+ہریانہ: معمولات زندگی بحال، مودی کے ساتھی وزیراعلی کو عوامی غیظ و غضب کا سامنا
چندی گڑھ (رائٹرز + نیٹ نیوز) بھارتی ریاست ہریانہ میں 4 روز سے جاری جٹ برادری کے احتجاج اور بدترین فسادات رک جانے کے بعد روہتک، سونی پت، پان پت سمیت 8 اضلاع میں صورتحال کافی حد تک معمول پر آ گئی، ہریانہ پولیس کے حکام کے مطابق ہریانہ دہلی قوم شاہراہ، ہریانہ چندی گڑھ، شملہ روڈ اور دیگر اہم مرکزی شاہراہیں جنہیں جٹ مظاہرین نے رکاوٹیں کھڑی اور درختوں کے تنے گرا کر بند کر رکھا تھا مشتعل افراد کے ہٹ جانے کے بعد کھول دی گئی ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں بھارتی فوج بی ایس ایف اور پولیس کا گشت جاری ہے تاہم تعلیمی ادارے کاروباری مراکز اور دفاتر بدستور بند ٹرین سروس معطل رہی۔ حکام کے مطابق پٹریوں سے رکاوٹیں ہٹائی جا رہی ہیں اور جن ٹریکس کو نقصان پہنچایا گیا ان کی مرمت کے بعد امکان ہے کہ آج ٹرین سروس بحال ہو سکے گی۔ واضح رہے کہ اعلی ذات کی جٹ برادری نے اپنے لئے پسماندہ ذاتوں کی طرح ملازمتوں اور تعلیمی اداروں کے داخلوں میں کوٹہ مقرر کئے جانے کا مطالبہ منوانے کےلئے ہفتہ قبل احتجاج شروع کیا جس میں گزشتہ جمعرات کو تیزی آ گئی اور پیر تک 4 روز کے دوران 19 افراد فوج اور پولیس کی فائرنگ سے ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے اسی دوران مظاہرین نے درجنوں دکانیں، پٹرول پمپ، شوروم، گاڑیاں، ٹرک اور موٹرسائیکلوں کے علاوہ مخالف برادری کے کئی گھر بھی جلا ڈالے جب کہ مال بردار ٹرین اور 12 سے زائد ریلوے سٹیشنوں کو بھی تباہ و برباد کر دیا گیا۔ ماہرین کے مطابق ریاست کو ان فسادات سے 10 کھرب سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ ریاستی وزیراعلی اور وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی منوہر لال کھٹر نے گزشتہ روز روہتک میں صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے حکام کے ہمراہ دورہ کیا تاہم انہیں مشتعل عوام کے غم و غصے کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے وزیراعلی کو خطاب کرنے نہ دیا جس پر منوہر لعل کھٹر کو واپس آنا پڑا۔ دوسری طرف ہریانہ میں مونک نہر کا کنٹرول مظاہرین سے واپس لئے جانے کے بعد نئی دہلی جہاں 2 روز سے پانی کا سنگین بحران کھڑا ہو گیا تھا، پانی کی فراہمی بحال کر دی گئی۔ ریاستی وزیر کپل مشرا نے ٹوئٹر پر بتایا کہ شمالی اور مغربی دہلی کے بعض علاقوں کو پانی کی فراہمی دوبارہ شروع کی گئی ہے پانی کی قلت کے پیش نظر پیر کو بند رکھے گئے تعلیمی ادارے منگل کو کھول دیئے گئے۔
ہریانہ فسادات