نیب پر تنقید کر کے حکومت اپنی بدنامی اور جگ ہنسائی کا اہتمام نہ کرے
مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں کے رویے میں نیب کے بارے میں مزید سختی آ گئی ہے۔ پرویز رشید کہتے ہیں کہ پرویز مشرف نے نواز شریف سے انتقام کی خاطر نیب بنایا، وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ مجرموں کا ساتھ دینے پر عمران اور مشرف سے بھی تفتیش ہونی چاہیے۔ پرویز رشیداس کا دائرہ مزید وسیع کریں۔ جن پارلیمنٹیرین اور ججوں نے مشرف کی آئین شکنی کو جائز قرار دے کر توثیق کی اور جو (ن) لیگ سے نکل کر مشرف کے ساتھ جا ملے اور پھر مسلم لیگ (ن) میں آ گئے ان کو بھی مجرموں کی فہرست میں شامل کریں۔ یہ نہ کہیں کہ ان سے تفتیش ہونی چاہیے۔ آپ صاحبِ اقتدار ہیں کیس تیار کریں اور کارروائی شروع کردیں۔ گزشتہ روزوزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا تھا ثبوت کے ساتھ بات کی تو نیب کے پسینے چھوٹ جائینگے۔ رانا ثناءاللہ کہتے ہیں نیب ایسا انداز اپنائے جس سے ذمہ داری کا احساس ہو، کچھ عرصہ قبل نیب کے بارے میں پیپلزپارٹی بھی یہی کچھ کہتی تھی۔ اب اسے مسلم لیگ (ن) کے کچھ لوگ بھی ملزموں اور مجرموں کی صف میں کھڑے نظر آئے تو اس نے نیب کی مخالفت ترک کر دی، عمران خان کل تک نیب کے مخالف تھے آج حمایت کر رہے ہیں، کہتے ہیں حکومت اور اپوزیشن سے اپنا چنا ہوا چیئرمین ہضم نہیں ہو رہا، آزاد نیب کیسے برداشت ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کے نیب کے بارے میں معاندانہ اور مخاصمانہ رویے پر عمومی تاثر ہے کہ یہ لوگ چوروں کو بچانا چاہتے ہیں۔ خورشید شاہ کہتے ہیں کہ پنجاب میں کرپشن نہیں تو چیخیں کیوں نکل رہی ہیں۔ لگتا ہے حکومت نیب کا کریا کرم کرنے پر تلی ہوئی ہے‘ ایسا ہوا تو اسکی ساکھ کو شدید نقصان پہنچے گا، بدنامی اور جگ ہنسائی ہوگی۔ نیب میں اگر اصلاحات کی ضرورت ہے تو یہ مدنظر رکھ کر ضرور کریں تاکہ کرپٹ عناصر کیلئے بچ نکلنے کا کوئی امکان نہ رہے۔ نیب کا آزاد رہنا ہی غیر جانبدارانہ احتساب کیلئے بہتر اور ضروری ہے۔