بھارتی گجرات فسادات‘ 14 برس بیت گئے، زندہ جلائے گئے مسلمانوں کے ورثا انصاف کے منتظر
نئی دہلی (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست گجرات میں ہونے والے بدترین مسلم کش فسادات کو 14 برس بیت گئے۔ بیسٹ بیکری سمیت مختلف دکانوں گھروں میں زندہ جلائے اور بیدردی سے قتل کئے گئے، 4ہزار سے زائد مسلمانوں کے ورثاء کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بھارت میں انصاف نہ مل سکا۔ یاد رہے بھارتی ریاست گجرات کے شہر گودھرا میں فروری 2002ء کے مہینے میں جب آر ایس ایس کے تربیت یافتہ انتہا پسند ہندو ذہنیت کے حامل نریندر مودی وزیراعلیٰ، موجودہ صدر بی جے پی اور مودی کے دست راست امیت شاہ ریاست وزیر داخلہ تھے، کی مشترکہ زہریلی منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا گیا جس پر عمل کرتے ہوئے شرپسندوں نے گوددھرا ریلوے سٹیشن پر رکنے والی سابرمتی ایکسپریس کی بوگی جلا ڈالی جس میں سوار 100 کے لگ بھگ ہندو یاتری جل کر مر گئے۔ اس واقعہ کو طے شدہ منصوبہ کے تحت بنیاد بناکر انتہا پسند ہندوئوں نے ریاست بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز ماحول بھڑکا دیا۔ مودی کی سرپرستی اور امیت شاہ کی نگرانی میں ہندو بلوائیوں اور غنڈوں کو غنڈوں، لاٹھیوں، تلواروں اور دیگر خطرناک ہتھیاروں پٹرول اور ڈیزل سے لیس کر مسلمانوں کی املاک اور آبادیوں پر منظم حملے شروع کرا دیئے گئے۔ 27 فروری اور اسکے بعد آنیوالے ایام میں 4ہزار کے لگ بھگ مسلمانوں بوڑھوں، بچوں، عورتوں اور مردوں میں زیادہ تر کو مارنے پیٹنے کے بعد گھروں دکانوں سمیت تیل چھڑک کر زندہ جلا دیا گیا جبکہ بہت سو کو تلواروں سے کاٹ ڈالا۔ فسادات اس قدر خوفناک تھے کہ مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کو بھی مداخلت کرنی پڑ گئی۔ انہوں نے نریندر مودی کو ہدایت کی کہ وہ فسادات پر فوی قابو پائیں جوکہ بھارت کے ماتھے پر بدنما دھبہ ہیں۔ گجرات فسادات کا دھواں بھارت بھر میں پھیل گیا۔ نریندر مودی کو مختلف سماجی، معاشرتی سیاسی تنظیموں رہنمائوں اور عالمی لیڈروں نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ امریکہ نے نریندر مودی کو ویزا جاری کرنے پر پابندی لگا دی نریندر مودی کو آج بھی اکثر تقاریب میں خطاب کے دوران میڈیا کے سوالات کی صورت میں گجرات فسادات کی خونیں چھینٹیں اپنے دامن سے صاف کرنی پڑتی ہیں گزشتہ روز فسادات کی چوتھی برسی کے حوالے سے بھارت بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ رہی خاص کر مسلم اکثریتی علاقوں فیض آباد، مظفر نگر، احمد آباد، گودھرا، آگرہ لکھنو وغیرہ میں پولیس کے سینکڑوں اہلکار گشت کرتے رہے حیدر آباد کی سینٹرل یونیورٹی یونیورسٹی جہاں گزشتہ ماہ دلت طالب علم روہت ویمبولا نے اونچی ذات کے ہندوئوں کے نفرت آمیز سلوک پر پھانسی لے کر خودکشی کر لی تھی میں طلبہ کی جائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام تقریب ہوئی جس میں طالب علم رہنمائوں نے گجرات فسادات کے سرغنہ نریندر مودی کے دور حکومت میں اقلیتوں اور مسلمانوں پر بڑھتے مظالم اور ناانصافیوں پر کڑی تنقیدی خطاب کئے طالب علموں کو گجرات فسادات کی دستاویز فلم دکھائی گئی۔