• news

دو قومی نظریہ ہماری سلامتی کا ضامن ہے : رفیق تارڑ‘ ملک سے اندھیرے دور کرینگے : عرفان صدیقی

لاہور(خصوصی رپورٹر) ہمارا ملک دو قومی نظریہ کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آیا تھا، یہ نظریہ ہمارے اسلامی تشخص ہی کا دوسرا نام ہے اور اس نظریے سے وابستگی ہماری سلامتی اور بقاءکی ضامن ہے۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے مخلص کارکن، سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں آٹھویں سالانہ سہ روزہ نظریہ¿ پاکستان کانفرنس کے تیسرے روز منعقدہ اختتامی نشست میں اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ کانفرنس کا کلےدی موضوع”پاکستان کی سربلندی اور بقاءکیلئے ےکساں نظرےاتی وژن“ تھا۔ اس نشست کے مہمان خاص وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید‘نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورقومی ترانہ سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت مفتی محمد خبیب نے حاصل کی جبکہ معروف نعت خواں اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا۔حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے کلام اقبالؒ پیش کیا۔پروگرام کی نظامت کے فرائض نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہدرشید نے اداکیے۔محمد رفیق تارڑ نے کہا خوشی کی بات ہے آٹھویں سالانہ سہ روزہ نظریہ¿ پاکستان کانفرنس اپنے اغراض و مقاصد کے حصول کے بعد بخیر و عافیت اختتام پذیر ہورہی ہے۔ یاد رکھیں کہ پاکستان کی اساس علاقائی خودارادیت کے بجائے نظریاتی خودارادیت پر ہے۔ ملک و بیرون ملک قائم درجنوں نظریہ¿ پاکستان فورمز کی کارکردگی رپورٹس سن کر بڑا اطمینان ہوا ہے کہ نظریہ¿ پاکستان کی ترویج و اشاعت کا کام ہماری توقعات کے عین مطابق آگے بڑھ رہا ہے۔میری گزارش ہے پاکستان کی سیاست‘ معیشت اور معاشرت کو نظریہ¿ پاکستان کے تقاضوں کے مطابق استوار کرنے اور اسے حقیقی معنوں میں اقبالؒ اور قائداعظمؒ کا پاکستان بنانے کی جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں۔ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا تحریک پاکستان کے دوران درپیش مشکلات کو دیکھ کر قائداعظمؒ آرام سے بیٹھ جاتے تو یہ منزل حاصل نہیں ہونا تھی۔نا امیدی انسانوں اور قوموں کو کھا جاتی ہے۔ ہمیں قائداعظمؒ کے فرمودات کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہو گا۔ پاکستان کے حالات بدل رہے ہیں ۔ دنیا کے بڑے معاشی ماہرین پاکستان کی ترقی کا اعتراف کررہے ہیں ۔ہم”سیاپا فروشی“ چھوڑیں گے تو آگے بڑھیں گے۔ نواز شریف کو حکومت ملی تو ملک اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا ،ہم ملک سے اندھیروں کو ختم کر کے دم لیں گے۔ہم مانتے ہیں خامیاں موجود ہیں لیکن ان کی اصلاح کرنے میں ہماری مدد کریں ،بے جا تنقید سے گریز کیا جائے۔ اس موقع پر عرفان صدیقی نے نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام تعمیر ہونیو الے ”ایوان قائداعظمؒ “ کی گیلری کی تزئین و آرائش اور لائبریری کیلئے کتابوں اور تصاویر کی فراہمی کے ساتھ ہر ممکنہ تعاون کا یقین دلایا ۔نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا نظریہ¿ پاکستان ہمہ گیر ہے اور ہر شعبے کے حوالے سے اہمیت رکھتا ہے۔اساتذہ¿ کرام نئی نسل کی نظریاتی تعلیم و تربیت پر بطور خاص توجہ دیں۔