معلوم نہیں مسلم لیگ ن کی دم کتنی لمبی ہو گئی ہر کسی کا پائوں اس پر آرہا ہے:خورشید شاہ
سکھر/ کراچی (نامہ نگار+ آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ٹکرائو کی سیاست حکومت کے فائدے میں نہیں ہے، مصطفی کمال کے الزامات کا حکومت اور ایجنسیوں کو علم ہے، چور چور کی جنگ شروع ہو گی تو ہمارے پاس بھی کہنے کو بہت کچھ ہے، پنجاب میں کرپشن نہیں ہے تو نیب کے آنے سے وہاں خوف کیوں ہے، چیخیں کیوں نکل رہی ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہ حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ قرضہ لیا ہے، مصطفی کمال کے الزامات کا حکومت اور ایجنسیوں کوعلم ہے، ان کا اثر ایم کیو ایم پر پڑے گا، دونوں کے پیچھے ایم کیو ایم کی اور شخصیات بھی ہونگی۔ چیئرمین نیب، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے ملکر تعینات کیا تھا، پنجاب میں نیب کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، آدھا تیتر آدھا بٹیرکی سیاست نہیں چلے گی، بھارت سے متعلق حکومت کو واضح موقف اختیار کرنا ہوگا۔ بھارت اگر ہماری کرکٹ ٹیم کی سکیورٹی کی ذمہ داری لے تو ٹیم کو بھارت ضرور جانا چاہئے۔ اداروں کی نجکاری حکومت کی تباہی کا باعث بنے گی، دعا ہے کہ پاکستان پر منڈلانے والا سیاہ بادل چھٹ جائے، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں پاکستان زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں مسلم لیگ ن کی دم کتنی لمبی ہوگئی ہے کہ ہر کسی کا پائوں اس پر آرہا ہے۔ ہمیں سسٹم کو بچانا ہے۔ نیب پنجاب میں نہیں چھوٹے صوبوں میں جاتا ہے تو متنازعہ ہو جاتا ہے۔ ماضی کے جھگڑے ختم کر کے آگے بڑھنا چاہئے۔ حکومت کو بھارت سے متعلق واضح مؤقف اختیار کرنا چاہئے۔ ایم کیو ایم اسٹیبلشمنٹ کی پیاری بے بی ہے، بچے بڑے ہو کر شرارتیں کریں تو بزرگ ناراض ہو جاتے ہیں۔ دعا ہے پاکستان پر منڈلانے والے سیاہ بادل چھٹ جائیں۔ ساہیوال میں کول پراجیکٹ سے ساہیوال کی زراعت تباہ ہو جائے گی۔ بڑھتی گرمی سے نمٹنے کیلئے 50 سے 60 کروڑ درخت لگائے جانے چاہئیں۔ حکومت چین سے ملنے والے 33 ارب ڈالر خرچ کرتی تو 5 ڈیم بن جاتے۔ حکومت نے بجلی پیدا کرنے کیلئے شارٹ ٹرم طریقہ اپنایا ہے۔ جو کرپٹ ہے اس کے خلاف ایکشن ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اپنے وزرا کی کرپشن کنٹرول نہیں کر سکے، ہمیشہ کہا ہے کہ نیب اپنی حدود میں رہ کر کام کرے۔ نواز شریف پارلیمنٹ میں آئیں گے تو ان سے خود سوال کرونگا۔ زرداری جلد واپس آئینگے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما میر اعجاز جاکھرانی نے کہا ہے کہ نیب پنجاب اور خیبر پی کے میں پر نہیں مار سکتا۔ سندھ آسان ہدف ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نیب کو آنکھیں دکھا رہے ہیں جبکہ عمران خان نے انہیں خیبر پی کے میں داخلے سے روک دیا ہے۔ نیب صرف پی پی پی کو نشانہ بنا رہا ہے، ڈاکٹر عاصم کو میڈیا ٹرائل کے ذریعے ذہنی اذیت دی جا رہی ہے۔ نیب وزیراعلیٰ پنجاب کے بیان پر اپنی پوزیشن واضح کرے۔ شہباز شریف کے پاس نیب کے خلاف ثبوت ہیں تو قوم کے سامنے لائیں۔ یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، ڈاکٹر عاصم کو نشانہ بنانے سے نیب کی ساکھ سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے تو پی پی کو ساتھ ملانا ہو گا، کراچی کا آپریشن ہو یا فاٹا کا پی پی کو ساتھ رکھنا ہو گا، ہماری قیادت کو کسی سے خوف نہیں ملک میں برائیوں کی جڑ پی پی نہیں۔ اتنی شہادتوں کے بعد بھی مخالفین پی پی پی سے خوش نہیں، مخالفین آصف علی زرداری کو پی پی سے الگ دیکھنا چاہتے ہیں، ہمارے لیڈر باہر مملک میں ہیں تو مسلم لیگ ن کو مسئلہ ہے۔ پی پی پی تمام اداروں کا احترام کرتی ہے، مخالفین سمجھ لیں کراچی میں امن آئے گا تو فائدہ پی پی کا ہو گا۔ چودھری نثار 2012ء میں آپریشن کے خلاف تھے، ہماری حکومت نے ہمیشہ عدالتوں کا سامنا کیا ہے، نواز شریف اور ان کی حکومت نے کبھی عدالتوں کا سامنا نہیں کیا۔ پاکستان سٹیل کی پیداوار 65 فیصد ہو گئی تھی، وفاق نے گیس بند کر دی، پی آئی اے کو بھی خسارے سے نکالا جا سکتا ہے۔ ترجمان بلاول ہائوس اعجاز درانی نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری پر انگلیاں اٹھانے والے آئینے میں چہرہ دیکھنے سے بھی شرما رہے ہیں، نوجوان بلاول بھٹو کی قیادت میں مذہبی انتہا پسندی، تنگ نظری کا زہر نکال پھینکیں گے۔