تھر: مزید 8 بچے دم توڑ گئے‘ سندھ ہائیکورٹ نے 17 مارچ تک رپورٹ مانگ لی
تھرپارکر/ مٹھی/ کراچی (نامہ نگار+ آن لائن) تھرپارکر میں غذائیت کی کمی اور مختلف امراض سے 8 بچے انتقال کر گئے۔ تھر میں قحط سالی اور سردی کی لہر میں اضافہ ہونے سے سینکڑوں کی تعداد میںمعصوم بچے بخار، نمونیا اور دیگر امراض میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ مرنے والوں میں 15 دن کی عائشہ 8 ماہ کا عمران ، ایک سالہ بچی ساراں، 8 ماہ کا مشتاق ، ایک ماہ کا شاہ زیب اور دیہاتی رام چند کوہلی کی دو بیٹے انتقال کرگئے۔ اس طرح ماہ جنوری سے لیکر اب تک فوت ہونے والے بچوں کی تعداد 182 ہوچکی ہے۔ دوسری طرف آن لائن کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے تھر پارکر میں غذائی قلت کے باعث اموات کے سلسلے میں قائم جوڈیشل کمشن سے 17 مارچ تک رپورٹ طلب کر لی ہے۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حکم دیا کہ تھر میں بچوں کی اموات کی اصل وجوہات کیا ہیں بتائی جائیں۔ سماعت کے دوران حکومت سندھ کے وکیل فاروق ایچ نائیک ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل سندھ پیش ہوئے۔ درخواست گزار نے مو¿قف اختیار کیا تھا کہ حکومت سندھ کی نااہلی کی وجہ سے ضلع تھر پار کر میں ادویات نہ ہونے ، غذائی قلت اور ضروریات زندگی کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ سینکڑوں بچے جا ں بحق ہو رہے ہیں۔
تھر/ سندھ ہائیکورٹ