• news

الطاف کے ’’را‘‘ سے تعلقات کا سب کو پتہ ہے‘ وہ نعشیں گرنے پر خوش ہوتے ہیں: مصطفی کمال

کراچی (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما و سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے اپنی نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے الطاف حسین نعشیں گرنے پر خوش ہوتے ہیں، انہیں یہ سلسلہ اب بند کرانا چاہئے، موجودہ، سابقہ حکومت، اسٹیبلشمنٹ سمیت سب کو پتہ ہے کہ الطاف حسین کے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ساتھ تعلقات ہیں، ایم کیو ایم بیس سال سے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی فنڈنگ پر کام کر رہی ہے، ان تمام اداروں اور حکومتوں کو کسی اور نے نہیں پارٹی کے اندر سے ہی لوگوں نے سکاٹ لینڈ یارڈ کو بتایا، الطاف حسین کو کسی ایک کارکن کی فکر نہیں، جب کارکن کی نعش پر سیاست کرنی ہو تو اس کی نعش جناح گرائونڈ میں رکھ کر اس پر مرثیہ پڑھا جاتا ہے، الطاف حسین شراب کے نشے میں دھت ہو کر رہنمائوں کو ذلیل کراتے ہیں ، وہ رات کو کچھ اور صبح کو کچھ اور کہتے ہیں، وہ سچ کی جگہ جھوٹ بولتے ہیں، جس پارٹی سٹرکچر نے الیکشن جتوایا، ان کارکنوں کو کریمنلز اور لچے لفنگوں کو بلواکر کو ذلیل کرایا گیا، الطاف حسین کیلئے 2 نسلیں تباہ ہو گئیں، انکا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا، رحمان ملک 9،9 گھنٹے الطاف حسین کے پاس بیٹھے رہتے تھے، ایم کیو ایم کی پریس ریلیز رحمان ملک لکھواتے تھے، الطاف حسین کا غصہ کم کرنے کیلئے احتجاج کرتے تھے، عزت اور ذلت الطاف حسین سے مانگتے تھے، الطاف حسین رات کو حکم دیتے تھے ٹھوک دو اور صبح کہتے تھے نہیں جی ٹھوک دو کا مطلب ہے ٹکرا جانا، ہم الطاف بھائی کے گناہوں کو اپنے اوپر لیتے رہے، الطاف کو خدا بنا کے پیش کرتے رہے، کوئی کونسلر کی سیٹ نہیں چھوڑتا لیکن میں سینیٹر شپ چھوڑ کر گیا، ہم سے کسی نے ہماری ذمہ داریاں نہیں چھینی تھیں، سب کو پتہ ہے حکومت میں آنے جانے کے فیصلے فرد واحد کرتا ہے۔ سب کو مائنس ہونا ہے، ہمیشہ نہیں رہنا۔ وہ متحدہ کے ڈپٹی کنوینر انیس قائم خانی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ مصطفی کمال اور انیس قائم خانی نے نئی پارٹی بنانے اور ایم کیو ایم سے راستے جدا کرنے کا اعلان کیا۔ مصطفی کمال نے کہا کہ آج ہم ایسی پارٹی کی بنیاد رکھ رہے ہیں جس کا کوئی نام نہیں ہے۔ انہوں نے پاکستان کے پرچم کو پارٹی کا پرچم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو خیرباد کہنے کے بعد سوشل میڈیا یا کسی فورم پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم کیوں یہاں سے گئے، اب کیوں آئے ہیں اور کیا کرنا ہے۔ ہمارے پاس کبھی زمینیں، شوگر مل، پٹرول پمپ، شادی ہال نہیں رہے۔ ہم سے کسی نے ذمہ داریاں نہیں چھینیں۔ اگست 2013ء میں ملک چھوڑا، دو ماہ میں انیس قائم خانی بھی ملک سے چلے گئے۔ سب کو پتہ ہے حکومت میں آنے جانے کا فیصلہ فرد واحد کرتا ہے۔ رات کو گالی دے کر صبح معافی مانگ لی جاتی ہے۔ الطاف نے کبھی اپنی غلطیوں کو تسلیم نہیں کیا۔ دو تلوار پر پی ٹی آئی کی خواتین کیلئے کہا گیا کہ دو تلوار کو دو تلوار کرو۔ 19مئی 2013ء کو پارٹی کارکنوں، ذمہ داروں کو جمع کیا گیا۔ انہی دنوں ’’ٹھوک دو‘‘ والی تقریر کی گئی۔ بعدازاں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی والے ’’ٹھوک دو‘‘ کی وضاحت کرتے رہے۔ ہم انہیں بے نقاب ہونے سے بچاتے رہے۔ دو نسلیں انہیں بچاتے ہوئے کٹ گئیں۔ 19مئی 2013ء کو نشے میں دھت ہوکر رہنمائوں کو ذلیل کرایا گیا۔ کثرت شراب نوشی کی وجہ سے پہلے رات کو موڈ آف ہوتا تھا، اب دن رات میں کوئی فرق نہیں ہے۔ پہلے وہ رات کو تقریر نہیں کر سکتے تھے ان سے اب دن میں بھی تقریر نہیں ہوتی۔ الطاف کیلئے لوگوں نے اپنی نسلیں تباہ کر دی ہیں۔ اب ایم کیو ایم کی قیادت منٹوں اور گھنٹوں میں ذلیل ہوتی ہے۔ جب پی ٹی آئی کو آٹھ لاکھ ووٹ ملے تو ہم سمجھے کہ اب شاید الطاف توجہ دیں گے۔ شہر کا جو بیڑا غرق ہوا ہے یہ سب ایک دن میں نہیں ہوا۔ ہم الطاف کو بے نقاب ہونے سے روکتے تھے۔ جس پارٹی سٹرکچر نے الیکشن جتوایا‘ کریمنلز اور لچے لفنگوں کو بلوا کر انہی کارکنوں کو ذلیل کرایا گیا، اب تو الطاف حسین کو بھی یاد نہیں کہ وہ کتنی بار مستعفی ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔ ہم نے الطاف حسین کیلئے دشمنیاں لیں، دشمن بنائے۔ ہم نے کس آدمی کو خدا بنا کر پیش کیا‘ وہ کیا کیا باتیں کرتا تھا۔ صرف الطاف حسین کا غصہ ٹھنڈا کرنے کیلئے سب کچھ ہوتا تھا۔ الطاف کیلئے ہم نے نہ دیکھا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے۔ تعلیم ہمارا زیور تھا‘ 30 سال میں ہم جاہل ہو گئے ہیں۔ مانا کہ تحریکوں میں قربانیاں ہوتی ہیں لیکن مقصد تو بتائیں۔ ہم محب وطن لوگ تھے، اچھے خاندانوں کے لوگ انٹرنیشنل دہشت گرد اور ’’را‘‘ کے ایجنٹ بن گئے۔ پوری پارٹی ٹی وی پر بیٹھ کر جھوٹ بولتی اور ان کا دفاع کرتی رہی پھر بھی پارٹی سے الگ نہیں ہوئے۔ جب کسی کی نعش پر سیاست کرنی ہو تو مرثیہ پڑھ لیا جاتا ہے۔ معاملہ لاعلاج ہو گیا ہے‘ اب اصلاح کی گنجائش ختم ہو گئی۔ ہم تہذیب یافتہ تھے بدتہذیب ہو گئے‘ تعلیم یافتہ تھے جاہل ہو گئے ہیں۔ جانتا تھا الطاف کے بھارتی سیٹ اپ کے لڑکے کام کر رہے ہیں۔ مجھے پارٹی سیٹ اپ کا پتہ تھا کہ اگر پارٹی چھوڑ کر جاؤں گا تو جان کو خطرہ ہو گا۔ شیطان اس طرح سے ڈراتا تھا پھر اللہ نے دل میں باتیں ڈالیں کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ ہم نے کوشش کی کہ صورتحال واپس آئے‘ الطاف کے سامنے ہاتھ جوڑے پھر ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ معاملہ لاعلاج ہو گیا۔ اپنے بچوں کو ایک روپیہ بھی حرام نہیں کھلایا۔ جب نظامت چھوڑی تو کراچی میں کرائے کا مکان ڈھونڈا تھا۔ پارٹی میں کبھی لابنگ نہیں کی‘ اللہ کا نام لیا اور ملک سے چلا گیا۔ پارٹی کسی کے کہنے پر نہیں ضمیر کی ملامت پر چھوڑی۔ ہم نے موت اور ذلت دینے کا ٹھیکہ الطاف کو دے رکھا تھا۔ دور نظامت میں 300 ارب روپے خرچ کئے۔ خدا کو حاضر و ناظر جان کر کہتا ہوں کہ جب نظامت چھوڑی تو میرے پاس ایک انچ زمین نہیں تھی۔ اب سے 12 گھنٹے پہلے میں اور انیس قائم خانی پرآسائش زندگی گزار رہے تھے۔ ایک دن میں فیصلہ کیا، بچوں سے کہا کہ پیک کرو، بس کراچی جانا ہے ہم تو سمجھتے تھے الطاف حسین نجات دہندہ ہیں۔ عمران فاروق قتل تفتیش میں سکاٹ لینڈ یارڈ والے الطاف حسین کے گھر سے ٹرک بھر کر سامان لے گئے، سکاٹ لینڈ یارڈ نے الطاف کے تین دن تک مسلسل انٹرویو کئے۔ الطاف آپ نے جو سچ رحمان ملک کو بتایا تھا وہ وہ اپنی کمیونٹی سے بھی بول دیں۔ انہوں نھے وہ کچھ بھی بتایا جو انہوں نے پوچھا نہ تھا۔ ایم کیو ایم رہنمائوں نے20 سال کا سارا کچا چٹھا سکاٹ لینڈ یارڈ کو بتایا ہے۔ الطاف حسین کو سات آٹھ ہزار نعشیں چاہئیں۔ ہماری واپسی کا مقصد سب کو سچ بتانا ہے۔ کسی کو لگتا ہے کہ غلط بیانی کر رہا ہوں تو بتائے میں ثابت کروں گا۔ اللہ ہم سے ضرور سوال کرے گا جب سب پتہ تھا تو خاموش کیوں تھے۔ الطاف حسین یہ بتا رہے ہیں کہ وہ ملک کے 98 فیصد لوگوں کے نجات دہندہ ہیں ہم بھی جب کارکن ہوتے تھے ان کی بات کو سچ مانتے تھے۔ سب کو پتہ ہے الطاف کے ’’را‘‘ سے تعلقات ہیں۔ نچلے کارکنوں کو کچھ پتہ نہیں لیکن رابطہ کمیٹی کو بالکل پتہ ہے۔ الطاف حسین کیلئے کارکن بھارت جا رہے ہیں۔ کیسز بنوا رہے ہیں۔ صولت مرزا کو شاہد حامد کا قاتل کس نے بنایا؟ کیا صولت مرزا کا شاہد حامد سے کوئی ذاتی جھگڑا تھا؟ صولت مرزا جس پارٹی کا تھا انہیں وہ جماعت اون کرتی۔ کیا اجمل پہاڑی ماں کے پیٹ سے دہشتگرد پیدا ہوا۔ اجمل پہاڑی کو قاتل کس نے بنایا۔ الطاف حسین کے اعمال کی وجہ سے اردو بولنے والوں سے نفرت نہ کرو۔ ایسا لائحہ عمل بنائیں کہ سب قومی دھارے میں شامل ہوں اتنے بندے مروا کر کم از کم شہر کا کچرا ہی اٹھوا دیتے۔ آج بھی دعا کرتا ہوں کہ اللہ الطاف حسین کو ہدایت دے۔ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ سے کہتا ہوں کہ اردو بولنے والوں سے بھی محبت کرو۔ اردو بولنے والوں اور مہاجروں پر رحم کریں۔ الطاف حسین آنے والی نسلوں کو بھی تباہ کرتے جا رہے ہیں۔ آج ہم ایسی پارٹی کی بنیاد رکھ رہے ہیں جس کا کوئی نام نہیں۔ پاکستان کے جھنڈے کو ماننے والا کسی بھی مذہب، جماعت یا نسل سے تعلق رکھتا ہو، اسے بھائی ماننا ہمارا فرض ہو گا۔ پاکستان کے پرچم کے رنگوں کو مدھم نہیں کرنا چاہتا۔ پاکستانیو! پاکستان میری جماعت ہے، مصطفی کمال اور انیس قائم خانی 2 افراد پر مشتمل پارٹی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ دو افراد آئے ہیں، ہمارے پاس اسلحہ بردار فوج نہیں نہ کسی کے گھر چھاپہ پڑا ہے۔ نفرت نہیں محبت کرنا اس پارٹی کے ماننے والوں پر فرض ہے، دنیا بھر میں ہم پاکستانی ٹکڑوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ پارٹی کا فلسفہ یہ ہے کہ جو بھی پاکستان کے اس جھنڈے کا ماننے والا ہے میں خود بخود اس سے محبت کروں گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں مقامی حکومتوں کا نظام رائج ہو، کیا اٹھارہویں ترمیم کے ساتھ گلی محلوں کی حالت تبدیل ہو گئی، اٹھارہویں ترمیم کے بعد اختیارات وفاق سے نکل کر 4 جگہوں پر جمع ہو گئے ہیں، اختیارات نچلی سطح تک نہیں گئے۔ عام آدمی صفائی ستھرائی اور پینے کا صاف پانی مانگ رہا ہے۔ مقامی حکومتوں کا موجودہ نظام مکمل فراڈ ہے۔ ہم اربن نیشنل پالیسی چاہتے ہیں، نئے شہر بسانا ہونگے۔ ہم صحت اور تعلیم کو لوکل گورنمنٹ کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں۔ انیس قائم خانی کا نام کسی وانٹڈ لسٹ میں نہیں۔ ایم این اے اور ایم پی اے کا کام قانون سازی کرنا ہے۔ ٹی وی پر نام چلنا اور مطلوب افراد کی فہرست میں نام ہونا الگ بات ہے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ الطاف حسین کیلئے لوگ بھارت جا رہے ہیں، اپنے اوپر مقدمے بنوا رہے ہیں۔ پارٹی سٹرکچر کو یہ احکامات ملے ہیں پی ٹی آئی کے مظاہرے نہیں چاہئیں۔ الطاف حسین کی پالیسی یہ ہے کہ رینجرز کو اتنا برا کہیں کہ وہ چڑھ دوڑیں۔ نعش پر سیاست کرنا ہو تو جناح گرائونڈ پر نعش رکھ کر مرثیہ پڑھا جاتا ہے۔ تمام اداروں، حکومت اور سکاٹ لینڈ یارڈ کو پارٹی کے اندر سے لوگوں نے بتایا کہ متحدہ 20 برس سے ’’را‘‘ کی فنڈنگ پر کام کر رہی ہے، الطاف حسین نعشیں گرنے پر خوش ہوتے ہیں، انہیں اب یہ سلسلہ بند کر دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کیا زکوٰۃ فطرانہ کی رقم کا مقصد الطاف حسین کی شراب کے پیسے جمع کرنا ہے، کیا ہم نے قربانیاں اس لئے دیں کہ الطاف حسین لندن اور کینیڈا میں جائیدادیں خریدیں، عمران فاروق کے قتل کے بعد سکاٹ لینڈ یارڈ نے الطاف حسین سمیت ایم کیو ایم کی لندن میں قیادت سے انٹرویو لئے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے دستاویزات پیش کرنے پر الطاف حسین سمیت قیادت نے ’’را‘‘ کی حمایت کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کیا فطرانے، کھالوں کے پیسے لندن میں الطاف صاحب اور انکے خاندان والوں کی پراپرٹیاں خریدنے کیلئے اکٹھے کریں۔ رحمن ملک کو دبئی میں بریفنگ دی تھی کہ سکاٹ لینڈ یارڈ کو الطاف اور ’’را‘‘ کے تعلقات کے حوالے سے کیا بیانات دیئے گئے۔ مصطفی کمال نے کہا الطاف لندن میں گھر سے آفس نہیں آتے کراچی کیا آئیں گے۔
کراچی (ایجنسیاں) سابق سٹی ناظم کراچی مصطفی کمال پریس کانفرنس کے دوران قتل کے الزامات کے تحت پکڑے گئے ایم کیو ایم سے وابستہ کارکنوں کا ذکر کرتے ہوئے رو پڑے۔ انہوں نے کہا کہ کیا صولت مرزا ماں کے پیٹ سے ہی قاتل باہر آیا تھا، صولت مرزا جس پارٹی کے تھے انہیں وہ جماعت اپنا نہیں مانتی۔ الطاف مسلسل جھوٹ بولتے چلے آرہے ہیں، کیا صولت مرزا کا شاہد حامد سے کوئی ذاتی جھگڑا تھا،صولت مرزا کو شاہد حامد کا قاتل کس نے بنایا؟ کیا ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرنیوالے لوگوں کی مائیں اسی شہر، اسی ملک میں نہیں رہتیں، کیا ان کی بہنوں کی شادیاں تیار نہیں تھیں، متحدہ نوجوانوں کو کلفٹن پر اسلحہ چلانے کی تربیت کا مشورہ دیتی ہے ، آخر کیوں؟ اجمل پہاڑی کو کس نے دہشتگرد بنایا؟ یہ آدمی ہمیں کہاں لے آیا ؟ ماں کے پیٹ سے کوئی قاتل یا ’’را‘‘ کا ایجنٹ بن کر نہیں آیا، پارٹی نے بنا دیا، اس کے ساتھ ہی وہ آبدیدہ ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق وہ تین بار آبدیدہ ہوئے۔ مصطفی کمال نے پارٹی کا 3 نکاتی منشور پیش کیا جس میں کہا گیا کہ پاکستانی پرچم ہی پارٹی پرچم ہو گا۔ صدارتی نظام حکومت چاہتے ہیں۔ موجودہ بلدیاتی نظام 200 سال پرانا ہے، ہم نیشنل اربن پالیسی چاہتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں اپنی بات پر قائم ہوں، یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ انہیں مر کر اللہ کے سامنے نہیں جانا، ایم کیو ایم کارکنوں کا مرنا کوئی مسئلہ ہی نہیں تھا، اللہ نے ہدایت دی۔ ٹیلی فون آپریٹر کا کام کرنے کے پیسے نہیں لیتا تھا، میں تو 90 پر جھاڑو بھی لگاتا تھا، سرفراز مرچنٹ قائد ایم کیو ایم کے قریبی دوست تھے، طارق میر کی پریس کانفرنس کی بھی تردید نہیں کی گئی۔ خوش آمدید کہنے پر عوام کا شکرگزار ہوں۔ مجھے دھمکیوں کی فکر نہیں، مرنا ہو گا تو گولی نہیں ڈینگی سے بھی مر جائیں گے۔ حق اور سچ کی پیمائش ووٹ پڑنے سے نہیں ہوتی، دیگر پارٹیاں کراچی آتی ہیں تو مسائل پر بات کریں، اپوزیشن نہ بنیں۔ اگر پیسے باہر بھیجتا تو کراچی میں تعمیراتی کام نہیں کرا سکتا تھا، مجھے لیڈرشپ کی خواہش نہیں۔ بہت عرصہ سے گورنر عشرت العباد سے رابطہ نہیں ہوا، کسی بے گناہ کا ساتھ نہ دینا بھی جرم ہے۔ میں اتنا سچ بولوں گا الطاف حسین نے سکاٹ لینڈ یارڈ کو وہ بھی بتایا جو نہیں پوچھا گیا، متحدہ کے عسکری ونگ پاکستان سے نہیں باہر ملکوں سے چلائے جاتے ہیں، متحدہ کے مسلح ونگ چلانے والا پاکستان میں نہیں رہتا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سابق ڈپٹی کنونیئر اور ناراض رہنما انیس قائم خانی نے کہا کہ اگر ان کا نام کسی بھی سکیورٹی فورسز کی مطلوبہ فہرست میں ہے تو وہ ملک میں واپس آگئے ہیں جو چاہے تفتیش کر سکتا ہے، میرا نام کسی بھی لسٹ میں ہے نہ میں نے کبھی غیر قانونی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے۔ میرا متحدہ کے عسکری ونگ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس ضمن میں مجھ پر لگنے والے الزامات جھوٹے ہیں۔ میں نے بیس سال پارٹی کے ساتھ بے لوث جدو جہد کی، اسی بنیاد پر مجھ پر عسکری ونگ سے تعلق کے الزام لگتے رہے ہیں لیکن درحقیقت میرا عسکری ونگ سے کوئی تعلق نہیں۔ متحدہ کے عسکری ونگ چلانے والے پاکستان میں نہیں بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ عسکری ونگ چلانے والوں کو الطاف حسین نے دنیا کے مختلف حصوں میں بٹھا رکھا ہے کیونکہ جو شخص عسکری ونگ چلا رہا ہو اس کو ڈپٹی کنوینئر بنا کر گرائونڈ (پاکستان) پر نہیں بٹھایا جاتا۔ عمران فاروق قتل کیس کے بعد سکاٹ لینڈ یارڈ نے تفتیش شروع کی اور الطاف حسین کے گھر سے ٹرک بھر کر دستاویزات لے کر گئے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کو 20 سال کا سارا کچا چٹھا بتا دیا گیا۔ عمران فاروق کی شہادت کے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے تعلقات کی بات نکلی۔ دبئی بلا کر ہمیں بتایا گیا کہ الطاف حسین نے سکاٹ لینڈ یارڈ کو کیا کیا بتا دیا ہے۔ سب کو پتہ ہے ایم کیو ایم کے ’’را‘‘ سے تعلقات ہیں، انور ، طارق میر اور الطاف حسین ’’را‘‘ کے ایجنٹ ہیں۔ محمد انور سے بھی ’’را‘‘ سے فنڈنگ کی تحقیقات کی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن