خطرناک سکولوں کیلئے فنڈز جاری ہونے کے باوجود بیورو کریسی مرمت میں ناکام
لاہور (سپیشل رپورٹر) پنجاب میں اعلی افسروں کی توجہ صرف میگا پراجیکٹ پر ہے پنجاب میں ایسے سکولوں جن کی بلڈنگ کو خطرناک قرار دے دیا گیا تھا ان کی مرمت کے لئے حکومت پنجاب نے بجٹ میں 8 ارب 50 کروڑ روپے مختص کئے تھے جبکہ اگست میں 4 ارب 59 کروڑ روپے اس میں سے جاری کر دئیے گئے تھے جس پر تقریبا 2500 سکولوں کی سکیموں کو منظور بھی کر لیاگیا تھا لیکن بیورو کریسی ہزاروں بچوں کی زندگیاں جو خطرناک عمارتوں کی وجہ سے خطرے میں ہیں پر پیسے خرچ کرکے ان عمارتوں کی مرمت کرنے میں ناکام ہو گئی ہے اس کے لئے چیف سیکرٹری پنجاب کو جو رپورٹ بھجوائی گئی ہے اس کے مطابق اوکاڑہ میں 93 سکیموں کے لئے 26 کروڑ فنڈز مختص ہوئے جس میں سے 13 کروڑ جاری ہوئے صرف 20 فیصد فنڈز خرچ ہو سکے ہیں۔ راولپنڈی میں 198 سکیموں کے لئے 31 کروڑ کے فنڈ جاری ہوئے صرف 53 فیصد خر چ ہوسکے ۔ وہاڑی60 سکیموں پر ،82ملین جاری ہوئے صرف 19 فیصد خر چ ہوئے ۔ جہلم 39سکیموں پر 69 ملین جاری ہوئے صرف 16 فیصد رقم خرچ ہوئی۔ اٹک94سکیموں پر 104 ملین جاری ہوئے صرف 27 فیصد رقم خرچ ہوئی ۔ خانیوال65سکیموں پر 87 ملین جاری ہوئے 26 فیصد رقم خرچ ہوئی۔ میانوالی43سکیموں پر 132ملین جاری ہوئے صرف 39 فیصد رقم خرچ ہوئی ۔ ناروال35سکیموں پر42 ملین جاری ہوئے 13 فیصد رقم خرچ ہوئی۔ ساہیوال68سکیموں پر 118 ملین جاری ہوئے 41 فیصد رقم خرچ ہوئی ۔ قصو46سکیموں پر 184 ملین کی رقم جاری ہوئے۔ 65 فیصد رقم خرچ ہو سکی۔ لودھراں55سکیموں پر 85 ملین کے فنڈز جاری ہوئے‘ 31 فیصد رقم خرچ ہوسکی ۔ بہاولپور31سکیموں پر 49 ملین کے فنڈز جاری ہوئے ‘48 فیصد رقم خرچ ہوئی ہے۔ لاہور میں 45 سکیموں پر 265 ملین کے فنڈز جاری ہوئے47 فیصد رقم خرچ ہوئی۔ سیالکوٹ میں 81 سکیموں پر 31 ملین کے فنڈز جاری ہوئے صرف 46 فیصد رقم خرچ ہوئی ۔ گوجرانوالہ میں 74 سکیموں پر 23 ملین کے فنڈز جاری ہوئے ‘43 فیصد رقم خرچ ہوئی ۔ منڈی بہاوالدین میں 76 سکیموں پر13 ملین جاری ہوئے‘ 42 فیصد فنڈز خرچ ہوئے ہیں۔