سکیورٹی کی تحریری ضمانت نہیں دے سکتے‘ پاکستانی ٹیم نہ آئی تو قانونی راستہ اپنائیں گے: بھارت
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) بھارت نے کہا ہے کہ ٹی 20 ورلڈکپ کیلئے سکیورٹی کے ہرممکن انتظامات کئے ہیں۔ پاکستان نے کرکٹ ٹیم نہ بھیجی تو قانونی راستہ اپنائیں گے۔ ترجمان دفترخارجہ وکاس سواروپ نے کہا پاکستانی کرکٹ ٹیم نہ آئی تو بلا جواز ہوگا۔ بھارتی وزیرمملکت برائے داخلہ کرن راجیو نے کہا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اضافی سکیورٹی دینے کو تیار ہیں‘ لیکن پاکستانی کرکٹ ٹیم کو سکیورٹی کی تحریری ضمانت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ٹیموں کو سکیورٹی فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ پاکستانی ٹیم کو بھی سکیورٹی دینے کے پابند ہیں۔ وزیراعلیٰ بنگال ممتا بینرجی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو مکمل سکیورٹی دیں گے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کیلئے مکمل سکیورٹی کا وعدہ کرتے ہیں۔ بی سی سی آئی کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر نے کہا ہے کہ گرین سگنل ہے۔ پاکستان اپنا ارادہ بنائے اور بھارت میں کھیلنے آئے۔ ہر ملک کو الگ گرین سگنل نہیں دیتے۔ بھارت تمام ٹیموں کو مناسب سکیورٹی دینے کیلئے پُرعزم ہے۔دریں اثنا آئی سی سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ حکام سے رابطہ کر لیا۔ پی سی بی ذرائع کے مطابق آئی سی سی نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو سکیورٹی سے متعلق تحریری یقین دہانی جلد بھجوانے کا عندیہ دیا ہے۔ آئی سی سی ماسٹر سکیورٹی پلان بھی بھجوائے گی۔ یہ ماسٹر سکیورٹی پلان وزیر داخلہ کو پیش کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ ٹیم بھیجنے کا فیصلہ وزیراعظم کی مشاورت سے کریں گے۔بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری جنرل انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ بھارت پاکستان سمیت تمام ٹیموں کو سکیورٹی مہیا کرے گا۔ پاکستان کو سیاست کرنے کی بجائے اپنی ڈھیلی پرفارمنس پر دھیان کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے لوگوں سے میں یہی کہنا چاہتا ہوں کہ یہاں 26 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ بھارت صرف ایک ٹیم کیلئے نہیں بلکہ ان سب ٹیموں کو سکیورٹی فراہم کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔ یہی میں پاکستان کرکٹ اور پاکستان کرکٹ بورڈ سے کہنا چاہتا ہوں کہ جس طرح ہر ٹیم ہمارے لئے اہم ہے‘ اسی طرح سے آپ کی ٹیم بھی ہے۔ اس معاملے پر سیاست نہیں کی جانی چاہئے۔ جس طرح سے ہم نے تیاریاں کی ہیں‘ وہ ہر ٹیم کیلئے کی ہیں اور کسی کو ٹورنامنٹ میں حصہ نہ لینے کیلئے بہانہ نہیں ڈھونڈنا چاہئے۔ پاکستان کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ ایشیا کپ میں اپنی ڈھیلی پرفارمنس پر دھیان دے نہ کہ سیاست پر۔ سائوتھ ایشین گیمز ہوئی تھیں ان میں پاکستان کے پانچ سو سے زائد ایتھلیٹ آئے تھے، سب کو سکیورٹی دی گئی۔ ہر ریاست اپنی اپنی ٹیموں کے میچوں کیلئے سکیورٹی فراہم کرنے کی پابند ہے۔ وفاق نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت دی ہے کہ پختہ تیاریاں کی جائیں جو کی گئی ہیں۔ پاکستان کو فکر نہیں کرنی چاہئے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ پاکستان کی سکیورٹی صورتحال دوسرے ملکوں سے مختلف ہے تو انہوں نے جواب میں کہا کہ ایسا آپ کو لگتا ہے‘ لیکن ایسا ہے نہیں۔ اگر پاکستان کے پانچ سو کھلاڑی یہاں آکر کھیل سکتے ہیں تو 15 کھلاڑی بھی کھیل سکتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کی اس بات سے یہ سمجھا جائے کہ بھارت پاکستان کو اب تحریری ضمانت نہیں دے گا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ ’’دیکھیں ہم جیسے لوگوں کیلئے تو زبان ہی کافی ہوتی ہے۔‘‘ جب ایک ملک نے ورلڈکپ کے انعقاد کی حامی بھری ہے تو وہ ملک پوری طرح سے سکیورٹی کا خیال رکھنے کی تیاری کرتا ہے۔