• news

کئی شہروں میں پتنگ بازی ،متعددگرفتار، پنڈی میں ڈرون کیمروں کا استعمال شروع

لاہور (سٹاف رپورٹر +نامہ نگاران +نمائندہ خصوصی+آن لائن)کئی شہروں میں پتنگ بازی کیخلاف کارروائی، بچوں سمیت متعدد گرفتار، پتنگیں اور ڈور برآمد کر لیں۔انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے صوبے بھر میں پتنگ بازی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تمام فیلڈ افسران کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں ہر صورت پتنگ بازی کی روک تھام کو یقینی بنائیں۔ علاوہ ازیں شرقپور شریف پولیس نے دوسرے روز بھی پتنگ اڑانے والے بچوں کوگرفتار کر لیا۔ ایس ایچ او فاروق احمد رانجھا نے اپنی ٹیم کے ہمراہ شہر میں دوسرے روز بھی چھاپے مار کر اسامہ، صابر، شاہ زیب، علی رضا، عمر فاروق شہزاد، محمود مسیح، انعام زین، حافظ حمزہ جو پتنگ بازی کر رہے تھے کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا پتنگیں ڈوریں برآمد کرلیں۔ فیروز والا سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے جی ٹی روڈ کی آبادی رچنا ٹاؤن اور چکوک ایریا میں چھاپے مار کر پتنگ سازی کے تین کارخانے پکڑ کر اس کے مالک اور کارندوں کو حراست میں لیکر 13 ہزار پتنگیں اور مال تیار کرنے والے آلات برآمد کر لئے۔ڈی ایس پی سرکل فیروز والا کی سربراہی میں چھاپہ مار کر کارخانے کے مالک اکرم اور اس کے ساتھیوں کوگرفتار کیا مال کوئٹہ بھیتجے تھے۔ فیصل آباد میں میاں پنڈ میں جاوید احمد اور شبیر کو پتنگ بازی کا سامان فروخت کرتے گرفتار کرکے ان کے قبضہ سے درجنوں پتنگیں اور کیمیکل ڈور قبضہ میں لیتے ہوئے ان کو حوالات بند کرکے مقدمات درج کر لئے۔ پاک پتن میں مانا وغیرہ 2 ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے قبضہ سے 30 پتنگیں اور4 چرخیاں ڈور بر آمد کر لیں۔ سیالکوٹ میں پتنگ بازوں کا 27 فروری کو بسنت نائٹ منانے کی تیاریاں، پولیس کا بھی کر یک ڈائون جاری، سوشل میڈیا پر پتنگ بازوں کی طرف سے 27فروری کو بسنت نائٹ اور28 فروری کو بسنت ڈے منانے کیلئے تیا ریاں کی جا رہی ہیں۔چکوال میں محلہ خواجگان، شاہ ملتانی اور تھنیل فتوحی سے 138 پتنگ اور بڑی تعداد میں ڈوریں برآمد کر لی گئیں جبکہ تین پتنگ بازوں کو بھی گرفتار کر لیا۔ علاوہ ازیں آن لائن کے مطابق راولپنڈی پولیس نے راولپنڈی شہر میں پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ روکنے کے لئے ڈرون کیمروں کا استعمال شروع کر دیا جس کا آغاز سٹی پولیس آفیسر اسرار احمد خان عباسی نے راولپنڈی پریس کلب میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں کے تعاون سے شروع کیا۔

ای پیپر-دی نیشن