ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کی طرف سے لائے جانے والے احتساب کمشن کو اسی صورت سپورٹ کریں گے اگر وہ اداروں کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرائیں گے۔ دریں اثناءچیئرمین نیب چودھری قمر زمان نے ملک کے تمام ریجنز سے اہم کیسز کی تفصیلات طلب کرلیں نیب ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب نے دس دن کے اندر تمام کیسز نمٹانے کی ہدایت بھی کردی ہے۔
لاہور (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار ) صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ نیب کا موثر کردار شفافیت کے لئے ضروری ہے، نیب سرمایہ کاروں کو تنگ کررہا ہے، اگر سرمایہ کار چلے گئے تو پھر یہاں ہم اور سکیورٹی گارڈز ہی رہ جائیں گے، 25سال پہلے ٹرانزیکشن پر میاں منشاءکے خلاف کارروائیاں اچھی بات نہیں، ماضی کے کیسز کھولنے کے بجائے نئے کیسز کی تحقیقات ہونی چاہیے، نیب نے احتساب کرنا ہے تو آج سے اور ہم سے شروع کرے، نیب پر کوئی دباﺅ نہیں، پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ہم نیب سے کسی سیاستدان کی انکوائری کا نہیں کہتے۔ وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ نیب مزید ذمہ داری سے کام کرے، اسی لئے انہوں نے نیب کو ذمہ داری سے کام کرنےکی ہدایت کی ہے اور نیب نے بھی اسے اچھے انداز میں لیا ہے۔ پچیس سال پرانے مقدمات میں سیاستدانوں اور صنعتکاروں کو مجرموں کی طرح بلانا درست نہیں۔ نیب کی طرف سے سرمایہ کاروں کو اسی طرح ہراساں کیا جا رہا ہے، سرمایہ کاروں کو تفتیش کیلئے بٹھا کر ان کی بہو بیٹیوں کی تصاویر جاری کی جائیں گی تو کون پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ میاں منشا کو بلاوجہ 2،2گھنٹے نیب آفس میں بٹھایا جاتا ہے۔1997ءسے اور کوئی 1985ءسے احتساب کی بات کر رہا ہے ، پرانے جھگڑے چھوڑیں اور ہماری حکومت کے وقت سے احتساب شروع کریں ۔ نیب رائیونڈ سڑک کے سولہ سال پرانے کیس سے کیا نکالنا چاہتا ہے ۔ آصف علی زرداری کو دس سال جیل میں رکھ کر بھی انکے خلاف کوئی کرپشن ثابت نہ ہوسکی۔ تاہم اب نیب اس مقدمہ سے کیا نکالے گا۔ لاہور میں پہلے ہر دس پندرہ دن میں حملے ہوا کرتے تھے جبکہ کراچی میں پہلے کئی کئی لاشیں ملتی تھیں، سکیورٹی فورسز نے آپریشن ضرب عضب میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے، جس کی وجہ سے حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں،کئی دہشت گردوں کو کارروائیوں سے پہلے پکڑا ہے، پنجاب کے دیہی اور شہری علاقے محفوظ ہیں، کراچی کے حالات بھی بہتر ہوگئے ہیں دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک اکا دکا واقعات ہوتے رہیں گے۔
رانا ثنا