منگل ‘ 28 جمادی الاوّل 1437ھ‘ 8 مارچ 2016 ء
ہماری پارٹی میں جزا و سزا ہے نہ میرٹ: چودھری سرور
تو باقی کیا بچا ہے جس کی حفاظت کیلئے آپ وہاں پہرہ دے رہے ہیں۔ آپ نے تو اسی جزا و سزا اور میرٹ کا قتل عام دیکھ کر مسلم لیگ (ن) سے دامن چھڑا لیا تھا۔ اب یہی سب کچھ اگر تحریک انصاف میں بھی نظر آنے لگا ہے۔ تو اب آپ کی اگلی نظر کس طرف ہے۔ کس شاخ سرسبز پر آشیانہ بنانے کا سوچ رہے ہیں۔مذہبی جماعتوں سے ہٹ کر انکے پاس لے دیکر مشرف اور چودھری برادران کا چمن رہ جاتا ہے۔ جہاں ان کو بسیرے کےلئے جگہ دستیاب ہو سکتی ہے۔ ورنہ انہیں ....
اے میرے ہم نشیں چل کہیں اور چل
اس چمن میں اب اپنا گزارہ نہیں
کہتے ہوئے پاکستانی سیاست کے چمن سے کوچ کرکے کہیں واپس جمہوریت کی ماں (برطانیہ) کی گود میں اپنا ٹھکانہ نہ تلاش کرنا پڑے اور یوں آپ کی طوفانی سیاست کا انجام بخیر ہو۔ کہاں پاکستانی سیاست میں شامل ہو کر اس گندگی سے سیاست کو پاک کرنے کا عزم‘ کہاں مایوسیوں کے گہرے دلدل میں ڈوبنے کا احساس۔ اب چودھری سرور کو سمجھ آگئی ہو گی کہ ہمارے ہاں کی سیاست کو لندن کی جمہوریت راس نہیں آتی یہاں سیاست کا مقصد طاقت اور مفادات کا حصول ہوتا ہے۔ رہے عوام تو انکی قسمت میں جمہوریت کی دیوی کے درشن کہاں۔ وہ تو فی الحال شخصیات کی پوجا پاٹھ میں مصروف ہیں۔ جو چند دانے انکی طرف پھینک کر داد طلب نظروں سے انہیں دیکھتے اور نعروں کے طالب رہتے ہیں....
٭....٭....٭....٭
وزیراعظم آج عالمی یوم خواتین پر خواتین کو بااختیار بنانے کی پالیسی کا اعلان کریں گے۔
پاکستان میں خواتین کے تحفظ اور ان کے اختیارات کے حوالے سے حکومت پاکستان نے جو اقدامات کئے ہیں ان کو پوری دنیا میں سراہا جا رہا۔ باقی دنیا کی تو بات چھوڑیں خود یورپ میں بھی شاید اتنے اختیارات خواتین کو حاصل نہیں ہونگے جتنے پاکستان میں عورتوں کو حاصل ہو رہے ہیں۔ یہ خوش آئند امر ہے جس سے صدیوں سے فرسودہ غیر شرعی رسوم و رواج میں پھنسی عورتوں کو آزادی مل رہی ہے۔ہمارے معاشرے میں جسطرح علاقائی‘ قبائلی اور ثقافتی اقدار کو عقیدہ بنا کر عورتوں کو ونی۔ شورا۔ کاری‘ وٹہ سٹہ اور قرآن سے شادی کی بھینٹ چڑھایا جاتا ہے۔ اب اس پر قدغن لگے گی۔ اس دوسرے درجے کی مخلوق کیلئے غیرت کے نام پر قتل‘ شادی میں ناکامی پر تیزاب سے جلانے‘ لڑکا پیدا نہ کرنے کے جرم میں مرنے سے نجات کی راہ نکلے گی۔ اگرچہ ہماری بعض مذہبی جماعتیں عورتوں کی آزادی سے زیادہ خوش نظر نہیں آتیں اور وہ اس کیخلاف صف بندی میں مصروف ہیں مگر جلد یا بدیر جب انکے آبائی حلقوں میں بھی تعلیم کی روشنی پھیلے گی تو انہیں بھی عورتوں کو وہ تمام اسلامی حقوق دینے پڑینگے۔ اب حکومت کا فرض ہے کہ وہ اپنے احکامات اور قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنا کر ڈھیر ساری دکھی عورتوں کی دعائیں لے۔ اب ذرا عورتوں سے سرعام چھیڑ چھاڑ کرنیوالے اوباشوں‘ لوفروں کی درگت بھی بنانے کا کوئی قانون آجائے اور اس پر عمل بھی ہو تو مزہ دوبالا ہو جائے گا۔
