نیلم جہلم ہائیڈرو پاور، تربیلا توسیعی منصوبے جلد مکمل کئے جائیں: وزیراعظم
اسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم نواز شریف نے حکم دیا ہے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور تربیلا فور توسیعی منصوبے کو جلد سے جلد مکمل کیاجائے جس کے مکمل ہونے پر قومی گرڈ سٹیشن میں 2380 میگا واٹ بجلی کا اضافہ ہوگا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے اس مقصد کیلئے واپڈا اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی انتظامیہ کو خطوط لکھ دیئے ہیں جس کے مطابق دونوں منصوبے مقررہ وقت تک کام مکمل کرنے کیلئے کام کی رفتار تیز کرنے کا کہا گیا ہے۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے چیف ایگزیکٹو کا دفتر اسلام آباد سے مظفر آباد منتقل کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیئے گئے ہیں اور منصوبے پر کام کرنے والے حکام سے کہا گیا ہے وزارت پانی وبجلی کی پیشگی اجازت کے بغیر مظفرآباد نہ چھوڑا جائے۔ وفاقی سیکرٹری پانی و بجلی منصوبوں میں پیشرفت کی رپورٹ تیار کرکے ہر دوہفتوں بعد وزیراعظم سیکرٹریٹ بھجوائیں گے جبکہ واپڈا چیئرمین ظفر محمود دونوں منصوبوں کا جائزہ لینے کیلئے ہفتہ وار دورہ کرینگے۔ اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے وزیراعظم نواز شریف نے ایک اعلیٰ سطح میٹنگ بھی بلائی تھی جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن پانی و بجلی کے سیکرٹری محمد یونس ڈھاگا شریک تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں پراجیکٹ کے حوالے سے ہر پندرہ روز بعد آگاہ کیا جائے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا 2017ء کے آخر تک 9100 میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔ واضح رہے فنڈز کی کمی کی وجہ سے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا ہے اور منصوبے پر کام کرنے والے ٹھیکیدار نے بھی کام سست کر دیا تھا لیکن فنڈز کی دستیابی کے بعد منصوبے پر تقریباً اسی فیصد کام مکمل ہوگیا ہے واپڈا حکام کا کہنا ہے امید ہے منصوبے کا ایک یونٹ آئندہ سال جون تک کام شروع کر دے گا جبکہ باقی تین یونٹس دسمبر 2017ء تک مکمل کر لئے جائینگے جبکہ 928 ملین ڈالر سے شروع کیا جانے والا منصوبہ تربیلا فور توسیعی منصوبہ جون 2017ء تک مکمل کرلیا جائے گا تربیلا پاور منصوبہ 1974 میں شروع کیا گیا تھا جس سے روزانہ 3478 میگا واٹ بجلی پیدا ہوتی ہے اور امید کی جارہی ہے کہ جون 2017ء تک تربیلا سے 4888 میگا واٹ بجلی جبکہ جون 2018ء تک 6200 میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی۔ حکام کے مطابق تربیلا فیز فور توسیعی منصوبہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے مکمل ہونے کے بعد ملک میں لوڈ شیڈنگ میں خاطر خواہ کمی ہوجائے گی۔