• news
  • image

چئیرمین نیب کی ملاقات کا افسانہ وزیراعظم نے وضاحت کردی نیب کا انتطار ہے

ایوان بالا کا اجلاس ایک روز تک جاری رہنے کے بعد غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا، حکومت نے محض قومی اسمبلی سے پی آئی اے کو کارپوریشن سے کمپنی میں تبدیل کرنے بل کو سینٹ میں پیش کرنے کیلئے ایک روز کیلئے سینیٹ کا اجلاس بلایا کیونکہ ریکوزیشن پر طلب کردہ اجلاس میں چیئرمین میاں رضا ربانی پیشگی اطلاع دئیے بغیر پی آئی کے بل کو منظوری کیلئے پیش کرنے سے روک دیا تھا ،اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہونے پر حکومت نے ایک روز کیلئے اجلاس بلا لیا اور اجلاس کے انعقاد پر لاکھوں روپے خرچ کرنا پڑے ہیں، قومی اسمبلی سے منظور کردہ پی آئی اے کی نجکاری سے منظور کردہ بل سینٹ کے ایوان پیش ہوا جسے متعلقہ کمیٹی کو سپرد کر دیا گیا،رضا ربانی نے پی آئی اے کو پبلک لمیٹیڈ کمپنی میں تبدیل کرنے کے بل کو متعلقہ مجلس قائمہ کے سپرد کرتے ہوئے کمیٹی سے 12دنوں میں رپورٹ مانگ لی ہے ،دراصل حکومت اس بل کو سینٹ میں جلد زیر بحث لانا چاہتی ہے ،پی آئی اے کی نج کے بارے میں بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے ،جس کے بعد اس بل کو سینٹ میں منظوری کیلئے پیش کر دیا جائے گا ،اس بات کا قوی امکان ہے بل منظور نہیں ہو پائے گا جس کے بعداس بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانے کے مشترکہ اجلاس میں پیش کئے جانے امکان ہے، اگرچہ کورم پورا نہ ہونے پر حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کا واسطہ ایسی اپوزیشن سے پڑا ہے جسے ’’پارلیمانی آداب‘‘ سکھانے کی ضرورت ہے ، مرتضی جاویدعباسی کو بھی یہ کہنا پڑا کہ’’ پارلیمانی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اپوزیشن نے اپنی درخواست پر طلب کردہ اجلاس میں کورم کی نشاندہی کر دی ، شیریں مزاری کی ہزارہ سے ارکان کیپٹن (ر)محمد صفدر اور بابر نوازخان کے ساتھ جھڑپ ہو گئی ،شیریں مزاری نے غصے میں آکر کورم کی نشاندہی کر دی گئی،توہین آمیز ریمارکس ڈپٹی سپیکر مرتضی جاویدعباسی نے کارروائی سے حذف نہیں کیا ہے ۔چیرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں بتایا ہے کہ کراچی میں ایک شخص نے ان کے نام پر ایک بہت بڑے فراڈ کی کوشش کی تھی اس کا معاملہ ایف آئی اے کے سپردکردیا ہے جب کہ ایوان بالا میں اپوزیشن جماعتوں نے سانحہ نکیال کوٹلی آزاد کشمیر اور ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شدیداحتجاج کرتے ہوئے دو الگ الگ واک آؤٹ کئے،ایوان میں 4بلز کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور نے انتخابی فہرستیں ایکٹ 1974،حلقہ بندیاں ایکٹ 1974، وزیر دفاعی پیدوار رانا تنویر حسین نے حلال اشیاء میں تجارت کو فروغ دینے کیلئے پاکستان حلال اتھارٹی کے قیام کا بل 2015، وزیر قانون انصاف اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے پاکستان کے قوانین کی دوبارہ اشاعت تجویز کرنے اور چھپائی کو غلطیوں سے پاک اشاعت کو یقینی بنانے کا پاکستانی قوانین کی طباعت کا بل 2015پیش کیا تمام بلوں کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا،فرحت اللہ بابر نے کہا کہ چیئرمین نیب نے وزیراعظم سے ملاقات منسوخ کی اوربریفنگ دینے سے انکار کیا جو قابل تشویش بات ہے،اچانک ملاقات منسوخ کرنے کے پیچھے کیا محرکات ہیں اور جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی سازش تو نہیں ہے کیا؟ صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے۔ آج چیئرمین نیب کی وزیر اعظم سے ملاقات طے تھی، جس کو چئیرمین نیب نے وزیر اعظم کے بیان پر احتجاج کے طور پر منسوخ کردیا۔ چئیرمین نیب نے یہ ملاقات کیوں منسوخ کی۔ ایک ریاستی ادارے کا سربراہ انتظامی طور پر وزیر اعظم کو جواب دہ ہے۔ ملاقات سے انکار چیف ایگزیکٹو کی توہین ہے۔ اچانک ملاقات منسوخ کرنے کے پیچھے کیا محرکات ہیں اور جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی سازش تو نہیں ہے کیا؟ لیکن وزیر اعظم ہائوس کے ترجمان نے کہا ہے چیئرمین نیب سے وزیر اعظم کی کوئی ملاقات طے نہیں تھی، ملاقات کی منسوخی کا سوال ہی پیدا نہیں ہو تا اب اس بارے میں صورت حال کی وضاحت نیب کے چیئرمین کو کرنی چاہیے تاکہ پارلیمنٹ میں زیر بحث آنے والے معاملہ کی حقیقت معلوم ہو سکے ۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

epaper

ای پیپر-دی نیشن