کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی بازگشت‘ وزیراعظم کب صوبوں کو راضی کرینگے؟
قومی اسمبلی کا سیشن آج غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہونے کا امکان ہے ،اگرچہ یہ سیشن اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے لیکن اپوزیشن کا ایجنڈا نمٹانے کے بعد حکومتی ایجنڈا نمٹایا گیا ،پچھلے کئی دنوں سے اپوزیشن حکومت پر چھائی ہوئی تھی لیکن وزیر اعظم کے دورہ پارلیمنٹ کے بعد حکومتی بنچوں کی صورت حال قدرے بہتر ہو گئی ہے ،پچھلے دو دنوں سے ایوان میں حکومتی ارکان کی حاضری میں بھی بہتری آئی ہے تاہم وزیر اعظم کے ایوان میں کم کم آنے سے قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان بھی ایوان کی کارروائی میں کم دلچسپی لیتے ہیں ،بہرحال جمعرات کو حکومتی ارکان نے نسٹ کا ترمیمی بل منظور کراتے وقت اپنی پارلیمانی قوت کو منو الیا ،نیشنل یوینورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ترمیمی) بل2016کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ جب کہ اپوزیشن نے بل کی شدید مخالفت کی اور اپوزیشن کے اصرار پر بل کے حق میں ووٹنگ کرائی گئی۔ حکومتی ارکان کی اکثریت کی موجودگی نے سپیکر ،ڈپٹی سپیکر یا صدر نشیں کو کسی امتحان میں نہیں ڈالا۔ پیپلز پارٹی کے نوید قمر اورپی ٹی آئی کی شیریں مزاری نے کہا کہ بل کے تحت یونیورسٹی بورڈ کو تعینات کرنے کا اختیار دیا جارہاہے اوراس کے لئے کوئی تعلیمی قابلیت اورتجربے کی کوئی شرط نہیں رکھی جارہی۔وفاقی وزیرزاہد حامد نے کہا کہ پہلی دفعہ نسٹ یونیورسٹی کے ریکٹرکی تعیناتی کے بارے یونیفارم قواعد بنائے جارہے ہیں اب ایک بورڈ فیصلہ کرے گا ایوان میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی باز گشت سنی گئی، صوبائی رابطہ کے وفاقی وزیر ریاض پیر زادہ نے تحریری جواب میں اس بات کا عندیہ دیا ہے کالا باغ ڈیم کی تعمیر صوبوں کو راضی کرکے شروع کی جائے گی اس کا مطلب یہ ہے کالا باغ ڈیم کی تعمیر وفاق کے ایجنڈے پر موجود ہے اور وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کالا باغ کے منصوبے کو فراموش نہیں کیا یہ منصوبہ صوبوں کے درمیان اتفاق رائے سے شروع کیا جا سکتا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے الطاف حسین کی تقاریر اور تصاویر کی میڈیا میں اشاعت وٹیلی کاسٹ پر عائد پابندی کے خلاف پارلیمنٹ ہائوس کے باہر دھرنا دیا اور نعرے لگائے، دھرنے میں ڈاکٹر فاروق ستار‘ رشید گوڈیل‘ خوش بخت شجاعت‘ بیرسٹر محمد علی سیف‘ کرنل طاہر حسین مشہدی‘ خالد مقبول صدیقی‘ ڈاکٹر نگہت‘ ثمن جلیل‘ طاہر کھوکھر اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ وزیر اعظم آج کراچی جا رہے ہیں جب کہ ایم کیو ایم کے ارکان الطاف حسین کی تقاریر کی اشاعت اور ٹیلی کاسٹ پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت کے سلسلے میں لاہور میں موجود ہوں گے۔ حکومت نے نئی ایئر لایئز قائم کرنے کے بارے اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے۔ شیخ آفتاب حسین نے کہاہے کہ سرکاری شعبہ میں نئی ایئر لائنز پی آئی اے کی متبادل نہیں ہوگی بلکہ یہ نئی ایئر ویز پی آئی اے کی سسٹر آرگنائزیشن ہو گی ۔ قومی اسمبلی کو حکومت کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ افغانستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ میں غیر رسمی سمگلنگ ہورہی ہے‘ بین الاقوامی تجارت کے معمولات کے مطابق راہداری تجارت کے سامان پر کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس نافذ نہیں کیا گیا‘ تجارت سے کوئی براہ راست آمدن نہیں ہوتی۔