وزیراعلیٰ سندھ شارٹ ٹرم اغوا میں اضافے پر برہم، احتساب کمشن کی منظوری
کراچی (وقائع نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ شارٹ ٹرم اغوا کے واقعات میں اضافے پر برہم ہو گئے۔ وزیراعلیٰ نے آئی جی سندھ کو جلد جرائم پر قابو پانے کی ہدایت کی اور کہا شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کو ہر صورت ختم کیا جائے۔ آئی جی سندھ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا اے ٹی سی میں اس وقت 3949 کیسز چل رہے ہیں۔ پینتالیس کیسز میں سزائیں ہو چکی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کو نئی 10 انسداد دہشت گردی عدالتوں کے قیام کا کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔ اے ٹی سی میں اتنی تعداد میں زیرالتوا مقدمات قابل تشویش ہیں۔ ملٹری کورٹس کے لیے 39 کیسز لیگل کمیٹی نے کلیئر کردیے۔ مزید 21 کیسز کی سکروٹنی کی جا رہی ہے۔ تین کیسز میں ملٹری کورٹس سزائیں دے چکی ہے۔ ملٹری کورٹ یو ٹیم حملہ، رینجرز، پولیس اہلکاروں کے قتل کے کیسز میں سزا دے چکی ہے۔ سندھ کابینہ نے ہر ضلع کے لیے جی ایس ایم کو شیئرز خریدنے کی منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا جی ایس ایم کو شیئرز کے لیے ایک ارب روپے دیے جائیں گے۔ سندھ کابینہ نے احتساب کمشن کی منظوری بھی دے دی۔ بل آئندہ ہفتے اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مشیر قانون سندھ مرتضی وہاب نے اجلاس کو بل کے حوالے سے آگاہ کیا۔ سندھ احتساب کمشن خود مختار ادارہ ہو گا۔ کمشن کا سربراہ ریٹائرڈ جج یا بیورو کریٹ کو رکھا جائے گا۔ سندھ کابینہ کے اجلاس میں دو بڑے طاقتور آپس میں الجھ پڑے اور لفظی جنگ چھیڑ دی۔ سینئر وزیر خزانہ مراد علی شاہ اور سیکرٹری تعلیم فضل اللہ پیجوہو میں تلخ کلامی ہو گئی۔ مراد علی شاہ اور فضل اللہ پیجو ہو میں جھڑپ ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ کے وقت ہوئی۔ سیکرٹری تعلیم نے کہا فنڈ دیتے نہیں، ذمہ دار ہمیں ٹھہرا دیتے ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا سکولوں کی حالت درست نہیں، ذمہ دار کون ہے۔