شہباز نے نیب کو دھمکی دی‘ بھارت میں بتایا گیا الطاف کے پوسٹر ’’را‘‘ نے لگوائے: عمران
پشاور (بیورو رپورٹ+ ایجنسیاں+ خصوصی رپورٹر) عمران خان نے کہا ہے کہ شہبازشریف نے نیب کو دھمکی دی ہے۔ انکے بیان کی مذمت کرتا ہوں۔ نیب میٹرو بس منصوبے اور وزیراعلیٰ کیمپ آفسز کے اخراجات کی بھی تحقیقات کرے۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ شریف برادران ملک میں اپنی بادشاہت اور ہر ادارے اور عوام کو اپنا غلام سمجھتے ہیں، وہ نیب سے ڈرے ہوئے ہیں۔ کرکٹ میں بھی سفارشی لوگوں کو لا کر اسے تباہ کردیا گیا ہے۔ مصطفی کمال کے بیان سے سچ سامنے آگیا ہے، وہ متحدہ کے بااعتماد آدمی تھے۔ کانفرنس میں شرکت کیلئے بھارت گیا تو وہاں الطاف کے پوسٹر دیکھے۔ ایک بھارتی صحافی نے بتایا کہ پوسٹر ’’را‘‘ نے لگائے ہیں۔ پہلا سیاستدان تھا جس نے کہا الطاف سب سے بڑا دہشت گرد ہے۔ مصطفی کمال کے الزامات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمشن بنایا جائے۔ دریں اثنا میگا چیلنج کارنیوال کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں عمران خان نے کہا ہے کہ ہار مانیں گے تو ہار جائیں گے‘ آخری گیند تک مقابلہ کرنے والا ہی چیمپئن بنتا ہے‘ بھیک مانگنے والے کسی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کرسکتے۔ نوجوانوں میں زبردست سیاسی تبدیلی آئی ہے۔ پاکستان کی برآمدات 20 ارب ڈالر ہے جبکہ سنگا پور جو پشاور سے بھی چھوٹا ہے اس کی برآمدات 512 ارب ڈالر ہیں۔ نوجوانوں کو درست سمت پر گامزن کردیا تو نیا پاکستان بن جائیگا۔ آزاد کشمیر کے پارٹی وفد سے گفتگو میں عمران خان نے کہا مارچ کے آخر میں مظفر آباد کا دورہ کروں گا۔ کارکن ثبوت دیں‘ پی ٹی آئی کی صفوں میں کرپٹ افراد کو نکال باہر کریں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق عمران نے کہاکہ کہا جا رہا تھا کہ مصطفی کمال الطاف حسین کے جانشین ہیں۔ حکمران اپنی کرسی بچانے کیلئے مصلحتوں کا شکار ہیں‘ وہ قومی دولت سے اپنی تشہیر پر کروڑوں روپے خرچ کررہے ہیں‘ میگا پراجیکٹس دگنی قیمتوں پر بن رہے ہیں‘ نیب تحقیقات کرے۔ شریف برادران خود کو بادشاہ اور عوام کو اپنا غلام سمجھتے ہیں۔ احتساب بیورو کو شہبازشریف کی کرپشن کی تحقیقات کرنی چاہئے۔ میٹروبس میں گھپلوں کی بھی تحقیقات کرنی چاہئے۔ علاوہ ازیں عمران خان نے پارٹی اجلاس (آج) اتوار کو بنی گالہ اسلام آباد میں بلا لیا ہے جس میں پارٹی انتخابات سمیت دیگر امور کے حوالے سے غور کیا جائیگا۔ نیب کو شریف برادران کے گھروں کے اخراجات کی بھی تحقیقات کرنا چاہئے۔ سی پیک کے مغربی روٹ میں رکاوٹ صوبہ پنجاب نہیں بلکہ شریف برادران کا کاروبار ہے اگر ان کو کسی چیز کی کوئی فکر نہیں تو سارے معاملات کو خفیہ کیوں رکھا گیا ان کو سارے صوبوں کے وزیراعلیٰ کو ساتھ بٹھاکر بتانا چاہئے تھا کہ اتنے ارب روپے کے پراجیکٹس ہیں اور وہ ان‘ ان مقامات پر ہونگے۔ انہوں نے سی پیک کا کوئی بھی منصوبہ آج تک اپنے ویب سائٹ پر نہیں دیا۔