پنجاب کے کسی تعلیمی ادارے میں ڈینگی سپرے کرایا نہ ہدایت دی: رانا مشہود
اگر ایسا ہی ہے تو پھر یہ سکولوں میں سپرے کیا ”را“ کے ایجنٹ کرا رہے ہیں یا افغان دہشت گرد۔ کس کے حکم سے یہ زہریلا سپرے وہ بھی گرلز سکولوں میں ہوا جس سے درجنوں طالبات متاثر ہوئیں اور انہیں ڈینگی یا ملیریا تو نہیں البتہ اس سپرے نے ضرور ہسپتال پہنچا دیا۔
اب رانا جی وزیر تعلیم کو اس بارے میں اگر خبر نہیں تو پھر کیا وزیراعلیٰ سے پوچھا جائے کہ آپ ڈینگی کے سب سے بڑے دشمن تھے اور آپ نے ہمیشہ ڈینگی کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ کہیں یہ سپرے آپکی حکومتی سازش تو نہیں جو وزیر تعلیم کیخلاف کی جا رہی ہے۔ رانا مشہود کی وضاحت بذات خود چور کی داڑھی میں تنکا والی بات ہے۔ اس سے پہلے وہ ایک ویڈیو سکینڈل میں بھی اپنی بریت کیلئے اسی قسم کے بیان دیتے پائے گئے ہیں۔ شاید حکمرانوں کو حقائق سے زیادہ اپنے وزیر باتدبیر کے زبان پر اعتبار ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہیں خادم اعلیٰ اس بات پر رانا جی کے خلاف ایکشن نہ لے بیٹھیں کہ موسم بدلنے کے باوجود ابھی تک وزیر تعلیم نے تعلیمی اداروں میں ڈینگی سپرے کیوں نہیں کرایا۔ کیونکہ مارچ تو افزائش ڈینگی کا آئیڈیل موسم ہے تو پھر اسکے سدباب میں تاخیر کیوں ہوئی۔ شاید ایسے موقع پر ہی ”نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن“ کہا جاتا ہے....
٭....٭....٭....٭
سابق امریکی خاتون اول نینسی ریگن 94 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
کولڈ وار یعنی سرد جنگ کے قیامت خیز لمحات جب عروج پر تھے تو رونالڈ ریگن نے امریکی صدارت کا عہدہ سنبھالا مرحوم سوویت یونین کے حکمرانوں نے انہیں آسان تر نوالہ سمجھا ہو گا۔ مگر وہ اپنی پالیسیوں کے سبب لوہے کا چنا ثابت ہوئے۔اور افغان وار انکے 8 سالہ دور صدارت میں عروج پر رہی اور سوویت یونین کو ہزیمت اٹھانا پڑی۔ کہتے ہیں ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک کامیاب عورت کا ہاتھ ہوتا ہے تو یہ مثال نینسی ریگن پر درست ثابت ہوتی ہے۔ امریکی صدور میں ریگن اور نینسی کی محبت کا دور سب سے طویل رہا ہے۔ دونوں ہالی وڈ کے اداکار تھے اور یہاں سے ہی ان کی محبت کا آغاز ہوا جو بعدازاں شادی کے بندھن میں تبدیل ہوا۔ ایک اداکارہ سے خاتون اول تک کا کردار انہوں نے نہایت خوبصورتی سے نبھایا۔انہوں نے امریکی معاشرے کو بچوں اور جوانوں کو منشیات سے دور رکھنے کےلئے جو تحریک چلائی اسی طرح کی تحریک اگر ہماری خاتون اول بھی چلائیں تو بہت سے گھرانے منشیات کی تباہی سے بچ سکتے ہیں۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ ہمارے ہاں یہ منشیات کی لت امریکی پالیسیوں کا شاخسانہ ہے۔ 94 برس کی طویل زندگی گزارنے کے بعد وہ عالم بالا کے سفر پر روانہ ہو گئی ہیں تو انہیں اس سفر میں رفاقت کیلئے ایک بار پھر رونالڈ ریگن کی رفاقت میسر ہو رہی ہے کیونکہ انکی تدفین اپنے شوہر کے پہلو ہو رہی ہے جو ان دونوں کی محبت کے ایک نئے سفر کا آغاز ہے۔