تحریک پاکستان کے سینئر کارکن جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ نے ”قائداعظمؒ کے افکار کی روشنی میں قومی تعمیر کے تقاضے“کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے۔مجید نظامی اور ان کے دیگر ہم عصر افراد نے نظرےہ¿ پاکستان کے احےاءکےلئے اےک تحرےک شروع کی تاکہ قوم کو دو قومی نظرےہ¿ ےعنی نظرےہ پاکستان کی اہمےت کی ےاد دہانی کرائی جائے ۔ پاکستان کی بقا اور سلامتی کا ضامن نظرےہ پاکستان ہے۔جب تک کشمےر کا مسئلہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے اور کشمےری عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہےں ہوتا‘ اِس خطہ مےں امن کا حصول ناممکن ہے۔ چیف جسٹس (ر)خلیل الرحمن نے کہا یہ ملک ہم نے ایک نظریہ کے ذریعے حاصل کیا۔ اس نظریہ کی ترویج اور اگلی نسلوں کو بتانے کےلئے سب سے اہم کردار اساتذہ کا ہے۔ بدقسمتی سے ہم نے تعلیم کو پیسہ کمانے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ اللہ سے جزا کی امید رکھیں اور اللہ کی رضا کی خاطر تعلیم دیجئے۔ ممتاز دانشور اور ڈپٹی ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت سعید آسی نے کہا آج یوم حمید نظامی ؒ بھی ہے۔ حمید نظامی وہ شخصیت تھے جنہوں نے تحریک پاکستان کے دوران قائداعظمؒ کی ہدایت پرایک مشن سمجھ کر نوائے وقت کا اجراءکیا۔ پھر اس مشن کو ان کے بھائی مجید نظامی مرحوم نے آگے بڑھایا اور اب ان کے بعد ان کی صاحبزادی اس کا بیڑہ اُٹھائے ہوئے ہیں اور نوائے وقت اپنی پالیسی کے مطابق شائع ہو رہا ہے۔ مجید نظامی مرحوم نے جو ٹرسٹ قائم کیا وہ پورے شد و مد کے ساتھ اس مشن کو آگے بڑھا رہا ہے۔ محمد رفیق تارڑ پیرانہ سالی کے باوجود اس کارواں کی قیادت کر رہے ہیں۔ اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ اس بات کا جائزہ لیا جائے کیا ملک کو نظریہ¿ پاکستان کے مطابق چلایا جا رہا ہے یا نہیں۔ پنجاب اسمبلی میں ایک بل پاس کیا گیا خواتین پر تشدد کرنے والے مرد کو دو دن کےلئے گھر سے باہر نکال دیا جائے گا۔ میں حیران ہوں اس بل کے پیچھے کون سا ذہن موجود ہے جو معاشرے کو انتشار کا شکار کرنا چاہتا ہے۔ آپ خود سوچیں یہ سزا لاگو ہو جائے تو میاں بیوی میں اعتماد کی فضا اور ذہنی ہم آہنگی باقی رہ سکے گی؟ ایسی سزا تو کسی مغربی ملک میں بھی نہیں اور نہ کوئی اسے قبول کرے گا۔ میں اس بل کی مذمت کرتا اور اس کو واپس لینے کا مطالبہ کرتا ہوں۔معروف دانشور اور روزنامہ ”نئی بات“ کے گروپ ایڈیٹر پروفیسر عطاءالرحمن نے ” امت مسلمہ میں اتحاد و یگانگت کے فروغ میں پاکستان کا کردار“ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا قیام پاکستان کے وقت ہی ہمارے قائدین کے ذہنوں میں یہ بات موجود تھی پاکستان بنے گا تو عالم اسلام کے اتحاد میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ پاکستان آج بھی اُمیدوں کا مرکز ہے۔ اس کی حالیہ مثال سعودی عرب اور ایران کے تنازع کو حل کرنے کیلئے ہمارے وزیراعظم اور چیف آف آرمی سٹاف نے ریاض اور تہران کا دورہ کیا۔ ہمارا نظریہ اور ہمارا تشخص مضبوط ہے، ضرورت صرف معاشی طور پر خود کفیل ہونے اور خود مختاری کی منزل کا حصول ہے۔ ایڈیٹر روزنامہ دن میاں حبیب اللہ نے ”پاکستان کا معاشی مستقبل اور ہماری ذمہ داریاں، پاک چین اقتصادی راہداری کے تناظر میں“ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو جوجغرافیہ دیا ہے وہ اللہ کی خاص نعمت ہے اور دنیا کے بہت کم ممالک کے پاس ایسا جغرافیہ ہے۔ ہمارے پاس ہر قسم کی معدنیات ہیں لیکن استعمال کرنے کی ٹیکنالوجی نہیں۔ بیرونی قوتیں ہمیں مسائل میں الجھا کر رکھنا چاہتی ہیں۔پاکستان کا مستقبل بلوچستان ہے۔ ہمیں اپنے حالات کو بدلنا ہو گا۔ آج امریکہ اور بھارت کی یہ خواہش ہے پاکستان بھارت کو افغانستان تک راہداری دے ۔یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس صورتحال سے فائدہ اُٹھائیں اور اس موقع کو روایتی سستی کی وجہ سے کھو نہ دیں۔ بھارت کا ہمارے ساتھ مذاکرات کا ڈھونگ محض زمینی راہداری حاصل کرنا ہے۔ بنیادی ضرورت ہے پاکستان میں امن و امان کی صورتحال پر توجہ دی جائے اور امن کا قیام یقینی بنایا جائے۔ ممتاز دانشور پروفیسر ڈاکٹر احسان اکبر نے”پاکستان کی تقدیر کیا ہے؟ “ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا قیام پاکستان کے وقت ہمارے حالات بہت برے تھے لیکن لوگوں میں حوصلہ اور جوش موجود تھا۔ پاکستان محض ایک زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ اس نے عالم اسلام کی قیادت اور خدمت کرنی ہے۔ ہمیں اپنے وسائل کو استعمال میں لانا ہو گا ،ملکی ذخائر سے ہم اپنے ملک اور عالم اسلام کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے شرکائے کانفرنس پر زور دیا وہ اپنے علاقوں میں واپس جا کر نظریہ¿ پاکستان کی ترویج و اشاعت کے لیے زیادہ سے زیادہ کام کریں، ہم شرکائے کانفرنس کی تجاویز پر بھرپور انداز میں عمل کریں گے۔ محمد رفیق تارڑ اور ان کے ساتھی کارکنان تحریک پاکستان کی قیادت میں ہمارا مشن پوری قوم کو نظریہ¿ پاکستان کے پلیٹ فارم پر متحد کر کے پاکستان کو ایک جدید اسلامی جمہوری فلاحی مملکت بناناہے۔اس کانفرنس میںنو نشستیں ہوئیں جس میں 1610مندوبین نے شرکت کی۔ انہوںنے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اورکانفرنس میں شرکت کرنیوالے معزز مہمانان خاص کا بطور خاص شکریہ اداکیا ۔انہوں نے نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ و تحریک پاکستان ورکرزٹرسٹ کے اکابرین، کارکنان تحریک پاکستان ،لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی،ڈی جی پی آر، سیکرٹری سکولز ،سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن، واپڈا،پنجاب پولیس بینڈ، پولیس حکام‘میڈیابطورخاص نوائے وقت گروپ اور ٹرسٹ میں کام کرنیوالے تمام ورکرز کا شکریہ اداکیا۔ نویں اور آخری نشست میں چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ و وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد،چیف کوآرڈی نیٹر نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف، بیگم بشریٰ رحمن، بیگم مہناز رفیع، بیگم ثریا خورشید، بیگم صفیہ اسحاق، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، بیگم خالدہ جمیل، محمد آصف بھلی، پروفیسر ڈاکٹر حمید رضا صدیقی ،منظور حسین خان، ملک لیاقت علی تبسم ،چوہدری قدرت علی، محمد یٰسین وٹو سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔پروگرام کے دوران محمد رفیق تارڑ نے عرفان صدیقی ،پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، میاں فاروق الطاف، جسٹس(ر)آفتاب فرخ ، سعید آسی، میاں حبیب اللہ، پروفیسر عطاءالرحمن اور پروفیسر ڈاکٹر احسان اکبر کو یادگاری شیلڈز دیں۔شاہد رشید نے نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کی جانب سے محمد رفیق تارڑ کو کانفرنس میں شرکت کی یادگاری شیلڈ پیش کی۔آخر میں پروفیسر ڈاکٹر احسان اکبر نے دعا کرائی۔
نظریہ پاکستان کانفرنس

ای پیپر-دی نیشن