زرداری کا بیان‘ سیاسی‘ عوامی حلقے حیران رہ گئے
لاہور (سید شعیب الدین سے) اینٹ سے اینٹ بجانے اور آرمی چیف کو اس دھمکی کے بعد کہ وہ تو صرف 3 سال کیلئے آئے ہیں، پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف زرداری نے جو سیاسی قلابازی کھائی ہے، اس پر سیاسی، سماجی حلقے اور سوشل میڈیا حیران رہ گئے ہیں۔ اپنے سابقہ ’’تاریخی بیان‘‘ کے بعد زرداری اور انکے منظورنظر شرجیل میمن‘ انکی ہمشیرہ فریال تالپور‘ بہنوئی منور تالپور سمیت دیگر رہنمائوں کو ملک چھوڑنا پڑا تھا۔ کراچی آپریشن اور قومی احتساب بیورو کے آپریشنز نے تو جیسے پی پی پی کے ناک میں دم کر رکھا ہے۔ کرپشن کے الزامات پر ڈاکٹر عاصم سے لیکر سندھ کے صوبائی محکموں کے سربراہوں، فریال تالپور، آصف زرداری کے منہ بولے بھائی مظفرٹپی سمیت دیگر رہنمائوں کے خلاف مقدمات نے تو پارٹی کی کمر توڑ دی۔ اس صورتحال پر وزیراعلیٰ سندھ عام اجتماعات میں کم از کم 4 مرتبہ وزیراعظم سے شکایت کی ہے کہ ان کے اور ان کی پارٹی کے خلاف مہم کو روکا جائے۔ حتیٰ کہ پیپلزپارٹی نے وزیرداخلہ چودھری نثار اور چیئرمین نیب قمرالزمان چودھری کی رخصتی کا مطالبہ بھی کیا۔ باخبرذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور آصف زرداری نے یہ محسوس کر لیا تھا کہ نیب اور اس کے سربراہ کو فوج کی حمایت حاصل ہے۔ جیسا کہ پہلے رپورٹ کیا گیا تھا پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطے ہوئے اور نیب کے پر کاٹنے کیلئے ایک ایسا قانون متعارف کرانے پر اتفاق رائے بھی ہوا جس کے نتیجے میں ایک اعلیٰ سطح پر کمشن تشکیل دیا جانا ہے جو نہ فیصلہ کرے گا کہ نیب کو کونسا کیس بھیجا جائے۔ اس پر سول سوسائٹی اور سوشل میڈیا کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا‘ تاہم باخبر ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اس مجوزہ مسودے کو حتمی شکل دے چکی ہے اور یہ باور کیا جاتا ہے کہ اگر یہ مسودہ قومی اسمبلی میں آیا تو اسے منظور کر لیا جائے گا کیونکہ تحریک انصاف کی طرف سے بھی یہ عندیہ دیا جا رہا ہے کہ نیب کے اختیارات کو محدود کر دیا جائے۔ زرداری کا بیان اس سمت میں بھی واضح اشارہ ہے کہ وہ قومی مفادات سے اپنے معاملات طے کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم یہ بات حیران کن ہے کہ بینظیر کے وارث اور پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو ان معاملات سے بظاہر لاتعلق نظرآرہے ہیں۔ کچھ سیاسی تجربہ کاروں کا خیال ہے کہ آصف زرداری نے مشکلات میں گھری پیپلزپارٹی کو دلدل سے نکالنے کیلئے فوج سے معاملات بہتر کرنے کی سعی کی ہے بلکہ اپنے روایتی حریف نوازشریف کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ ان کے پاس دوسرا آپشن موجود ہے۔ پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل اور مرکزی رہنما شوکت بسرا نے زرداری کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے بطور آرمی چیف تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ تحریک انصاف کے عمر سرفرازچیمہ نے کہا کہ اگر آصف زرداری کی سوچ تبدیل ہوئی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔ کچھ عرصہ سے فوج کے بارے میں ان کے خیالات کچھ اور تھے۔ تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان نعیم الحق نے کہا کہ لگتا ہے کہ آصف زرداری وطن واپس آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