خارجہ سیکرٹری مذاکرات جلد ہونے چاہئیں‘ پاکستان: مفادات کو نقصان پر ایسا ہی درد دینگے : بھارت
اسلام آباد (نیٹ نیوز+ایجنسیاں) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے بھارتی ہائی کمشنر کے پالیسی بیان کے بعد پاکستان اور بھارت کے سیکرٹری خارجہ کے درمیان مذاکرات جلد ہونے چاہئیں۔ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان بھارت مذاکرات پٹھانکوٹ واقعے سے مشروط نہیں، پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹریوں کے مذاکرات کی تاریخ اب جلد طے ہونی چاہئے۔ امریکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی سلامتی اور تحفظ پر اطمینان کا اظہار کر چکا ہے، پاکستان نے سعودی فوجی اتحاد کا خیرمقدم کیا ہے، اتحاد میں شمولیت اور کردار کا تعین تکنیکی تفصیلات آنے کے بعد طے کیا جائے گا۔ سعودی عرب سے پاکستانیوں کو بے دخل کیے جانے کی خبریں بے بنیاد ہیں، شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتے ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ داعش کا پاکستان میں کوئی وجود نہیں‘ افضل گورو کی غیر منصفانہ ٹرائل کے ذریعے پھانسی کو کشمیری عوام نے کبھی قبول نہیں کیا‘ مقبوضہ کشمیر میں معصوم لوگوں پر بھارتی ظلم و ستم پر پاکستان ہمیشہ تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے تمام بین الاقوامی فورمز پر یہ معاملہ کئی دفعہ اٹھا چکا ہے‘ بھارت مظالم بند کرے۔ پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں‘ افغانستان میں امن کے لئے چار ملکی رابطہ گروپ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے کوشش کررہا ہے‘ گروپ کا چوتھا اجلاس 23 فروری کو کابل میں ہوگا۔ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پاکستان تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے معصوم کشمیری عوام پر بھارتی ظلم و ستم کو بین الاقوامی سطح پر کئی دفعہ اٹھا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقرہ میں ہونے والے دہشت گردی کے حملہ میں ضائع ہونے والی قیمتی جانوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا بڑی تعداد میں تارکین وطن سعودی عرب میں کام کررہے ہیں دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات ہیں تارکین وطن کی حفاظت اور فلاح و بہبود کے لئے حکومت کی پالیسی موجود ہے۔ یمن کے معاملہ کے بعد بھی دونوں ممالک کی اعلیٰ سطح کی قیادت نے دونوں ممالک کے دورے کئے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی ہے باہمی تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں۔ افغانستان کے امن کے حوالے سے چار ملکی رابطہ گروپ کا چوتھا اجلاس 23 فروری کو کابل میں ہوگا جس میں مذاکرات کے حوالے سے پیش رفت اور نتائج کا جائزہ لیا جائے گا۔ چاروں ممالک طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے کوشش کررہے ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف 34ممالک کے اتحاد کی سپورٹ کرتا ہے کیونکہ یہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے بنایا گیا ہے اتحاد کے کردار کے حوالے سے ماہرین کی سطح کے اجلاس میں طریقہ کار کو طے کیا جائے گا۔ وزیراعظم کے ویژن کے تحت پاکستان کی خطہ میں جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے ٹرانزٹ روٹ کے ذریعے خطے کے ممالک کے درمیان رابطہ کو بڑھانے کے لئے کام کررہا ہے۔ پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات میں بہتری آرہی ہے۔ ترجمان نے کہا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر مےں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے، سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے بہت گہرے تعلقات ہیں 34 رکنی فوجی اتحاد سمیت دہشت گردی کے خلاف ہراقدام کو سراہتے ہیں۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو ہر فورم پر اٹھایا اور کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم پر تشویش ہے۔ بھارت کشمیریوں پر کئی برسوں سے ظلم ڈھا رہا ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پاکستان بھارت سیکرٹری خارجہ مذاکرات جلد ہوں گے۔ سابق افغان گورنر کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ شام میں تمام دھڑوں کو مل کر مسئلہ حل کرنا چاہیے۔ دوسری جانب بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے امید ظاہر کی ہے کہ وقت بدلنے کے ساتھ ہی پاکستان، بھارت مذاکرات بھی بحال ہو جائیں گے اس سلسلے میں تھوڑا انتظار کرنا ہو گا کہ حالات ایسے بن رہے ہیں کہ دونوں ممالک کی قیادتوں کو ماضی بھلا کر بہتر مستقبل کے لئے سوچنا ہو گا کیونکہ امن کے ماحول میں ہی دہشت گردوں کو پنپنے کا موقع نہیں مل سکتا۔ ایک جریدے سے انٹرویو میں پاکستانی ہائی کمشنر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان امن بحالی کو وقت کی پکار سے تعبیر کیا اور کہا بین الاقوامی برادری بھی اس سلسلے میں کافی حد تک متحرک ہو چکی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ یہ افسوس کا مقام ہے کہ بھارت کی جانب سے ابھی تک پیشرفت دکھائی نہیں دے رہی۔ دونوں ممالک کی قیادتوں پر برابر دباﺅ بڑھ رہا ہے یہی عالمی دباﺅ دونوں ممالک کو قریب لانے میں مددگار ہو گا۔ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی سطح پربھی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے فی الوقت دونوں ممالک کی اعلی قیادت کے درمیان رابطہ نہیں ہو رہا کشمیر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ بن چکا ہے جسے دیکھتے ہوئے اس مسئلے کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگر دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات نہیں ہوں گے تو یقینی طور پر دہشت گردوں کو کشیدگی کے ماحول میں سانس لینے کا موقع فراہم ہو گا۔ بھارت روایتی ہٹ دھرمی کی پالیسی پر گامزن ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر زندہ حقیقت اور عالمی برادری کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ خطہ ہونے کے باوجود وہ حقیقت سے منہ موڑ رہا ہے۔ اگر مسئلہ کشمیر حل ہو گیا ہوتا تو بھارت کو کشمیر میں فوج رکھنے کی کوئی ضرورت نہ ہوتی لیکن اس وقت سات لاکھ سے زائد فوج کشمیر میں تعینات ہے۔ سرحدوں پر بھی کشیدگی ہے اور اندرون کشمیر میں تشدد آمیز واقعات کا نہ تھمنے والا سلسلہ ہے ایسے میں عالمی برادری کے سامنے بھارت کیا چیز چھپا سکتا ہے۔ امن کے ماحول میں اب جنگ کی باتیں ہونے لگی ہیں جس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ دونوں ممالک کے اندر کشیدگی کس حد تک ہے۔ترجمان نے کہا کہ جوہری اثاثے محفوظ اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے معیار کے مطابق ہیں۔ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی سلامتی پر امریکی تشویش کے بارے میں ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی حکام خود پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی سلامتی کے بہترین نظام پر مثبت بیان دے چکے ہیں۔ ترجمان نے کشمیری طلباءکی گرفتاری پر تشویش ظاہر کی ہے۔
