لا افسروں کو عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے اشتہاری ملزم کی طرف سے توہین عدالت کی درخواست میں ڈی پی او جھنگ کی حمایت کرنے پر سرکاری وکیل کی سرزنش کرڈالی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری لاءافسروں کو عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔ عدالت نے تھانہ شورکوٹ میں سرکاری اراضی پر قبضے کے اشتہاری ملزم غلام رسول کی طرف سے دائر توہین عدالت کی درخواست پرسماعت کی۔ ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود ملزم غلام رسول کوسرکاری اراضی پر قبضے کے مقدمے میں شامل تفتیش نہیں کیا جارہا ہے۔ ڈی پی او جھنگ نے رپورٹ جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ غلام رسول خود ہی شامل تفتیش نہیں ہو رہا تھا جس پر اسے اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔ تفتیشی افسر نے ملزم کو خود فون کر کے شامل تفتیش ہونے کا بھی کہا مگر ملزم ٹال مٹول سے کام لیتا رہا، ڈی پی او نے کہا کہ مقامی سیاستدان قبضہ گروپوں کی حمایت کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ابھی تک صرف تین ملزم گرفتار ہوئے ہیں جبکہ باقی ملزموں کی گرفتاری ابھی باقی ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ ان افراد کے نام بتائے جائیں جو قبضہ گروپوں کی حمایت کر رہے ہیں۔ اس پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے ڈی پی او کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈی پی او کے ذمہ رپورٹ جمع کرانا تھا جو عدالت میں کرا دی گئی ہیں جس پر دالت نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی سرزنش کی۔ عدالت نے ڈی پی او جھنگ کو دوبارہ چار مارچ کو طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تفصیلی رپورٹ جمع کرائی جائے۔
ہائیکورٹ لاءافسر