• news

انسانی حقوق قوانین پر نظرثانی، ضابطہ فوجداری، دیوانی تبدیل ہونگے: وفاقی وزرا

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) وفاقی وزیر زاہد حامد، وفاقی وزےر اطلاعات و قانون پروےز رشےد اور انسانی حقوق کیلئے وزےر اعظم کے مشےر بےرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا ہے وزیراعظم نے انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے ایک اےکشن پلان کی منظوری دیدی ہے اور اس پلان پر عمل کیلئے فنڈ بھی قائم کردےا گےا ہے۔ اےکشن پلان 16 مختلف شعبوں مےں 60نکات پر کام کریگا، اقلےتوں اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کمشن بناےا جائیگا جبکہ نےشنل ہےومن رائٹس انسٹی ٹےوٹ فار پالےسی رےسرچ کے قےام کی بھی منظوری دےدی گئی ہے۔ انسٹی ٹےوٹ کے قےام کیلئے 25 کروڑ، ہےومن رائٹس اےجوکےشن کیلئے 40 کروڑ اور اےکشن پلان کیلئے 75 کروڑ جبکہ متاثرہ افراد کو مفت قانونی مدد (فری لےگل اےڈ) کیلئے 10 کروڑ روپے مختص کردیئے گئے ہےں۔ پریس کانفرنس کے دوران زاہد حامد نے بتاےا تعلےمی نصاب مےں انسانی حقوق کو اےک مضمون کے طور پر شامل کرنے،ذمہ دارانہ رپورٹنگ کیلئے مےڈےا پالےسی بنانے کا منصوبہ بناےا گےا ہے۔ بےرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ فوری اور جلد انصاف فراہم کرنے کیلئے ضابطہ فوجداری اور دےوانی کو مکمل طور پر تبدےل کرنے پر کام جاری ہے۔ ترامےم کے بعد کےس سالہاسال چلنے کی بجائے روزانہ سماعت ہوگی اور فےصلہ ہوگا، دعویٰ ہارنے کی صورت مےں اخراجات مدعی ادا کریگا۔ انہوں نے بتاےا کہ گھرےلو تشدد اور بچوں کے خلاف جرائم روکنے کیلئے بل جلد پارلےمنٹ مےں پےش کردےا جائیگا۔ اےک سوال کے جواب مےں زاہد حامد نے کہا قبائلی علاقوں مےں اصلاحات لانے کا پراسس جاری ہے وہاں جو بھی تبدےلی لائی جائیگی، مقامی جرگے کی خواہش اور رضامندی کے ساتھ ہوگی۔ وزےر اطلاعات پروےز رشےد نے کہا کہ قانون مےں تبدےلی سے معاشرہ تبدیل نہےں ہوگا، تبدےلی کے لئے سماجی روےے تبدےل کرنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کیلئے نصاب مےں تبدےلےاں کی جا رہی ہےں۔ وزیراعظم نے انسانی حقوق کا ایکشن پلان منظور کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا حکومتی اقدامات کے راستے میں دھرنے آجاتے ہیں۔ ڈی چوک میں دھرنے نہ ہوتے تو حکومت بہت سی اصلاحات پہلے ہی کر چکی ہوتی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق زاہد حامد نے کہا انسانی حقوق کے ایکشن پلان کیلئے پالیسی کا فریم ورک بنایا جائیگا۔ انسانی حقوق سے متعلق تمام قوانین پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔ انسانی حقوق کی خاطر نئی قانون سازی کی جائیگی۔ بچوں، عورتوں اور اقلیتوں کو بھی پلان میں شامل کیا جائیگا۔
وفاقی وزرا

ای پیپر-دی نیشن