سرینگر : مسلح افراد کا سرکاری عمارت پر قبضہ برقرار‘ مزید چار اہلکار ہلاک‘ دو کیپٹن شامل‘ فرضی جھڑپ میں نوجون شہید
نئی دہلی/ سرینگر (اے ایف پی+ رائٹرز+ آئی این پی) مقبوضہ کشمیر میں مسلح افراد کی جانب سے سرکاری عمارت پر قبضے کے بعد دوسرے روز بھی قابض بھارتی فوج حملہ آوروں پر قابو پانے مےں ناکام رہی، جھڑپ کے دوران مرنے والوںکی تعداد 7 ہوگئی جس مےں بھارتی فوج کے 2 کےپٹن اور 4 دیگر سکیورٹی اہلکار شامل ہےں دوسری جانب بھارتی میڈیا نے واقعہ کا الزام بھی پاکستان پر دھرنا شروع کردیا۔ رائٹرز کے مطابق سینٹر ریزرو پولیس کے ترجمان بھویش چودھری نے دعویٰ کیا ہے کہ جھڑپ میں ایک حملہ آور مار دیا گیا ہے۔ واضح رہے ہفتے کے روز فائرنگ سے ایک شہری بھی مارا گیا تھا۔ ایک لانس نائیک کے مارے جانے کی بھی اطلاع ہے۔ ادھر لولاب میں بھارتی فوج نے فرضی جھڑپ میں نوجوان کو شہید کردیا۔ سرکاری عمارت پر قبضہ کرنے والے مسلح افراد سے دوسرے روز بھی مقابلہ جاری رہا، فوج اور پولیس 30 گھنٹے بعد بھی قبضہ چھڑانے میں ناکام رہی، شہریوں نے بھی آپریشن کرنے والے اہلکاروں پر پتھراﺅ کیا۔ قابض بھارتی فوج نے عمارت کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔ لولاب میں فرضی جھڑپ کے بعد علاقے بھر میں تشدد بھڑک اٹھا اور مشتعل نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل کر بھارتی فوج کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ نوجوانوں نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹولیوں کی شکل میں راجپورہ چوک ، مرن چوک اور دیگر مقامات پر سڑکوں پر آکر احتجاج کیا اور وہاں تعینات پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں پر بیک وقت کئی مقامات پر شدید پتھراﺅ کیا۔ فوج کے لاٹھی چارج اور شیلنگ سے 20افراد زخمی ہوگئے جبکہ متعدد کو گرفتار کرلیا گیا۔ حریت کانفرنس نے معروف کشمیری سکالر پروفیسر عبدالرحمن گیلانی کی درخواست ضمانت مسترد کیے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوششیں ناقابل برداشت ہیں اگر اس قسم کے عمل کو نہ روکا گیا تو کشمیری اس کیخلاف منظم اور مربوط حکمت عملی کے تحت صف آرا ہوجائیں گے۔ متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ صلاح الدین نے کہا ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ عالمی برادریکا دوہرا معیار لمحہ فکریہ ہے۔
مقبوضہ کشمیر