سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے میں زخمی ہونیوالا پاکستانی انجینئر 9 سال سے بھارت میں قید
سرگودھا (آئی این پی) 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس کے دھماکوں کے بعد لاپتہ ہونے والے پاکستانی انجینئر محمد عرفان تاحال بھارت میں قید ہیں ۔ محمد عرفان جو اس وقت 23 سال کا تھا بھارتی پنجاب کی امرتسر سینٹرل جیل میں پاسپورٹ اور سفری دستاویزات نہ ہونے کے مقدمے میں قید ہے۔ بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق امرتسر جیل حکام کا کہنا ہے کہ عرفان کو فی الحال رہا نہیں کیا جا رہا البتہ اس سے نئی دہلی سے آنے والے حکام کی ملاقات ہو گی۔ محمد عرفان پاکستان میں کمپیوٹر ہارڈ ویئر کے ڈپلومہ کا طالبعلم تھا اور مختلف آلات لینے کے لیے بھارت گیا۔ وہ سمجھوتہ ایکسپریس میں واپسی کے لیے سوار ہوا تھا اس کا ٹکٹ نمبر 391734 تھا۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ان دھماکوں کے بعد محمد عرفان کے بھائی مبشر حسن کے ڈی این اے کا ہلاک ہونے والے افراد کے ڈی این اے سے موازنہ کیا گیا تھا لیکن ڈی این اے کسی سے مطابقت نہیں رکھتے تھے جس کے بعد محمد عرفان کو لاپتہ قرار دیا گیا تھا۔ عرفان کے اہل خانہ اس کے ملنے کی تمام امیدیں کھو چکے تھے کہ امرتسر جیل کے ایک قیدی نے انہیں محمد عرفان کے زندہ ہونے کی اطلاع دی۔محمد عرفان کے جیل میں قید ہونے کی اطلاع امرتسر جیل سے رہا ہوکر واپس آنے والے پاکستانی شوکت نے مئی 2015 میں ان کے خاندان کو دی۔ شوکت کے ذریعے اطلاع ملنے پر عرفان کے خاندان نے بھارت کے ایک وکیل اشوک رندھاوا سے رابطہ کیا، اشوک رندھاوا نے شوکت سے جیل جا کر ملاقات کی اور ان کے زندہ ہونے کی تصدیق کی۔ دوسری جانب پاکستان میں بھی پولیس حکام نے تصدیق کے لیے محمد عرفان کے گھر کا دورہ کیا اور اہلخانہ سے دستاویزات طلب کی ہیں جس سے اس کی شناخت کرکے رہائی کو ممکن بنایا جا سکے۔ محمد عرفان کا تعلق پاکستان کے شہر سرگودھا سے ہے، وہ 2007ء میں دھماکے کے بعد پانی پت کے ہسپتال میں زیرعلاج رہا۔ عرفان کی فیملی نے بھارتی وزیر خارجہ سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد عرفان کی رہائی کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ عرفان کی والدہ بیٹے کی جدائی کا غم لئے اس دنیا فانی سے جا چکی ہے۔ سفری دستاویزات نہ ہونے پر عرفان کو 4 سال قید کی سزا ہوئی جو کب کی پوری ہو چکی ہے۔ اس کے باوجود وہ قید ہے۔