• news

پنجاب اسمبلی: اورنج ٹرین: رانا ثنا کا خطاب‘ اپوزیشن باہر چلی گئی‘ کورم کی نشاندہی پر اجلاس ملتوی

لاہور (خصوصی رپورٹر/ خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی کے باعث وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا اورنج لائن میٹرو ٹرین پر عام بحث کو سمیٹ نہ سکے اور سپیکر نے اجلاس پیر کی دوپہر تک ملتوی کر دیا۔ رانا ثناء اللہ بحث سمیٹنے لگے تو اپوزیشن ارکان ایوان سے باہر چلے گئی اور خاتون رکن سعدیہ سہیل رانا نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ ایک گھنٹہ پانچ منٹ تاخیر سے اجلاس شروع ہونے کے باوجود ارکان کی اکثریت موجود نہ تھی وقفہ سوالات کے دوران ان کی آمد کا انتظار کیا جاتا رہا۔ اپوزیشن کی ایک رکن فائزہ ملک سمیت مجموعی طور پر 11 ارکان موجود تھے۔ ایوان کو بتایاگیا ہے کہ حکومت کی طرف سے میٹرک تک مفت تعلیم دینے کے بعد طلبہ و طالبات کو اب صرف کالجز اور یونیورسٹیز کے مستحق طلبہ کو زکوۃ فنڈ سے تعلیمی وظائف دئیے جاتے ہیں اور یہ رقم مجموعی طور پر 10کروڑ روپے ہے۔ حکومتی رکن عائشہ جاوید نے نقشہ کی منظوری کے بغیر چلنے والی ایل ڈی اے ایمپلائز ہائوسنگ سکیم کی تفصیلات سے متعلق اپنے سوال پر سپیکر کو بتایا کہ یہ معاملہ کمیٹی کے سپرد ہے جس پر سپیکر نے اس سوال کو رپورٹ آنے تک موخر کر دیا۔ صوبائی وزیر ملک اقبال چنڑ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 1997ء کے بعد سے نئی کوآپریٹو سوسائٹیز کے قیام پر پابندی عائد ہے اور جو پرانی ہیں انہیں چلایا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کی فائزہ ملک کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے بتایا کہ ماڈل ٹائون میں مسلمانوں کیلئے دو قبرستان ہیں اور غیرمسلموںکیلئے کوئی قبرستان نہیں جس پر سوال کی محرک نے کہا کہ اگر میں وزیر موصوف کو اس قبرستان میں لے چلوں تو؟۔ جس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ مجھے محکمے کی طرف سے یہ بتایا گیا ہے۔ سپیکر نے ان سے سوال کیا تو گیلری سے محکمے نے صوبائی وزیر کو چٹ بھجوائی جس پر صوبائی وزیر نے تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ دو قبرستان ہیں جس میں ایک مکمل مسلمانوں کے لئے جبکہ ایک میں آدھا حصہ مسلمانوں جبکہ آدھا غیر مسلموں کی تدفین کے لئے مختص ہے جس پر فائزہ ملک نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ان کا یہ حال ہے۔ تحریک انصاف کے ڈاکٹر مراد راس نے اپنے دو سوالات کے جوابات میں کہا کہ میں ان سے ’’ بہت زیادہ مطمئن ہوں ‘‘ جس پر اپوزیشن بنچوں پر بیٹھے تمام ارکان نے قہقہ لگایا۔ میٹرو ٹرین منصوبے پر ضیاء لیگ کے غلام مرتضیٰ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ میٹرو ٹرین منصوبے کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔ ہارون آباد میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے ٹی ایم اے نے ڈیڑھ کروڑ روپے کا ٹینڈر کیا لیکن اس کے فنڈز اچانک غائب ہو گئے۔ جب معلوم کیا گیا تو بتایا گیا کہ اس کے فنڈز اورنج لائن ٹرین منصوبے کی طرف سے منتقل ہوگئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی فائزہ ملک نے کہا کہ ہم اس منصوبے کیخلاف نہیں لیکن ہمارے تحفظات ضرور ہیں۔ صوبے میں تعلیم اور صحت کے مسائل بہت زیادہ ہیں۔ جب ٹرین چلے گی تو یقیناً لوگ بھول جائیں گے کہ یہ کن کن کی نعشوں پر چل رہی ہے۔ ہمیں اس منصوبے کے ریلیف سے انکار نہیں ۔ 27کلو میٹر ٹریک کیلئے چین کے بینک سے چھ فیصد شرح سود پر 160ارب کا قرض حیران کن ہے ۔ 18ویں ترامیم کے بعد کوئی بھی صوبہ پانچ ارب روپے تک کا منصوبہ شروع کر سکتا ہے لیکن یہاں تو کئی اربوں کے منصوبے شروع کئے جارہے ہیں۔ تحریک انصاف کی شنیلا روت نے کہا کہ اس منصوبے کی وجہ سے قومی ورثہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ہمارے چار مذہبی مقامات بھی اس منصوبے کی زد میں آجائیں گے۔ تحریک انصاف کی راحیلہ انور نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔ تخت لاہور والوں کے لئے لاہور ہی سب کچھ ہے۔ حکمران جماعت کے وحید گل نے کہا کہ اپوزیشن اس منصوبے کیخلاف غلط پراپیگنڈا کر رہی ہے۔ یہ منصوبہ ایسے لوگوں کے لئے ہے جن کے پاس قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید اور ڈاکٹر مراد راس کی طرح بڑی بڑی گاڑیاں نہیں ہیں جن میں بیٹھ کر وہ اپنی تعلیم کی پیاس بجھانے کے لئے جا سکیں۔ تحریک انصاف کے خرم شہزاد نے کہا کہ حکومت اللے تللوں پر اخراجات کر رہی ہے۔ میں فیصل آباد سے ایم پی اے ہوں، لاہور میں 28 ہزار پولیس اہلکار ہیں جبکہ فیصل آباد جو پنجاب کا دوسرا بڑا شہر ہے وہاں امن و امان کی غرض سے صرف چھ ہزار اہلکار ہیں۔ حکمرانوں کی ترجیح عوام کا نہیں رائیو نڈ کا تحفظ ہے۔ وزیر قانون کو صرف یہ دلچسپی ہے فیصل آباد میں ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز انکی مرضی کے ہوں۔ تحریک انصاف کے عارف عباسی نے کہا کہ اس منصوبے کیلئے ہماری آئندہ نسلوں کو گروی رکھا جارہا ہے۔ حکومتی رکن میاں محمد رفیق نے کہا کہ عوام کی فلاح کیلئے ایسے منصوبے بننے چاہئیں مگر 70 فیصد دیہات میں رہنے والوں کسانوں اور مزدوروں کے مسائل کے حل کیلئے کون توجہ دے گا۔ ماجد ظہور نے کہا کہ جب موٹر وے کا منصوبہ شروع ہوا تو اسے بھی ایسے ہی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ مگر آج وہ لوگ جھوٹے پڑ چکے ہیں۔ میٹرو ٹرین میرے حلقہ انتخاب سے گزر رہی ہے۔ تین سو کے قریب خاندان متاثر ہوئے ہیں اگر وہ منصوبے کے خلاف ہوتے تو پھر اپوزیشن والے احتجاج میں سو سے زائد لوگوں کوکیوں اکٹھا نہ کر سکے۔ (ق) لیگ کی خدیجہ عمر نے کہا کہ یہ پرویز الٰہی کا منصوبہ تھا اور ہمارے منصوبے میں عوام کو انکی جائیدادوں اور کاروبار سے محرو م نہیں کیا جانا تھا۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان جب ایوان میں اورنج لائن ٹرین پر جاری بحث کو سمیٹنے کے لئے اٹھے تو اپوزیشن خاموشی سے ایوان سے باہر چلی گئی۔ رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ پچیس سال سے اس منصوبے کی ضرورت محسوس کی جاتی رہی ہے۔ اپوزیشن مہنگے منصوبے کی بات کرتی ہے کیا ہی اچھا ہوتا ہے کہ قائد حزب اختلاف سامنے بیٹھ کر میری بات سنتے۔ اسی دوران تحریک انصاف کی رکن اسمبلی سعدیہ سہیل رانا نے ایوان میں آ کر کورم کی نشاندہی کردی جس پر سپیکر نے 5منٹ تک گھنٹیاں بجائیں تاہم کورم پورا نہ ہو نے پر سپیکر رانا محمد اقبال خان نے اجلاس پیر مورخہ 22فروری دوپہر 2بجے تک کے لئے ملتوی کردیا ۔

ای پیپر-دی نیشن