کھربوں قرض چڑھ جائے پھر بھی ایٹمی پرگروام رول بیک نہیں ہو گا: اسحاق ڈار
واشنگٹن (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) وزیرِاعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی نہیں بلکہ بھارت کے ساتھ سٹرٹیجک اور روایتی عسکری عدم توازن ہے۔ امریکہ میں ڈیفنس رائٹرز گروپ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی ہمارا اپنا اندرونی مسئلہ ہے۔ یہ افغانستان سے پاکستان کی سرزمین پر ہونے والی دہشت گردی ہے جو ملک کے لئے دوسرا بڑا خطرہ ہے امید ہے کہ ہم اس پر آئندہ چند برس میں قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘ ’میرے خیال میں سب سے بڑا خطرہ بھارت کے ساتھ سٹرٹیجک اور روایتی عسکری عدم توازن ہے دہشت گردی کا مسئلہ اس کے بعد آتا ہے۔‘ سرتاج عزیز نے امریکہ کی اس خواہش کو مسترد کر دیا کہ پاکستان اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں کٹوتی کرے اور اس میں اضافے کا عمل بند کرے۔ سرتاج عزیز نے یہ عندیہ دیا کہ رواں ماہ امریکہ میں ہونے والی جوہری سکیورٹی سربراہی کانفرنس کے دوران بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم کی ملاقات بھی ہو سکتی ہے۔ ’دونوں کی ملاقات کے امکانات ہیں۔ جب وہ یہاں (واشنگٹن ڈی سی) میں ہوں گے تو وہ ایک دوسرے سے ملیں گے۔ وہاں کوئی باضابطہ میٹنگ ہوگی یا نہیں اس کا علم نہیں لیکن مواقع ضرور ہیں۔‘ روسی خبررساں ادارے سے انٹرویو میں سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان جے ایف 17 جنگی طیاروں کیلئے روس سے انجن خریدنا چاہتا ہے اس سلسلے میں روس کے ساتھ کچھ مشاورت ہو چکی ہے۔ انہوں نے ’’ تاس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے روس پاک فوجی و تکنیکی تعاون کے امکانات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پاکستان روس سے جنگی طیاروں کے لئے انجن خریدنا چاہتا ہے۔ جے ایف 17 طیارے سے متعلق روس کے ساتھ کچھ مشاورت ہو چکی ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ سرتاج عزیز نے کہاکہ ان طیاروں کے لئے انجن ماضی میں سوویت یونین چین کو فراہم کرتا تھا اس لئے اب پاکستان یہ انجن چین کے توسط سے نہیں بلکہ براہ راست طور پر روس سے خریدنا چاہتا ہے۔ سرتاج عزیز نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ پچھلے عرصے میں ہوئے روس پاکستان مشاورت میں پاکستان کو روسی "ایس یو 35" جنگی طیارں کی فراہمی کے امکان پر غور کیا گیا یا نہیں۔ مشیر خارجہ کاکہناتھا کہ مختلف امکانات زیر غور ہیں لیکن پاکستان کو روس کے چار "ایم آئی 35" ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے سمجھوتے پر دستخط کئے جانے کے بعد کوئی ٹھوس پروجیکٹ ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔
واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور امریکہ نے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کا مطالبہ کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی کیلئے زیادہ سے زیادہ صبر و تحمل اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ دونوں ممالک نے کہا کہ کشمیر سمیت تمام دیرینہ تصفیہ طلب تنازعات پرامن طور پر طے کرنے کیلئے بامعنی مذاکرات ضروری ہیں۔ یہ بات پاکستان اور امریکہ کے درمیان چھٹے سٹرٹیجک مذاکرات کے اختتام پر جاری کئے جانے والے مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی ہے۔ پاکستانی وفد کی قیادت مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور امریکی وفد کی قیادت وزیر خارجہ جان کیری نے کی۔ دونوں ممالک نے اس بات کا اظہار کیا کہ مضبوط، دیرینہ دوطرفہ تعلقات علاقائی اور عالمی سلامتی و خوشحالی کے حوالے سے بہت اہم ہیں۔ فریقین نے امریکہ پاکستان دفاعی تعاون کی اہمیت پر زور دیا جو علاقائی استحکام اور انسداد دہشت گردی کے مشترکہ سٹرٹیجک مقاصد کو سپورٹ کرتی ہے۔ اعلامیہ کے مطابق امریکہ اور پاکستان کے وفود نے دوطرفہ سلامتی کے تعلقات جاری رکھنے پر زور دیا جو باہمی مفاد پر مبنی ہیں۔ امریکہ اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی شراکت کے تحت معیشت، سکیورٹی، انسداد دہشت گردی اور دیگر اہم امور پر دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کئے جانے والے اقدامات پر غور کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مولانا مسعود اظہر کی حراست سمیت پاکستان کی طرف سے کئے گئے اقدامات قابل ذکر ہیں۔ امریکہ نے پٹھانکوٹ حملے میں پاکستان کے تعاون کو خوش آئند قرار دیا۔ کشمیر سمیت دیرینہ مسائل کے حل کے لئے پاکستان بھارت مذاکرات پر اتفاق کیا گیا، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایٹمی پھیلائو روکنے کے لئے پاکستان اور امریکہ مل کر کام کریںگے، امریکہ نے ایٹمی عدم پھیلائو کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے کی جانیوالی کوششوں کو سراہا۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے لئے اقدامات کرے گا۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے شدت پسندی کیخلاف اقدامات پر وزیراعظم نواز شریف کے کردار کی تعریف کی جبکہ افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان کے کردار کو بھی اہم قرار دیا۔ اعلامیہ میں اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے خلاف ملکر اقدامات کئے جائیں گے۔ ان کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کی جائیں گی، سرتاج عزیز نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی دہشت گرد تنظیموں جن میں القاعدہ، حقانی نیٹ ورک اور دیگر شامل ہیں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کر رہا ہے۔ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ پورے خطے کو انتہا پسندی اور دہشت گردی سے لاحق خطرات سے نمٹ کر خطے کو امن، استحکام اور خوشحالی کا گہوارہ بنایا جائیگا۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ خدانخواستہ ملک پر کھربوں روپوں کا قرض چڑھ جائے تب بھی پاکستان کا ایٹمی پروگرام رول بیک نہیں ہوگا۔ ایٹمی پروگرام کسی پارٹی کا نہیں بلکہ ملک و قوم کا پروگرام ہے، قرضوں کی وجہ سے اسے کسی صورت رول بیک نہیں کیا جائیگا، باتیں کرنے والے ہوش کے ناخن لیں۔ آپریشن ضرب عضب اور عارضی طورپر بے گھر افراد کی بحالی بھی حکومت کی اوّلین ترجیح ہے ۔ دونوں کاموں کیلئے رقم کی کمی نہیں۔ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کی رم دوگنا کردی ہے۔ بے نظر انکم سپورت پروگرام کے فنڈز میں کٹوتی نہیںکی گئی۔ قومی معیشت پر سیاست نہ کی جائے ۔ ہمیں میثاق معیشت کے تحت قومی مفاد میں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ اگلے 15 برس میں قرضوں کی شرح کو جی ڈی پی کے پچاس فیصد تک لانے کیلئے قانون میں ترامیم کیلئے اپوزیشن تعاون کرے۔ انہوں نے سینٹ میں ملکی قرضوں اور معیشت کے بارے میں ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر ریونیو نے رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران پندرہ سو ترانوے ارب پچاس کروڑ روپے کے محاصل وصول کئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران تیرہ سو پینتالیس ارب تیس کروڑ روپے کی وصولی ہوئی تھی جس سے 18.4 فیصد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے ۔ اسی رفتار سے ٹیکسوں کی وصولی سے ملک رواں سال کے اختتام تک تین ہزار ارب روپے سے تین ہزار ایک سو ارب روپے تک کے محاصل وصول کرسکے گا۔ رواں مالی سال کے سات ماہ کے دوران بجٹ خسارہ 1.8 فیصد رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 2.3 فیصد تھا ۔اس عرصے کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے گیارہ ارب بیس کروڑ ڈالر وطن بجھوائے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں چھ فیصد زیادہ ہیں۔ عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران برآمدات میں گیارہ فیصد کمی ہوئی ہے ۔اس عرصے کے دوران بارہ ارب اکیاون کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کی مصنوعات برآمد کی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران چودہ ارب بارہ کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کی مصنوعات برآمد کی گئی تھیں۔انہوں نے کہاکہ اس عرصے کے دوران درآمدات میں بھی 6.8 فیصد کمی ہوئی ہے۔ وزیرخزانہ نے واضح الفاظ میں کہاکہ پاکستان اپنا ایٹمی پروگرام ہرگز ختم نہیں کرے گا اور نہ کوئی سمجھوتہ کرے گا۔جی ڈی پی میں ہمارا ہدف پانچ فیصد سے زیادہ ہے۔ اگلے دو سالوں میں سات سے اوپر لے کر جائیں گے۔ اس وقت غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب تیئس کروڑ ڈالر ہیں۔ غیر ملکی قرضوں میں 5.27 بلین ڈالر اضافہ ہوا ہے اس میں آئی ایم ایف سے 856 ملین ڈالر پاکستان کو ملے ہیں۔ ہم نے قرضہ واپس بھی کیا ہے جو ماضی کی حکومتوں نے لیا تھا۔ پاکستان کو بنانا ری پبلک نہیں بننے دیں گے۔ سی پیک کے منصوبوں میں سرمایہ کاری آرہی ہے وہ قرضہ نہیں ہے۔ جن سے وہ صوبوں میں ترقیاتی کام کراتا ہے۔ایس ایم ای بنک برباد ہو چکا ہے۔ اسے نیشنل بنک میں ضم کرنے کی تجویز مسترد کر کے نجی شعبہ کے سپرد کرنے کی ہدائت کی گئی ہے۔ ایوان نے شرمین عبید چنائے کو آسکر ایوارڈ ملنے پر خراج تحسین کی قرارداد منظور کر لی۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز منگل کو امریکی وزیر خارجہ کے پاکستان کے جوہری پروگرام اور پٹھان کوٹ واقعہ پر بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر حکومتی موقف بھی بتائیں اور افغانستان میں بیٹھے پاکستانی طالبان کے حوالے سے بھی ایوان کو بریف کیا جائے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ سی سی آئی کے فیصلے کے مطابق مردم شماری مسلح افواج کی زیر نگرانی کرائی جائیگی۔ وزیر خزانہ نے ایکویٹی حصہ داری فنڈ کی منسوخی کا بل ایوان میں پیش کر دیا۔