نئی دہلی (آئی اےن پی) بھارتی وزےر دفاع منوہر پارےکر نے پاکستانی تفتےش کاروں کو پٹھانکوٹ حملے کی تحقےقات کیلئے ائےربےس تک رسائی کی اجازت دےنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی تفتےشی ٹےم کوفوجی اڈے کے اندر آنے دےنے کا سوال ہی پےدا نہےں ہوتا ،واقعہ بھارت مےں ہوا ہے ہمارے تحقےقاتی ادارے ہی اس حملے کی تحقےقات کرےں گے ، پٹھانکوٹ اور ممبئی حملوںکے ٹھوس ثبوت فراہم کےے جانے کے باوجود پاکستان ذمہ داران کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کی بجائے حےلے بہانوںسے کام لے رہا ہے وہ اس معاملے مےں سنجےدہ نہےں، پاکستان کی ناکامےاں معاملات کو مزےد پےچےدہ کرسکتی ہےں، اگر کوئی ہمارے مفادات کو نقصان پہنچائے گا تو ہم بھی اسے اےسا ہی درد دےں گے تاہم جگہ اور وقت کا تعےن ہم خود کرےں گے، پاک بھارت خارجہ سےکرٹری مذاکرات کیلئے تاحال کسی تارےخ کا تعےن نہےں ہوا۔ وزےر دفاع منوہر پارےکرنے انڈےا ٹوڈے کے پروگرام مےں انٹروےو دےتے ہوئے کہاکہ بھارتی حکومت نے پاکستان کو پٹھانکوٹ اور ممبئی حملوں کے ٹھوس ثبوت فراہم کےے ہےں اگر وہ سنجےدہ ہےں تو وہ اس پر کاروائی کرےں گے۔ اگر کوئی حےلے بہانے سے کام لےنا شروع کردے تو اس چےز کو تلاش کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے کہ وہ کےا کررہے ہےں۔ انکا کہنا تھا کہ پاک بھارت خارجہ سےکرٹری مذاکرات کی کسی تارےخ کا تعےن نہےں ہوا۔ پاکستان اپنے ملک مےں واقعے کے کرداروں کے حوالے سے تحقےقات کرے۔ ڈےوڈ ہےڈلی کے حالےہ بےانات کے حوالے سے منوہر پرےکر نے کہاکہ ہےڈلی کے بےانات کے بعد ممبئی حملوں مےں پاکستان کے ہےنڈلرز کے ملوث ہونے کے ثبوت کی ضرورت نہےں رہتی۔ وزارت دفاع فوجی ڈھانچے مےں اصلاح کے اےک منصوبے پر کام کررہی ہے ،مسلح افراد کے موثر عنصر پر کوئی سمجھوتہ نہےں کےا جائے گا تاہم فوج کے غےر ضروری حصے کو ختم کےا جاسکتا ہے اس سلسلے مےں تےنوں مسلح افواج کے سربراہان سے بات ہوئی ہے اور رواں سال اس بار ے مےں کچھ پےش رفت ہوسکتی ہے دریں اثناءبھارت نے اےک بار پھر امرےکہ کی جانب سے پاکستان کواےف 16 لڑاکاطےاروں کی فروخت پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے اس فےصلے کو بدقسمتی قرار دیا ہے اس کا کہنا ہے کہ امرےکہ کو بلاجھجک اپنے تحفظات سے آگاہ کردےا ہے ، امرےکی فےصلے کے منفی جذبات ابھرکر سامنے آئےں گے ، امرےکہ کے اس موقف سے اتفاق نہےں کرتے کہ ےہ طےارے دہشتگردی کے خلاف استعمال کئے جائےں گے۔ بھارتی مےڈےا کے مطابق وزارت خارجہ کی طرف سے جار ی ہونے والے بےا ن مےں ترجمان وکاس سوراپ نے کہا کہ ہم امرےکہ کی اس دلےل سے اتفاق نہےں کرتے کہ اس طرح اسلحے کی فراہمی سے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے مددگار ثابت ہونگے اس سلسلے مےں گزشتہ کئی سال کا رےکارڈ خود بول رہا ہے ۔ ہمارے امرےکہ کے ساتھ تعلقات وسےع البنےاد ہےں۔ ےہ تعلقات کسی اےک اےشو کی بنےاد پرنہےں ہےں۔بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کو ایف 16 طیارے دینے پر بہت صدمہ ہے، امریکہ سے جذبات کا اظہار کیا ہے، پٹھانکوٹ حملے سے متعلق بھارتی حکومت پاکستان کو شواہد دیتی رہی ہے اب بھی پاکستان کو جو معلومات درکاہوں گی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی انہیں دے گی۔
بھارت