اَن پڑھ شخص کو دفاعی ادارے کی جانب سے مخبر رکھنا خطرناک ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے فوجی عدالت سے کورٹ مارشل کے بعد 8 سال قید کی سزاپانے والے ملزم الف خان کی جانب سے دائراپیل کی سماعت کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی جیک برانچ سے مقدمہ کاریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ ملٹری کورٹ نے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام کے تحت الف خان نامی نوجوان کاکورٹ مارشل کرتے ہوئے آٹھ سال قید کی سزاسنائی جس کیخلاف دائراپیل پشاورہائیکورٹ نے خارج کرتے ہوئے فیصلہ دیا تھاکہ درخواست گزارکی جانب سے اپیل میں کہا گیا کہ شفاف ٹرائل نہ ہونے کے حوالے کوئی چارج ثابت نہیں کیاجاسکا ،بعدازاں الف خان نے پشاورہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا، درخواست گزارکے وکیل نے عدالت آگاہ کیاکہ میرا موکل ان پڑھ شخص ہے اوردفاعی اداروں کیلئے مخبری کا کام کرتا تھا تاہم بعدازاں ان پر ملک دشمن ادارے کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا اور اس کا کورٹ مارشل کرکے آٹھ سال قید کی سزادی گئی اور پشاور ہائیکورٹ سے اپیل خارج ہونے پر ہمیں عدالت عظمٰی سے رجوع کرنا پڑا ہے۔ جسٹس گلزار نے کہاکہ اگر یہ مخبری کرتا تھا تو اس نے خود کو حاصل قانونی تخفظ کوکیوں ختم کیا اور خطرناک بات یہ ہے کہ دفاعی ادارے کی جانب سے ایک ان پڑھ شخص کو مخبری کیلئے رکھا جائے۔ جسٹس دوست محمد نے کہاکہ عدالت کو بتایا جائے کہ درخواست گزار نے کونسی ایسی معلومات ملک دشمن ادارے کو دی جس سے قومی سلامتی کو نقصان پہنچ سکتا تھا اورکون اس بات کا ذمہ دار ہے جس نے ایک ان پڑھ شخص کو خفیہ معلومات تک رسائی دی۔