ایوان بالا کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہونے پر انجمن ستائش باہمی کی داد و تحسین
چیئرمین میاں رضا ربانی کی سربراہی میں ایوان بالا نے پہلا پارلیمانی سال مکمل کرلیا ہے ےہ اےوان بالا کا126واں سےشن تھا اےوان بالا مےں اس سے قبل سےد نےر حسےن بخاری نے اپنی چےئر مےنی کے دور مےں جاری کر چکے ہےں بہر حال مودہ چےئرمےن نے نے بھی اس رواےت کو قائم رکھا اور ایوان بالا کی ایک سالہ کارکردگی کی جامع رپورٹ پیش کر دی ایوان بالا میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں ارکان کی طرف سے ایوان میں پیش کی جانے والی تحاریک التوائ‘ تحاریک استحقاق‘ توجہ دلاﺅ نوٹسز‘ نکتہ ہائے اعتراضات‘ قانون سازی‘ وزراءکی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹس‘ قاعدہ 218 کے تحت کی جانے والی بحث‘ سینٹ کے اجلاسوں‘ قراردادوں‘ رول 60 کے تحت تحاریک ‘ رول 265 اے کے تحت وزارتوں کی رپورٹس‘ زیرو آور‘ مجالس قائمہ کے کام‘ کمیٹی آف دی ہول کے اجلاسوں‘ پالیسی تحقیق کے لئے سینٹ فورم‘ پبلک پٹیشنز‘ بین الپارلیمانی تعلقات‘ پارلیمانی تعلیم پروگرام‘ سینٹ انٹرن شپ پروگرام‘ گیسٹس آف پارلیمنٹ‘ لائیو ویب کاسٹنگ‘ سینٹ کی نئی ویب سائٹ‘ ایوان کی تحقیق سے متعلق رپورٹ‘ ای پارلیمنٹ‘ لائبریری‘ خدمات‘ ٹیکنیکل سپورٹ‘ بنیادی ڈھانچے کی بہتری‘ ٹرانسلیشن کی سہولیات‘ شفافیت‘ کمیٹیوں سے متعلق اقدامات‘ بیرون ملک تربیت کے کورسز اور دیگر تفصیلات شامل ہیں۔ رپورٹ 224 صفحات پر مشتمل ہے اور اس کے8 ابواب ہیں۔ جن میں سینٹ کے پورے ایک سال کی کارکردگی کا جامع انداز میں احاطہ کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ مےں مےاں رضا ربانی کی سربراہی مےں شروع کئے گئے ان امور کا خاص طور پر ذکر ہے بہر حال اس رپورٹ کا پےٹرن وہی ہے جس کی بنےاد مےاں رضا ربانی کے پےش رو سےد نےر حسےن بخاری نے رکھی تھی چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ یہ رپورٹ سینٹ سیکرٹریٹ نے انتھک محنت کے بعد تیار کی ہے اور اس رپورٹ میں ایوان بالا میں ہونے والی تمام کارروائی کو شامل کےا گیا ہے اور جن ارکان نے کسی بھی معاملے پر ایوان بالا میں اظہار خیال کیا ہے ان کا ذکر اس میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کا نام پاکستان کے عوام کے لئے رپورٹ ہے تاہم انہوں نے اپنے اس کا اعادہ کےا کہ وہ جب تک اپنے عہدے پر قائم ہیں ایوان بالا اور پارلیمنٹ کے وقار اور تقدس کا خیال رکھیں گے۔ اس مےں شک و شبہ کی گنجائش نہےں موجودہ چےئرمےن نے اےک سال کے دوران جہاں پارلےمنٹ کے کسٹوڈےن کا کردار خوب ادا کےا وہاں انہوں نے مقرہ وقت پر اجلاس کے انعقاد اور ہر روز کا اےجنڈا نمٹانے کی نئی رواےات قائم کےں جن ا رکان نے انہےں اپنے ووٹ کی قوت سے منتخب کےا انہےں جلد احساس ہو گےا کہ ان کا پالا اےک سخت گےر چےئرمےن سے پڑا ہے جو ”اپنے پراےوں“ کی پروا کئے بغےر سےنےٹ قوانےن کے مطابق کارروائی چلاتے ہےں اب کم و بےش تمام ارکان ان کی” سخت گےری“ کے عادی ہو گئے ہےں ۔ چیئرمین سینےٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ ہم نے معاملات کو بہتر بنانے کے لئے رولز میں ترمیم بھی کی ہے انہوں نے اےوان کی کارروائی چلانے مےں قائد ایوان راجہ ظفر الحق اور قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن سمیت تمام ارکان کا شکرےہ ادا کےا 12 مارچ 2015ءسے11 مارچ 2016ءتک چیئرمین سینےٹ کی قیادت میں سینےٹ نے خوش اسلوبی سے اپنا اےک سال کا پارلےمانی سال مکمل کر لےا اےوان بالا کی اےک سال رپورٹ پےش کئے جانے کے بعد اےوان مےں سینٹ کے ارکان نے 12 مارچ 2015ءسے 11 مارچ 2016ءتک میاں رضا ربانی کی سربراہی میں پہلا پارلیمانی سال مکمل ہونے پر انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ میاں رضا ربانی نے ایوان بالا کی تاریخ میں نئی روایات متعارف کروائی ہیں جس سے ملک میں پارلیمنٹ اور پارلیمانی اداروں کی بالادستی اور استحکام کو یقینی بنانے میں مدد ملی ہے۔ بعض اوقات اےسا دکھائی دےا کہ” انجمن ستائش باہمی “ کا اجلاس منعقد ہو رہا ہر رکن دوسرے سے زےادہ چےئرمےن سےنےٹ مےاں رضا ربانی کے لئے رطب اللسان تھا چےئرمےن کی تعرےف کرنے والوں مےں مشاہد حسین سید،‘مشاہد اللہ خان، لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، فرحت اللہ بابر‘ سحر کامران‘ غوث نیازی ‘ سید طاہر حسین مشہدی‘ میاں عتیق‘ الیاس احمد بلور‘ محسن لغاری‘ سلیم ضیائ‘ شبلی فراز‘ خانزادہ خان ‘ نجمہ حمیداور دیگر ارکان پےش پےش تھے سب نے میاں رضا ربانی کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کےا ان کی قیادت میں سینٹ کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہونے پر انہیں مبارکباد پیش کی۔ سب نے سینےٹ مےں قائم ہونے والے نظم و نسق کا خاص طور پر ذکر کےا ارکان سےنےٹ جو ابتدا مےں مقررہ وقت پر اجلاس شروع کرنے پر خاصے تنگ تھے لےکن اےک سال مےں ہی میاں رضا ربانی کی ’[سخت گےری کے عادی ہو گئے اور کہا کہ انہوں نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وقت پر اجلاس شروع کرانے کی جو روایت قائم کی ہے وہ پارلیمانی تاریخ میں ایک نئی مثال ہے ےہ بات قابل ذکر ہے مےاں رضا ربانی اےک سےاسی پس منظر رکھنے والی شخصےت ہےں انہوں نے اپنے جذبات و احساسات کا اظہار پارلےمنٹ مےں تحرےک جمہورت کلے نام پر تصاوےر لگا کر کر دےا لےکن جب وہ مسند صدارت پر بےٹھتے ہےں اپنے منصب کے تقاضوں کو پورا کرتے ہےں پچھلے اےک سال کے دوران قائد اےوان راجہ محمد ظفر الحق نے بھی اےوان کی کارروائی چلانے مےں نہ صرف چےئرمےن مےاں رضا ربانی بھرپور تعاون کےا بلکہ قائدحزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن کے جارحانہ طرز عمل مےں نرمی پےدا کرنے مےں اہم کردار ادا کےا سےنےٹ مےں اقلےت مےں ہونے کے باوجود اےوان مےں حکومت کا بھر پور انداز مےں دفاع کر رہے ہےں کسی رکن نے اپنی تقارےر مےں اس بات دانستہ ذکر نہےں کہ مےاں رضا ربانی جہاں طوےل اجلاسوں کی صدارت کرتے ہےں وہاں وہ ڈپٹی چےئرمےن مولانا عبد الغفور حےدری اور پےنل آف چےئرمےن کو صدارت کا بہت کم موقع دےتے ہےں اس وجہ سے ان کی اس قدر تربےت نہ ہو سکی جو اس نشست کا تقاضا ہے جمعہ کو ٹےکسٹ بک مےں بلوچوں کی غلط تعرےف پر بلوچ ارکان سےنےٹ نے شدےد احتجاج کےا سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ ٹیکسٹ بک میں لفظ بلوچ کی غلط تعریف سے پوری قوم کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا ہے، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ سابق آمر ضیاءالحق کے دور میں نصاب دوبارہ لکھا گیا، آج نصاب میں جمہوریت اور آمریت کے فائدے پڑھائے جاتے ہیں، جہاں جمہوریت کے 8اور آمریت کے 12فائدے پڑھائے جاتے ہیں، نصاب میں جمہوری تحریکوں کا ذکر ہی نہیں، سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ مسلمانوں کو مختلف کتابوں میں ولن بنا کر پیش کیا جاتا ہے، سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ بلوچ قوم کی غلط تعریف سے ہماری تذلیل کی جا رہی ہے مسلم لےگی رہنما چوہدری تنویر کو اےوان بالا کا رکن منتخب ہوئے اےک سال ہو گےا ہے انہوں نے اےک سال کے دوران اپنا نام ان تےن سےنےٹز مےں شامل کر لےا جن کے وقفہ سوالات مےں سب سے زےادہ سوالات ہےں دےگر دو ارکان مےں طلحہ محمود اور کرنل طاہر حسےن مشہدی شامل ہےں اسی طرح چوہدری تنوےر ہر روز اےوان بالا مےں توجہ دلاﺅ نوٹس اور تحارک التوا کے ذرےعے عوامی مسائل کو اجاگر کرتے ہےں انہوں نے کہا کہ جڑواں شہروں میں ٹرانسپورٹ کا اہم مسئلہ ہے، جو سلوک خواتین اور عمر رسیدہ افراد کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے وہ قابل مذمت ہے جو تذلیل لوگوں کی ہوتی ہے اس کا تدارک کیا جائے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے اےوان مےں بتاےا کہ حکومت نے پاکستان ایئرویز کے خودمختار یا ذیلی کمپنی کے طور پر کام کرنے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں کےا۔