• news

ڈاکٹر صغیر کی پریس کانفرنس صفر جمع صفر برابر صفر ہے، متحدہ: انکشافات نئے نہیں: پی پی پی

کراچی (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) ترجمان ایم کیو ایم نے کہا کہ ’’را‘‘ سے تعلق کا الزام سراسر جھوٹ ہے جسے مسترد کرتے ہیں۔ الزامات لگانے والوں کے پاس ثبوت ہیں تو عدالتوں میں ثابت کریں۔ ایم کیو ایم کو ختم اور ٹکڑے ٹکڑے کرنے کیلئے 1992ء والا ڈرامہ دہرایا جارہا ہے۔ سمجھ رہے ہیں کہ ایم کیو ایم کے خلاف یہ ڈرامہ کون کھیل رہا ہے۔ عوام نے الزامات کو مسترد کردیا اور ایم کیو ایم کے حق میں مینڈیٹ دیا حالیہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کا ثبوت ہیں۔ ایم کیو ایم کو ختم اور قائد ایم کیو ایم کو راستے سے ہٹانے کی سازشیں کی جاتی رہی ہیں کارکنان و عوام اس نئی سازش کو بھی ماضی کی طرح ناکام بنا دیں گے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے مصطفی کمال نارتھ ناظم آباد سے ریحان ہاشمی کی خالی کی گئی قومی اسمبلی کی نشست این اے 245 اور ڈاکٹر صغیر احمد سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 115 پر ضمنی انتخابات میں حصہ لیں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ انہوں نے کڑی تنقید کرتے ہوئے نئی پارٹی کو حقیقی پارٹ ٹو قرار دے ڈالا۔ ندیم نصرت نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے ڈاکٹر صغیر احمد کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کر دی ہے۔ ایم کیو ایم کے ترجمان امین الحق نے کہا ہے کہ ہم ڈاکٹر صغیر احمد کی پریس کانفرنس کا جواب نہیں دینا چاہتے۔ دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پریس کانفرنس صفر جمع برابر صفر ہے۔ متحدہ کے رہنم واسع جلیل نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ایک بار پھر وہی ڈرامہ کھیلا جا رہا ہے۔ ندیم نصرت نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ اس پورے ڈرامے کا مقصد اپنی ناکامیوں کو ایم کیو ایم پر ڈالنا ہے۔ لندن سیکرٹریٹ سے مصطفی عزیز آبادی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے ردعمل میں شعر لکھا ہے کہ
ضمیر بیچ کے مسند خریدنے والو
نگاہ اہل وفا میں بہت حقیر ہو تم
پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ پریس کانفرنس میں کئے گئے انکشافات نئے نہیں، کافی عرصے بعد ایم کیو ایم کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں، انیس قائم خانی اگر پولیس کو مطلوب ہیں تو انہیں گرفتار ہونا چاہئے۔ ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا نے کہا ہے کہ مصطفیٰ کمال کی سرگرمیوں سے خونریزی کا خدشہ ہے۔ 92ء میں نیا گروپ بننے سے بہت خونریزی ہوئی ’’را‘‘ سے تعلق کے الزام کی تحقیقات کرنا سکیورٹی اداروں کا کام ہے، ہو سکتا ہے مصطفیٰ کمال مائنس فارمولے پر کام کر رہے ہوں۔

ای پیپر-دی نیشن