باغات کو گوبر کی کھاد ڈالنے کی ہدایت
لاہور (نیوز رپورٹر) محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے باغبانوں کو سفارش کی کہ وہ فضلوں کی باقیات اور جانوروں کے پیشاب اور گوبر وغیرہ کو کچھ عرصہ کیلئے مناسب گڑھوں میں دبانے کے بعد اسے بطور اچھی نامیاتی کھاد کے طورپر استعمال کر سکتے ہیں۔ مرغیوں کے فضلہ میں نائٹروجن اور فاسفورس کی مقدار گوبر کی کھاد کے مقابلہ میں دوگنا ہوتی ہے۔ کاشتکار مرغیوں کے فضلہ کی مقدار 15 تا 20 کلو یا گوبر کی گلی سڑی کھاد 50 تا 60 کلو فی 10 سالہ پودا یا اس سے بڑا پودا سال میں ایک دفعہ فاسفورسی پوٹاش کھادوں کے ساتھ استعمال کریں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ کیمیائی کھادوں کی کمی سے پودوں میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے۔ ترشاوہ باغات بالخصوص کنو کی لیٹ برداشت کی صورت میں نائٹجروجنی کھاد کی پہلی قسط فروری کے آخر سے وسط مارچ‘ دوسری قسط آخر اپریل میں اور تیسری قسط اگست اور ستمبر کے مہینوں میں ڈالیں۔