حقوق نسواں، ممتاز قادری پھانسی: فضل الرحمن نے دینی جماعتوں کا اجلاس آج بلا لیا
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے غےرفعال متحدہ مجلس عمل مےں شامل دینی جماعتوں کا سربراہی اجلاس آج (ہفتہ کو) اسلام آباد میں طلب کر لیا ہے جس مےں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، جمعیت علماءپاکستان (نورانی) کے سربراہ مولانا اویس احمد نورانی، مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی اور دےگر قائدےن کو مدعو کےا گےا۔ انہوں نے ان قائدین سے ٹیلی فون پر رابطوں کے دوران پنجاب حکومت کے حقوق نسواں قانون اور ممتاز قادری کی پھانسی کے حوالے سے پیدا شدہ صورتحال پر بات چیت کی ہے اور کہا ہے کہ ان اہم معاملات پر مشترکہ لائحہ عمل تےار کےا جائے گا۔ انہوں نے ےہ بات گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاﺅس میں صحافےوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ فضل الرحمن نے اجلاس کے حوالے سے استفسار پر بتایا کہ دینی جماعتوں میں کبھی بھی رابطے نہیں ٹوٹے تھے، متحدہ مجلس عمل کے باعث ان جماعتوں میں رابطوں کا جو تنظیمی نظم قائم ہوا وہ برقرار ہے، مشاورتی اجلاس میں آئندہ کی صورتحال پر غور ہوگا۔ انہوں نے پنجاب اسمبلی کے منظور کردہ حقوق نسواں قانون کو قرآن و سنت اور آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کے دور میں بھی مرکز میں اس قسم کے قانون کا راستہ روکا تھا۔ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے دوسرے ممالک کیوں اپنے قوانین پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلامی تعلیمات کے منافی کوئی قانون نہیںبن سکتا۔ پنجاب اسمبلی کا قانون مکمل طورپر آئین سے متصادم اور اسلامی معاشرے کے خاندانی نظام کو توڑنے کا قانون ہے۔ بل میں تشدد کی غلط تشریح کی گئی ہے۔ پاکستان میں ہرگز مسلکی دوری پیدا نہیں ہوئی بلکہ ممتاز قادری کے حوالے سے کوئی تقسیم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں جاہلانہ رسوم ورویوں کی موجودگی سے انکار ممکن نہیں ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنے خاندانی نظام کو درہم برہم کرنا شروع کر دیں۔ ہم بھی ہر قسم کے تشدد اور جاہلانہ رسومات کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن/ اجلاس طلب