غازی رشیدقتل کیس : مشرف کے پھر ناقابل ضمانت وارنٹ‘ 16 مارچ کو گرفتار کر کے پیش کرنیکا حکم
اسلام آباد + کراچی (نمائندہ نوائے وقت+ سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) ایڈیشنل سیشن جج پرویزالقادر میمن کی عدالت نے لال مسجد کے نائب خطیب علامہ عبدالرشید غازی کے قتل کے مقدمہ میں مبینہ طور پر ملوث ملزم پرویز مشرف کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انکے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ہیں اور انہیں گرفتار کرکے 16 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے مشرف کے ضامنوں کو بھی ملزم کی عدالت میں 16 مارچ کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ملزم پرویزمشرف ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ کی جانب سے بار بار طلبی کے حکم کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے، وہ گھربیٹھے انصاف کے متمنی ہیں۔ دوسری جانب ہارون الرشید غازی اور شہداءفاﺅنڈیشن نے عدالتی فیصلے کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہوئے اسے آئین و قانون اور انصاف قرار دےا ہے۔ طارق اسد نے بھی عدالتی فیصلے کو خوش آئند اور انصاف کے تقاضو ں کے مطابق قرار دیا ہے۔ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ویسٹ پرویزالقادر میمن ہفتے کو عبدالرشید غازی قتل کیس مشرف کی عدالت میں حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے عدالت میں حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم پرویزمشرف کے وکیل نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ ان کے مﺅکل کو بیماری کی وجہ سے عدالت میں پیش ہونے سے مستقل استثنیٰ دیا جائے، ملزم کے وکیل نے ملزم کی بیماری کو ثابت کرنے کے لئے عدالت میں میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا، بلاشبہ کسی بھی ملزم کو عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیا جا سکتا ہے لیکن اس کیلئے غیرمعمولی حالات یا بیماری کا ہونا ضروری ہے، ملزم پرویزمشرف کے وکیل کی جانب سے جو میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کیا گیا اس میں یہ نہیں کہا گیا کہ ملزم سفر نہیں کرسکتے یا عدالت میں پیش ہونے کے قابل نہیں۔ عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لیا تو ثابت ہوا کہ مشرف مسلسل 55 بار ٹرائل کورٹ کی جانب سے طلبی کے احکامات کو نظرانداز کرچکے ہیں، یہاں تک کہ انہیں ہائیکورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا لیکن ملزم نے اسکو بھی جان بوجھ کر نظرانداز کردیا، ملزم پرویزمشرف اس بات پر بضد ہیں کہ وہ عدالت میں پیش ہوکر ٹرائل کا سامنا نہ کریں، وہ چاہتے ہیں کہ انہیں ڈرائنگ روم میں بیٹھے انصاف مل جائے“۔ عدالت نے ضامنوں کو تنبیہ کی کہ وہ ملزم کی حاضری یقینی بنائیں ورنہ انکی ضمانتیں ضبط کرتے ہوئے ضامنوں کے خلاف بھی قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی قرار دیا کہ مشرف ایک دفعہ عدالت میں پیش ہونے کے بعد اگر چاہیں تو کسی نئے بنیاد پر عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرسکتے ہیں۔ بعدازاں ایڈیشنل اینڈ سیشن جج پرویز القادر میمن نے سماعت 16 مارچ تک ملتوی کردی۔ طارق اسد نے کہا جو فیصلہ دو تین ہفتوں میں ہونا چاہئے تھا وہ دباﺅ کے باعث آٹھ ماہ میں ہوا۔ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر مشرف نے کہا ہے کہ ”جو ہو رہا ہے ہونے دو دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ مقامی ہوٹل میں تقریب کے دوران ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے صحافی کے سوال پر جنرل (ر) پرویز مشرف نے پہلے قہقہہ لگایا اور پھر کہا کہ میں اس پر کیا کہوں۔کراچی میں تقریب سے خطاب میں پرویز مشرف نے کہا ہے کہ نیب مضبوط اور منظم ادارہ بن چکا ہے، اسے قائم رہنا چاہئے، نئے ادارے مسائل کا حل نہیں، ملک کی ترقی میں اصل رکاوٹ کرپشن ہے، اس لعنت کو ختم کرنا ہوگا۔ اقتصادی راہداری کو مشرقی اور مغربی روٹس میں تقسیم کرکے متنازعہ نہ بنایا جائے، ہم ملک اورعوام کی بہتری چاہتے ہیں، حکومت پر اپنی رائے مسلط نہیں کرسکتے، احتساب سب کا ہونا چاہئے، کرپشن سب سے بڑی لعنت ہے جس کو ختم ہونا چاہئے، کرپشن کی وجہ سے ملک کی ترقی نہیں ہورہی، اقتصادی راہداری منصوبے کو جلد مکمل ہونا چاہئے، مشرقی یا مغربی روٹ کی باتوں سے منصوبہ متنازعہ نہ بنایا جائے، اس منصوبے کیلئے جو بھی مختصر راستہ ہے وہ اختیار کیا جائے۔