• news

ایسے الزامات 92ء میں بھی لگے‘ متحدہ کو تقسیم کرنے کی سازش نئی نہیں: رابطہ کمیٹی

کراچی+ لندن (خصوصی رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں کہا ہے کہ متحدہ کو تقسیم کرنے کی سازش کوئی نئی بات نہیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت نے لندن، کراچی رابطہ کمیٹی کی مشترکہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی بات کی وضاحت کی ضرورت نہیں، ابھی میڈیا پر کمرشل فلم کی قسط دیکھی ہے۔ الطاف حسین پر الزامات کی بارش کی گئی جس شخص کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں اسے گھنٹوں دکھایا گیا میڈیا پر دو تین گھنٹے تک ایم کیو ایم پر الزامات کی بارش کی گئی۔ قافلے سے الگ ہونے والے زیرو ہو جاتے ہیں کیا ایک ٹیلی فون آپریٹر کو ناظم بنانا ہماری غلطی تھی، ایم کیو ایم کے پاس جتنا بڑا مینڈیٹ ہے اسے ان الزامات پر وضاحت کی ضرورت نہیں، صفائی کا حق نہیں دیا گیا تو الزام بھی نہیں لگنے چاہئیں ایسے الزامات 1992ء میں بھی لگائے گئے تھے 38 سال سے ایم کیو ایم کی جدوجہد سب کے سامنے ہے دکھ ہے میڈیا نے نان ایشو کو ایشو بنایا۔ جمہوری معاشرے میں مقبولیت کا پیمانہ ووٹ ہوتے ہیں قائد پر بار بار الزامات لگتے ہیں لیکن کروڑوں عوام ہر مرتبہ انہیں ووٹ دیتے ہیں ایم کیو ایم کے ووٹرز کی تذلیل کی گئی۔ ہم پر لگائے جانے والے الزامات غلط ہیں انہیں مسترد کرتا ہوں مسئلے کا حل ایکس وائی زیڈ نہیں الطاف حسین ہے۔ الزامات میں حقیقت ہوتی تو کیا ہمیں اتنا بڑا مینڈیٹ ملتا مسائل کے حل کے لئے آواز اٹھائیں تو دہشت گرد کہا جاتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ سے سوال ہے یہ سیاست کب تک چلے گی؟ سٹیبلشمنٹ سے گزارش ہے وہ دوسروں کے سر پر چھتری رکھنے کی بجائے قائد سے بات کریں۔ بلوچستان کو پیکیج دیتے ہیں تو کراچی میں آپریشن کیوں؟ ایم کیو ایم کو سپورٹ کرنے والے پڑھے لکھے باشعور لوگ ہیں مصنوعی قیادت لانا، تقسیم کرنے کی سیاست سے ملک کو کبھی فائدہ نہیں ہو گا ایم کیو ایم کو قومی دھارے میں لایا جائے تقسیم کی کوششیں بند کی جائیں ایم کیو ایم کے کارکن پرامن رہیں کسی پر کنکر بھی نہ بھینکیں۔ ایم کیو ایم کے سینئر رہنما علی رضا عابدی نے کہا کہ مصطفی کمال کی واپسی چوہدری نثار کا آخری کارڈ ہے۔ پریس کانفرنس میں فاروق ستار نے کہا کہ ہم الطاف حسین نے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں، پریس کانفرنس کی ٹائمنگ پر غور کریں۔ اس کے پیچھے چھپے مقصد اور سازش کو ٹائمنگ آشکار کرتی ہے۔ الطاف حسین پر بھرپور اور غیرمتزلزل اعتماد ہے۔ الطاف کے خلاف الزامات اور پراپیگنڈا مسترد کرتے ہیں۔ ماضی کی طرح یہ سازش بھی ناکام ہو گی۔ اس سازش کا مقصد کچھ اور نہیں، مائنس الطاف حسین ہے، الزامات گھٹیا ہیں، مسترد شدہ لوگ کیا منہ لے کر شہری لوگوں کا مقابلہ کرینگے، دو لوگوں کی پریس کانفرنس کو ان لوگوں نے ویلکم کہا جو پہلے ہی مسترد شدہ ہیں۔ ہم مسائل کے ذمہ دار ہیں، مسائل کے حل میں مددگار ہیں۔ عقبی دروازوں سے لوگوں کی انٹری کرائی جا رہی ہے، الطاف بھائی کے چاہنے والوں کے کیا جذبات ہونگے۔ الزامات لگتے اور ڈرائی کلین ہوتے رہے آج تک کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا۔ نوے کی دہائی میں ہزاروں لوگ جانیں بچانے کیلئے بیرون ملک گئے، ان میں سے کچھ بھارت گئے ہونگے۔ جن لوگوں نے بھارت سے تربیت لی اور وہ واپس آئے تو ان کے بارے میں ایم کیو ایم نے کہہ دیا کہ متحدہ کا ان سے کوئی تعلق نہیں، ہماری حب الوطنی کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ کراچی کو بچانے کا مقصد پاکستان کو بچانا ہے، الزامات گھٹیا، جھوٹے اور شرمناک ہیں۔ کسی کو سوچ سمجھ کر ’’را‘‘ کا ایجنٹ کہنا چاہئے۔ ہماری ہی صفوں سے لوگ کھڑے کئے جا رہے ہیں۔ ہمارے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر ’’را‘‘ کے ایجنٹ ہوتے تو کیا مشرف سے الحاق ہوتا۔ کراچی کو تباہ اور تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سیاست دان بیرسٹر سیف علی خان نے کہا ہے کہ مصطفی کمال کی پریس کانفرنس میں محض الزامات لگائے گئے جس سے پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ فاروق ستار نے کہا کہ پہلے مصنوعی قیادت کو قبول کیا، نہ آج کیا نہ کل کریں گے۔ جناح پور کا الزام لگا،17 سال بعد واپس لیا گیا۔ نیا مصالحہ مل گیا ہے، فلاپ شوٹاک شو ہوں گے۔ بھارت جانے والے 30 چالیس سے زیادہ نہیں۔ ہماری صفوں سے لوگوں کو گمراہ کرکے کمزوریوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ عوام اپنے حقوق کے لئے پرامن دھرنا دیں گے۔ 10 سال کی زکوۃ اور کھالوں کا حساب کر لیں رقم 15 ارب روپے بنتی ہے جب 300 ارب روپے میں کرپشن نہیں ہوئی تو 15 ارب میں کیسے ہو سکتی ہے۔ را نے کبھی ہماری فنڈنگ نہیں کی۔ ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان نے کہا جس شخص کو کراچی کا ناظم بنایا اس نے آج اپنا آپ دکھا دیا۔ فلاپ فلم کے ڈائیکٹر نئی فلم کے ساتھ آئے اور فلم چلنے سے پہلے فلاپ ہو گئی۔ عامر خان نے مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی پارٹی کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہم پاکستانی تھے، پاکستانی ہیں اور رہیں گے۔ انہوں نے کہا مئی 2013 کو جوتے تمہاری حرکتوں اور کرتوتوں کی وجہ سے پڑے تھے ۔

ای پیپر-دی نیشن