یکم جولائی سے برآمدات کو زیرو ریٹ کر دیا جائیگا: خرم دستگیر
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) یکم جولائی 2016 ء سے برآمدات کو زیرو ریٹ کر دیا جائیگا جبکہ اس سلسلہ میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ضروری اقدامات تجویز کئے جا رہے ہیں۔ یہ بات وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خاں نے گزشتہ روز فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے ملک کو مشکل حالات سے نکالنے کیلئے ہر سطح پر چومکھی لڑائی لڑی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ برآمدات بڑھانے کیلئے 5 سیکٹرز کی بجائے ویلیو ایڈڈ سے وابستہ 9 سیکٹر کو زیرو ریٹنگ کی سہولت دی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ جمہورت میں نکتہ چینی ضرور ہوتی ہے مگر اس بات کا بھی اعتراف کیا جانا چاہیئے کہ ہم نے ورثے میں ملنے والی 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کو 4 گھنٹے تک محدودکر دیا ہے اور اس طرح یہ ثابت کیا ہے کہ جمہوری حکومتیں بھی ملک میں بہتری لا سکتی ہیں۔ انرجی بحران کے ساتھ ساتھ دہشتگردی کے عفریت پر بھی کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے اگرچہ ابھی بہت کچھ اور کرنا ہے تاہم پاکستان اور خاص طور پر تاجروں اور صنعتکاروں کو اعتماد ہونا چاہیئے کہ اب ملک میں سیاسی استحکام آچکا ہے جیسے ہی معاشی حالات مزید بہتر ہوں گے لوگوں کو اس کا ریلیف فوری منتقل کر دیا جائیگا۔ اس سال جولائی سے زیرو ریٹنگ کے نفاذ سے آئندہ کیلئے ری فنڈ کا مسٔلہ حل ہو جائیگا جس کے بعد پوری توجہ زیر التواء کیسوں کو نمٹانے پر دی جاسکے گی۔ برآمدات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس موجودہ حکومت کی بہت بڑی کامیابی تھی جس کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات میں 33 فیصد کا اضافہ ہوا۔ ریڈی میڈ گارمنٹس کے شعبہ میں نہ صرف مقدار بلکہ مالیت کے لحاظ سے بھی اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح چمڑے اور ہوم ٹیکسٹائل کی برآمدات میں بھی شاندار اضافہ ہوا ہے اور اب یہ ابہام دور ہو جانا چاہیئے کہ جی ایس پی پلس کا درجہ وقت سے پہلے ختم ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سہولت 31 دسمبر 2023 تک جاری رہے گی۔ غیر ملکی کمرشل قونصلر وں کی ناقص کارکردگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پہلے سے تعینات تمام کمرشل قونصلروں کو واپس بلا لیا گیا ہے اور اب ان کی جگہ پر نئے کمرشل قونصلر میرٹ پر بھرتی کئے گئے ہیں۔ انہوں نے سیالکوٹ اور کراچی چیمبر کا دورہ بھی کیا۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وزارت کامرس ان کی کارکردگی کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لینے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے جس کے تحت سیکرٹری کامرس روزانہ ان سے رابطہ کے ذریعے خود ان کی کارکردگی کو مانیٹر کریںگے۔ پاکستان کو ریونیو کے حوالے سے سنگین بحران کا سامنا ہے ۔ اگر حکومت کسی شعبہ کو مراعات دینا چاہتی ہے تو سب سے پہلا سوال یہ آتا ہے اس کا ریونیو پر کیا اثر پڑے گا اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ممکنہ ریونیو کمی کو کہاں سے پورا کیا جائے۔ پاکستان میں ایکسپورٹ ری فنانس ریٹ ریکارڈ حد تک 3.5 فیصد کم ہو گیا ہے۔ اسی طرح لانگ ٹرم فنانس بھی 5.5 فیصد کی شرح پر دستیاب ہے۔ اس کے باوجود صنعتی ترقی کا نہ ہونا بہت بڑا سوال ہے۔ اس کی اصل وجہ مسابقتی بحران ہے۔ انہوں نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ بجلی کی جن تقسیم کار کمپنیوں کی ریکوری اچھی اور لائن لاسز کم ہیں ان کو اس کا فائدہ ضرور ملنا چاہیئے۔ ایکسپو سنٹر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جیسے ہی اس کیلئے زمین مہیاکر دی گئی اس کی تعمیر فوری شروع کر دی جائیگی۔ انہوں نے فیصل آباد کو سپیشل اکنامک زون قرار دینے کی تجویز کو بھی سراہا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایران سے تجارتی تعلقات بحال ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے فیصل آباد کے تاجروں کو مثبت تجاویز دینی چاہیئں۔ مئی کے آخر میں سنٹرل ایشیا کے ملکوں میں روڈ شو کئے جا رہے ہیں جبکہ اس سال کے آخر تک ان ملکوں میں پاکستانی برآمدات بڑھانے کیلئے نمائشیں بھی لگانے کی تجویز ہے۔