سپریم کورٹ کے ایکشن پر اسٹیٹ آفس نے ریکارڈ کو خودآگ لگائی تھی: اکرم درانی کا انکشاف
اسلام آباد (آن لائن+ آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہائوسنگ اینڈ ورکس کے اجلاس میں وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے انکشاف کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ایکشن لینے پر اسٹیٹ آفس نے خود ریکارڈ کو آگ لگائی تھی‘ اختیارات نہ ہونے کی وجہ سے قبضہ مافیا سے قبضہ چھڑوانے میں ناکام رہے ہیں‘ وزارتوں کے سرکاری ملازمین مکانوں پر قابض ہیں، اسٹیٹ آفس کے پاس اختیار ہی نہیں۔ کمیٹی نے اسٹیٹ آفیسرز کو مجسٹریٹی اختیارات دینے کی سفارش کر دی۔ کمیٹی نے قبضہ مافیا سے فلیٹس واگزار کروانے اور مانیٹرنگ کیلئے اپنی ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کے روز چیئرمین حاجی اکرم انصاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا جس میں اکثریتی ممبران نے شرکت کی۔ اسٹیٹ آفس کے حکام نے بتایا کہ ریٹائرڈ افسران 515 گھروں پر قابض ہیں جبکہ 64 مکانات کو قابضین سے واگزار کرا لیا گیا ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ آفس اسلام آباد کے پاس صرف مجسٹریٹی اختیارات نہیں ہیں جبکہ کے صوبوں کے پاس مجسٹریٹی اختیارات موجود ہیں۔ قبصہ مافیا سالہا سال سے قابض ہیں لیکن ہم قبضہ واگزار کرانے میں بے بس ہیں۔ کمیٹی میں وفاقی وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس اکرم خان درانی نے کہا کہ افسران کی ملی بھگت سے تمام معاملات خراب ہوئے اس سے ہم نے کرپٹ افسران کے تبادلے دوسرے شہروں میں کر دیئے ہیں۔ بہتری کیلئے 40 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ ہم نے وزارت داخلہ سے کہا ہے کہ اسٹیٹ آفیسرز کو بااختیار بنایا جائے۔ چودھری غلام سرور نے شکوہ کیا کہ ایم این اے ہونے کے باوجود مجھے ابھی تک رہائش نہیں ملی میں روزانہ اپنے حلقے سے 50 کلو میٹر کا سفر کر کے آتا ہوں۔ اگر کمیٹی مکانات کو قبضہ گروپوں سے آزاد نہیں کروا سکتی تو ہمارا اجلاس میں آنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کی بے بسی کی حد ہے کہ 2880 لوگ جو مکانوں پر قابض ہیں ان کی معلومات اور اعداد و شمار ہی وزارت کے پاس نہیں۔ کمیٹی نے وزارت ہائوسنگ پر قابض افراد کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی رکن رجب علی بلوچ کی سربراہی میں پانچ رکنی ذیلی کمیٹی بنا دی۔