• news

یمن میں شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے‘ سعودی عرب کو اسلحہ فراہمی پر پابندی لگائی جائے: یورپی پارلیمنٹ

صنعا، برسلز (رائٹرز+ نیوز ایجنسیاں) یورپی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے وہ سعودی عرب کو اسلحہ فراہمی پر پابندی لگا دے۔ الزام لگایا یمن میں شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ممالک کو اسے ہتھیار فراہم نہیں کرنے چاہئیں۔ تجویز کے حق میں 359، مخالفت میں 112 ووٹ پڑے، 131 ارکان غیرحاضر تھے۔ آئی این پی کے مطابق یمن کے اقتصادی اور بنک ذرائع کا کہنا ہے ایک برس میں بیرون ملک میں سے بھیجے ایک ارب ڈالر حوثی باغیوں نے ہڑپ کر لیے۔ یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے کہا ہے کہ اس کے پاس لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی جانب سے حوثی باغیوں کی حمایت سے متعلق ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز جاری کیے گئے ایک حکومتی بیان میں کہاگیا کہ حزب اللہ کے فوجی ٹرینروں نے سعودی عرب مخالف جنگی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی تھی اور اس پر حوثی باغیوں نے عمل درآمد کیا تھا۔ سلامتی کونسل میں حزب اللہ کی دہشت گردی کی کارروائیوں کے خلاف شکایت درج کرائے گی۔ این این آئی کے مطابق یمنی فوج اور عوامی مزاحمت سے تعلق رکھنے والی فورسز نے دارالحکومت صنعا کے نزدیک واقع تزویراتی اہمیت کے حامل ایک اہم بیس پر دوبارہ قبضہ کر لیا ۔غیرملکی ٹی وی کے مطابق صنعا کے نزدیک واقع فرضۃ نیم کیمپ کی حاصل کی گئی تصاویر میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار فوجیوں کی اس فوجی تنصیب میں تباہ کاریوں کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔قبل ازیں اتحادی فورسز نے صنعا سے شمال میں واقع صوبے عمران کے ضلع حرف سفیان میں حوثی ملیشیا کے کیمپوں کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا تھا۔ درایں اثناء یمنی فوج کے نومقرر ڈپٹی سپریم کمانڈر جنرل علی محسن الاحمر نے اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2216 کے تحت حوثی باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار فوجیوں کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔ سعودی وزیر دفاع کے فوجی مشیر بریگیڈائر جنرل احمدالعسیری نے باور کرایا ہے کہ سعودی حکام کے پاس ’’طویل عرصے سے اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ حزب اللہ کے ارکان اجرت پر حوثیوں کو تربیت دینے میں مصروف ہیں۔ یمن میں حزب اللہ، ایران کے جنگجو مارے گئے، ادھر جنگ کے سبب چڑیا گھر میں زخمی جانور بھوک سے مرنے لگے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن