بڑی تعداد میں بچوں کا سکول نہ جانا باعث ندامت، مردم شماری ضروری ہے: وزیر تعلیم
اسلام آباد (بی بی سی) وفاقی وزیر تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ جب تک قومی سطح پر مردم شماری نہیں ہوتی، تعلیم کے اعداد وشمار کا بنیاد اندازوں پر ہوگی۔ انہوں نے یہ بات اسلام آباد میں وفاقی وزارتِ تعلیم اور تعلیمی منصوبہ بندی کی اکیڈمی ایپام کی رپورٹ پاکستان ایجوکیشن سٹیٹسٹکس کے موقع پر کی۔ اس سے پہلے یہ رپورٹ 2013ء میں منظرِ عام پر آئی تھی اور حالیہ رپورٹ 2014ء اور 2015ء کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پانچ سے 16 سال کی عمر کے تقریباً نصف بچے سکول میں نہیں پڑھتے اور سکول سے باہر بچوں میں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ تاہم گزشتہ دو برس میں سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد ڈھائی کروڑ سے کم ہو کر دو کروڑ 40 لاکھ ہوگئی ہے۔ وفاقی وزیرِ تعلیم بلیغ الرحمان نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب مردم شماری ہوگی تو زیادہ درست اعد وشمار سامنے لائے جاسکیں گے۔ کچھ مسائل ہیں جن کو سلجھانے کے لیے بات چیت چل رہی ہے۔‘ رپورٹ کے مطابق سکول چھوڑنے والے لڑکوں کی تعداد کے مقابلے میں سکول چھوڑنے والی لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ وزیرِ تعلیم بلیغ الرحمان نے بتایا کہ ’یہ ہمارے لیے بہت باعثِ تشویش بھی ہے اور باعثِ ندامت بھی کہ اتنے زیادہ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ لیکن یہ کوئی اچانک نہیں ہوا۔ یہ بہت سالوں سے حالات تھے اور اب بہتر ہو رہے ہیں۔‘ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 80 فیصد سرکاری سکول پرائمری سطح کے ہیں اور صرف ایک فیصد ہائر سیکنڈری۔ اس کے علاوہ 29 فیصد سرکاری سکولوں میں صرف ایک استاد تعینات ہے۔ وزیرِ تعلیم نے اعتراف کیا کہ مڈل سکول کی سطح سے آگے سرکاری سکولوں کے معیار پر مزید کام کرنے کے ضرورت ہے۔