خواتین بل پر برہم نہیں، پنجاب کے شوہروں کی مظلومیت پر رونا آ رہا ہے: فضل الرحمن
حیدرآباد (آئی این پی+ این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے عورتوں کے تحفظ کے لئے بنائے قانون کے بعد پنجاب کے شوہروں کی حالت پر ترس اور رونا آ رہا ہے ، مجھے اب پتہ چلا شہباز شریف گھر سے ہی خادم اعلیٰ ہیں، آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت کا معاملہ بلاوجہ الجھایا جا رہا ہے، بلا شبہ آرمی چیف اچھی شہرت کے حامل انسان ہیں لیکن ان کی مدت ملازمت میں توسیع حکومت کی صوابدید ہے اور یہ معاملہ آئینی اداروں پر چھوڑ دینا چاہئے۔ یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا مغربی معاشرے کے قوانین ہمارے معاشرے میں لاگو کئے جارہے ہیں۔ میاں بیوی سے متعلق قوانین کے لئے شریعت سے رہنمائی لینی چاہئے۔ بیوی یا گھر کے حقوق ادا نہ کرنے والے افراد کا معاملہ پنچایت میں اٹھانا چاہئے، پنجاب میں عورتوں کے تحفظ کے لئے بنائے کسی بھی قانون کے خلاف نہیں لیکن حالیہ بنایا گیا قانون آئین اور شریعت سے متصادم ہے۔ این جی اوز کے قانون سے گھر ٹوٹیں گے اور مرد غیر محفوظ ہوجائیں گے۔ دریں اثناء نجی ٹی وی سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب سمجھ آیا شہباز شریف خود کو خادم اعلیٰ کیوں کہتے ہیں، کیونکہ وہ صرف اپنے گھر کے خادم اعلیٰ ہیں۔ اس کی وجہ سے باہر بھی وہ خود کو خادم اعلیٰ کہلاتے ہیں۔ مجھے تحفظ خواتین بل پر کوئی برہمی نہیں، پنجاب کے مظلوم شوہروں کا مستقبل مجھے خوفناک لگ رہا ہے، اس لئے مجھے ان کی حالت پر رونا آ رہا ہے۔ اے این این کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد اقتصادی راہداری پر ہمارے تمام تحفظات ختم ہو گئے ہیں، جمہوری عمل کو کامیاب بنانے کیلئے سیاسی جماعتوں کے ساتھ تعاون کرنا اداروں کی ذمہ داری ہے، دینی مدارس کیخلاف سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے، پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں، نظریاتی کے انضمام سے پارٹی مزید فعال ہوگی، اپریل میں جماعت کے یوم تاسیس کے موقع پرآئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔ انہوں نے کہا اسلام میں سب سے زیادہ خواتین کے حقوق کا تعین کیاگیا ہے کچھ لوگ خواتین کے نام پر یورپ جیسے نظام رائج کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ملک کی مذہبی جماعتیں اس طرح کی سازش نہیں ہونے دیں گی ۔