• news

سینٹ: بھارت سے زیادہ پانی لینے کے لئے معاہدے پر نظرثانی کی جائے، اپوزیشن کی قرارداد منظور

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ خبرنگار+ آئی این پی) سینٹ نے سندھ طاس معاہدے پر نظرثانی سے متعلق قرارداد کی منظوری دیدی ہے۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ نے قرارداد پیش کی کہ حکومت سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں نئی دفعات کے اضافے کی غرض سے اس معاہدے پر نظرثانی کرے، وقت گزرنے کے ساتھ بہت سی چیزیں تبدیل ہو گئی ہیں، ہمیں ملک کے مفاد میں سندھ طاس معاہدے میں نئی دفعات شامل کرنی چاہئیں۔ قرارداد پر سینیٹر کریم احمد خواجہ، سینیٹر تاج حیدر، فرحت اللہ بابر، سسی پلیجو اور شیری رحمان کے علاوہ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے اظہار خیال کیا۔ سینٹ نے ہر وفاقی سرکاری ادارے میں ملازمت پیشہ خواتین کے بچوں کے لئے ڈے کیئر سنٹر بنانے، نیشنل سیونگ سکیموں میں شرح منافع بڑھانے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں خریدنے کی قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کر لیں۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے قرارداد پیش کی ہر وفاقی سرکاری اداے میں کام کرنے والی خواتین ملازمین کے بچوں کے لئے ڈے کیئر سنٹر قائم کیا جائے۔ سنیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی اور محمد جاوید عباسی نے قرارداد پیش کی سرکاری نیشنل سیونگ سکیموں خاص طور پر پنشنرز اور بزرگ شہریوں کے لئے سکیموں پر شرح منافع میں اضافہ کیا جائے۔ ووٹنگ مشینیں خریدنے سے متعلق قرارداد، سینیٹر اعظم سواتی نے پیش کی۔ قرارداد پر سینیٹر شاہی سید، سینیٹر اعظم سواتی، طاہر مشہدی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی اور دیگر ارکان نے اظہار خیال کیا اور کہا الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لئے ضروری ہیں۔ قراردادوں پر قائم مقام چیئرمین نے ایوان سے رائے لی جس پر ان کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی گئی۔ آئی این پی کے مطابق بھارت سے پاکستان کے لیے مختص دریائوں میں زیادہ پانی کے حصول کیلئے اپوزیشن ارکان نے مطالبہ کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ جامع مذاکرات میں سندھ طاس معاہدے میں نئی شقیں شامل کرنے کا معاملہ اٹھایا جائے، بھارت نہ مانے تو پاکستان عالمی ثالثی عدالت میں معاملہ اٹھائے، وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ معاہدے پر نظر ثانی ممکن نہیں تاہم معاہدے کی شقوں پر قانونی رائے لینے کے بعد ایوان کو اس بارے میں رپورٹ دیں گے، ایوان جو بھی ہدایت دے گا اس پر عمل کیا جائے گا، مشاہد اللہ خان نے کہا کہ قرارداد پیش کرنے والے پی پی پی رکن کو بتانا چاہتا ہوں کہ بھارت کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کے وقت پی پی پی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو ایوب کابینہ میں قدرتی وسائل کے وزیر تھے اور انہوں نے بعد میں بطور وزیر خارجہ معاہدے پرعمل درآمد کے سلسلے میں بھی کردار ادا کیا۔ اس قرارداد پر وزیر مملکت عابد شیر علی نے مخالفت کی تو قرارداد پر بحث کے بعد رائے شماری میں اسے منظور کیا گیا۔ قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ پاکستان میں آبی ذخائر ہمیشہ متنازع بنائے گئے۔ کالا باغ ڈیم کو سیاست کی نذر کیا گیا کیا بھارت نے ہمیں پانی کے ذخائر بنانے سے روکا۔ ہم بھارت کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں مگر ہم نے کبھی اپنے گریبان میں نہیں جھانکا۔ چارسدہ خودکش حملے کے خلاف مذمتی قرارداد بھی متفقہ منظور کی گئی۔ سینٹ نے عوامی نمائندگی ایکٹ میں مزید ترمیم کے بل کی کثرت رائے سے منظوری دیدی، بل پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے پیش کیا اور حکومت نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ بل کے تحت انتخابات کے دوران 10 فیصد سے کم ووٹنگ پر دوبارہ الیکشن کا انعقاد ہو گا۔ ایوان بالا میں نیشنل کائونٹر ٹیررزم اتھارٹی (نیکٹا) اور توہین عدالت ترمیمی بل بھی کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے تینوں بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیئے۔ پیپلز پارٹی کے سنیٹر فرحت اللہ بابر نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی ترمیمی بل 2015ء سے دستبرداری کا اعلان کر دیا انہوں نے کہا مختلف سٹیک ہولڈرز نے تحفظات کا اظہار کیا اور غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر بل سے دستبردار ہوتا ہوں، چار سدہ خود کش حملے سے متعلق مذمتی قرارداد متفقہ طو رپر منظور کی گئی اور دھماکے سے جاں بحق ہونے والوں کی روح کے ایصال ثواب کیلئے دعا کرائی گئی۔ سینٹ نے ایوان بالا کے قواعد، ضابطہ کار و انصرام میں ترامیم کی منظوری دیدی۔ بعد ازاں ایوان بالا کا اجلاس (آج) بروز منگل سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن