شبقدر خود کش حملے میں 15افراد شہید
مہمند ایجنسی کی تحصیل شب قدر میںسیشن کورٹ کے احاطے میں خودکش دھماکے سے 2پولیس اہلکاروں، خاتون اور بچی سمیت 15افرادشہید اور 20 زخمی ہوگئے۔پولیس کیمطابق خودکش دھماکا اس وقت ہوا جب احاطہ عدالت کے گیٹ پر پولیس اہلکار نے ایک مشکوک شخص کو روکنے کی کوشش کی ، جس کے بعد فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور پھر حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ صدر،وزیر اعظم وزراءاعلی اور سیاسی رہنماﺅںنے خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
دہشتگردی کی عالمی جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی بننے کے بعد ہم مالی اور جانی نقصان سے دور چار ہو رہے ہیں لیکن ابھی تک اس جنگ کے خاتمے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے اپریشن ضرب عضب شروع کرتے وقت قوم کو نوید سنائی گی تھی کہ دہشت گردی پر اب جلد قابو پا لیا جائیگاانھیں انکی کمیں گاہوں سے نکال کر چن چن کر مارا جائیگا جبکہ دہشتگردی کی ہر واردات کے بعدشمالی وزیر ستان میں فضائی بمباری کر کے دہشتگردوں کی کمر توڑنے کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن چند دنوں بعد دہشت گرد پھر حملہ آور ہو کر قوم کو سوگ میں ڈبو دیتے ہیں۔ گزشتہ روز شبقدر میں ہونےولے حملے کے بارے خیبر پی کے حکومت کو علم تھا اور حکومت نے 13خود کش حملہ آوروں کے تعلیمی اداروں میں حملے کے بار ے ریڈالرٹ بھی جاری کیا تھا‘ اسکے باوجود سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہ کیے گئے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خودکش حملوں کو روکنا مشکل ہے لیکن جب حفاظتی انتظامات سخت ہوں تو خود کش حملہ آور کو عوامی مقامات میںگھسنے کو موقع ہی نہیںملے گا ۔ہر حملے اور دھماکے کے بعد شہروں میں سیکورٹی سخت کر دی جاتی ہے۔ داخلی اور خارجی راستوں پر چیکنگ کا نظام سخت کر دیا جاتا ہے لیکن قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو تو ہمہ وقت الرٹ رہنا چاہیے تاکہ دہشت گرد عوامی اور حساس مقامات میں داخل ہی نہ ہو سکیں