زرداری صاحب کابیان اور تردید کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے بتایا ہے کہ انہوں نے آرمی چیف کی مدت بڑھانے کا بیان نہیںدیا شیری رحمن۔ دوسری طرف پیپلز پارٹی کے ایم پی اے خرم وٹو نے مدت میں توسیع کیلئے پنجاب اسمبلی میں قرار داد بھی جمع کرا دی۔
سابق صدر کے نام سے جاری بیان میں کہا گیا تھا ’’آرمی چیف نے قبل از وقت بیان دیا۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں فوجی قیادت کا تسلسل ضروری ہے۔ جنرل راحیل کی مدت ملازمت کے حوالے سے سیاسی قیادت قومی مفاد میں فیصلہ کرے‘‘۔ اس میں واقعی جنرل راحیل کی مدت ملازمت بڑھانے کے الفاظ نہیں ہیں مگر بیان کا واضح مطلب یہی بنتا ہے۔ زرداری صاحب نے جب فوج کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہم نے ہمیشہ رہنا ہے آپ تین سال کیلئے آئے ہیں، تو اس پر شدید ردعمل ظاہر کیا گیا جس پر پی پی پی کی قیادت نے پنترا بدل لیا اور کہا کہ یہ پرویز مشرف کیلئے کہا گیا ہے۔ اب بھی پیپلز پارٹی پینترا بدل رہی ہے۔ قرار داد فی الفور جمع کرانے کا فیصلہ ایک ایم پی اے اپنی مرضی سے نہیں کر سکتا۔ پیپلز پارٹی کی تضادبیانی سے کنفیوژن پیدا ہو رہا ہے۔ وہ فوج کے کردار کو ضرب عضب اور کراچی آپریشن کے حوالے سے سپورٹ ضرور کرے مگر فوج کے حوالے سے اپنے رویے میں توازن رکھے۔ نفرت پرآئے تو اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کر دی، زیادہ دبائو محسوس کیا تو کاسہ لیسی پر اتر آئے۔ ایسے رویے سے خود پی پی پی کی ساکھ بھی متاثر ہوئی جو پہلے ہی عوام کی نظر میں راندہ درگاہ ہو چکی ہے۔