پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کے ہاﺅس بلڈنگ سے قرضے کی تفصیلات مانگ لیں
اسلام آباد(آن لائن+ اے پی پی) پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کے ہاﺅس بلڈنگ فنانس کارپوریشن سے لیے گئے کروڑوں روپے کے قرضے کی تفصیلات طلب کرلی ہیں جبکہ پی اے سی نے نواز شریف حکومت کی طرف سے سرکلر ڈیٹ کے نام پر بجلی کمپنیوں کو 480 ارب روپے ادائیگی کے بارے میں آڈٹ رپورٹ کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیکرٹری پانی و بجلی، سیکرٹری خزانہ اور آڈیٹر جنرل آ ف پاکستان کو طلب کرلیا ہے ۔ کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ مامون قاضی کو 16 ملین کے ماہانہ پیکج پر سٹیٹ بینک آف پاکستان میں قانونی مشیر کے طور پر ملازمت دی گئی ۔ پی اے سی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا ۔ وزارت خزانہ اور ان کے ذیلی اداروںکا آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ ہاﺅس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے افسران نے قرضوں کی جلد وصولی کے نام پر 65لاکھ ڈکار لئے جس پر پی اے سی نے حیرانگی ظاہر کی۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ہاﺅس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے پاس ایک ارب روپے کے فنڈز کے طورپر موجود ہیں یہ فنڈز قرضہ لینے والوں سے قرضہ ادائیگی میں تاخیر کی ادائیگی کے چارجز کے طور پر وصول کئے جاتے ہیں یہ آمدن کا حصہ نہیں۔ سیکرٹری خزانہ وقار مسعود نے اجلاس کے شرکاءکو بتایا کہ فنڈز موجود ہیں۔ پی اے سی نے ایک ارب کے فنڈز کے اکاﺅنٹس اور اس پر حاصل کئے گئے سود کی رقم کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں ۔ پی اے سی نے اشتہارات کے بغیر 75 لاکھ روپے کا سافٹ ویئر خریدنے کی تحقیقات کا حکم بھی دیدیا ۔ سیکرٹری وقار مسعود نے بتایا کہ جسٹس ریٹائرڈ مامون قاضی کو سٹیٹ بینک میں قانونی مشیر کی ملازمت سولہ ملین کے پرکشش پیکج پر دی گئی تھی پی اے سی اراکین نے اس تعیناتی کو قواعد کیخلاف قرار دیا اور تعیناتی کرنے والوں کی نشاندہی کی ہدایت کی۔ کمیٹی رکن عاشق گوپانگ نے کہا کہ لگتا ہے کہ تمام ریاستی ادارے نظریہ ضرورت کے تحت چل رہے ہیں جبکہ قواعد کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ انہوں نے مجرموں کیخلاف نرمی برتنے پر پی اے سی کے کردار پر بھی تنقید کی ۔ پی اے سی نے سیکرٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی طرف سے ہاﺅس بلڈنگ فنانس سے لئے گئے قرضے کی تفصیلات اجلاس کو بتائیں ۔ اے پی پی کے مطابق کمیٹی نے منیجنگ ڈائریکٹر ہاﺅس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ کارپوریشن کی کارکردگی میں بہتری اور وقت پر وصولی کو یقینی بنائیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کارپوریشن نے گزشتہ 17 سالوں کے دوران عطیات کی مد میں تقریباً ایک ارب روپے جمع کئے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ یہ رقم مستحق افراد میں کیوں تقسیم نہیں کی گئی۔ ایم ڈی ایچ بی ایف سی نے بتایا کہ یہ رقم تقسیم کرنے کیلئے کوئی طریق کار نہیں‘ تاہم اب ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔ خورشید شاہ نے ایم ڈی کو ہدایت کی کہ وہ کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں بینک اکاﺅنٹ میں جمع ان عطیات سے حاصل ہونے والے منافع کی مکمل تفصیلات سے آگاہ کریں۔ کمیٹی نے سیکرٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ پُرکشش تنخواہوںپر اسامیوں کو مشتہر کئے بغیر ریٹائرڈ افسران کو دوبارہ ملازمت پر بھرتی کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اچکزئی‘ ڈاکٹر عارف علوی اور سید نوید قمر کے مطالبے پر آئندہ ماہ گردشی قرضوں کیلئے توانائی کے شعبے کو دیئے جانے والے 480 ارب روپے کی رپورٹ کو دوبارہ زیرغور لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ قبل ازیں آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین نے 480 ارب روپے کی انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز کو ادائیگی کے حوالے سے خصوصی آڈٹ رپورٹ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کو پیش کی۔
پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی