پاکستان ریلوے اور نیب
مکرمی! نوائے وقت (21فروری) کیـــ’’سرراہے‘‘ میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ریلوے کے حالیہ اجلا میں نیب اور سعد رفیق میںمبینہ تلخ جملوں کے تبادلے پر خامہ فر سائی کر تے ہوئے کہا گیا کہ انجن خرابی کیس میں نیب سے تحقیقات کرانے سے انکار پر معلوم ہوتا ہے کہ کہیںنہ کہیں دال میں ضرور کچھ کالا ہے۔ وضاحتاًعرض ہے کہ جنا ب نوید قمر کی زیرِصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ریلوے کے حا لیہ اجلاس ( 19 فروری)میں یہ مسئلہ سِرے سے زیرِ بحث ہی نہیں آیاچنانچہ کسی تلخ کلامی کاکیا سوال؟ اجلاس میںشیخ رشید سمیت قائمہ کمیٹی کے ارکان کے علاوہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ریلوے کے اعلی حکام شریک تھے۔ ایجنڈے پر نیب میں ریلوے سے متعلق 9’’پینڈنگ ‘‘ کیسوں کا معاملہ بھی تھا۔ اجلاس میں نیب کی نمائندگی کیلئے ڈائریکٹر کی سطح کے افسر آئے تھے جو ضروری تیاری اور پراپر ریکارڈ کے بغیر تھے۔ نیب کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوا ۔ ایک اور بات یہ کہ ان 9کیسوں میں سے کسی میں بھی ریلوے ،ملزم(یا مدعاعلیہ)نہیں بلکہ اس کی حیثیت مدعی کی ہے ۔موجودہ دور میں چین سے آمدہ انجنوں میں سے کچھ انجنوں کے انڈر فریم میں پیدا ہونے والی خرابی کا کیس خود ریلوے نے نیب کی بجائے ایف آئی اے کے سپرد اس لیے کیا کہ نیب کے پاس تو پہلے ہی اسکے متعدد کیس’’پینڈنگ‘‘ ہیں۔ (سید اعجاز الحسن، پبلک ریلیشنز آفیسر،پاکستان ریلویز( لاہور)