چوتھا نیوکلیئر ٹیسٹ ، راکٹ تجربہ: سلامتی کونسل نے شمالی کوریا پر سخت ترین پابندیوں کی منظوری دے دی
نیویارک (نوائے وقت رپورٹ + رائٹرز+ آئی این پی + نمائندہ خصوصی) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا پر سخت ترین پابندیوں کی متفقہ منظوری دے دی۔ یاد رہے یہ اقدام شمالی کوریا کی طرف سے راکٹ تجربے کے ردعمل میں سامنے آیا ہے۔ 20 برس میں لگائی جانے والی سخت ترین پابندیاں ہیں۔ قرارداد کا مسودہ امریکہ نے پیش کیا جسے چین کی بھی حمایت حاصل ہے پیانگ یانگ کا اکیلا اتحادی ہے۔ شمالی کوریا نے 6 جنوری کو چوتھا نیوکلیئر اور 7 فروری کو راکٹ تجربہ کیا تھا۔ نئی پابندیوں کے تخت شمالی کوریا سے آنے اور جانے والے سامان کا ضروری معائنہ ہو گا۔ شام، ایران اور ویتنام میں اسکے تجارتی نمائندہ سمیت 16 شخصیات اور 12 اداروں کے نام یو این بلیک لسٹ میں ڈال دیئے گئے۔ تجارتی پابندیاں غیر قانونی سامان والے مشکوک بحری جہازوں کو روک لیا جائے گا۔ شمالی کوریا کوئلہ، خام لوہا، سونا، ٹائی ٹینیم اور دیگر دھاتیں ایکسپورٹ نہیں کر سکے گا۔ راکٹ فیول کی فراہمی روکی جائے گی بنکوں پر سخت پابندیاں، مشکوک طیاروں کو بھی روکا جائے گا۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک سمگلنگ، غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث سفارتکاروں کو بے دخل کر سکی گے۔ بلیک لسٹ میں ’’فاوا‘‘ سپیس ایجنسی کا نام شامل ہے۔ لگژری گھڑیاں، …………موبائلز، موٹربوٹس اور کھیلوں کا سامان شمالی کوریا کو فروخت نہیں کیا جا سکے گا۔ ادھر اوباما نے پابندیوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا عالمی برادری نے ایک آواز بن کر شمالی کوریا کو پیغام بھیجا ہے خطرناک پروگرامز ضرور روکنے چاہئیں اور اپنے لوگوں کے لئے بہتر راستہ اختیار کرے۔ ادھر چین اور روس نے شمالی کوریا کو جوہری میزائل پروگرام میں وسعت سے روکنے اور جزیرہ نما کوریا کو جنگ اور بحران سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے ساتھ بدھ کو شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرارداد کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین سٹریٹجک باہمی تعاون پرگفتگو کی۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک نے جامع شراکت دار کے طور پر ہمیشہ علاقائی اور بین الاقوامی معاملات میں تعاون کیا ہے ۔ دونوں ممالک نے شمالی کوریا کو اپنا جوہری میزائل پروگرام آگے بڑھانے سے روکنے اور جزیرہ نما کوریا کو جنگ اور بحران سے بچانے میں متفقہ طور پر اہم کردار ادا کیا ہے جو کہ چین اور روس کے مفادات کو تحفظ فراہم کرتا ہے ۔ شمالی کوریا کے خلاف قراردادپر دونوں ممالک کے مابین موجود اتفاق رائے باہمی تعلقات کی اہمیت کو ظاہر کرتاہے۔چین روس کے ساتھ باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا خواہشمند ہے ۔جزیرہ نما کوریا کے جوہری معاملات کا حتمی طور پر حل مذاکرات اور گفت وشنید کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس مذکورہ معاملہ پر چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