انصاف ختم ہو جائے تو معاشرے مٹ جاتے ہیں‘ ملک کو اس تباہی سے بچانا ہے : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ ہم تمام لوگوں اور اداروں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہماری عدلیہ دورِ حاضر کے تمام تقاضوں سے ہم آہنگ ہے اور ہم اپنے ججوں کو وہ تمام سہولتیں اور جدید ٹیکنالوجی فراہم کر رہے ہیں جس کے استعمال سے فراہمی انصاف کا عمل زیادہ منظم ہوگا اور فوری انصاف کی منزل قریب تر آئے گی۔ وہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں لاہور کی ضلعی عدلیہ کے جوڈیشل افسروں کو لیپ ٹاپ دینے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا کام باقی اداروں سے مختلف ہے ہمیں سائلین اور ریاست کے درمیان معاملات کو سلجھانا ہوتا ہے۔ یہ کام صبر، تحمل، علم اور فہم کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے جوڈیشل افسروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ عِلم کی لگن، محنت اور طبیعت میں ٹھہراو¿ انتہائی اہم پہلو ہیں۔ فریقین یا انکے وکلاءکو پوری طرح سننا انصاف کا ایک اہم تقاضا ہے۔ فیصلہ درست بھی ہو لیکن سنے بغیر کیا جائے تو ایک فریق کے دل میں یقیناًخلش باقی رہ جاتی ہے۔ انصاف ایسا ہو جو ہوتا ہوا نظر بھی آئے۔ جوڈیشل افسروں کا منصب انتہائی اہم ہے۔ عدل اللہ تعالی کی صفات میں سے ایک صفت ہے۔ اسی نے ہی ہمیں عدل اور انصاف فراہم کرنے کے لیے چ±نا ہے۔ اس لیے ہم پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنا کام ایمانداری ، محنت اور لگن سے کریں۔ ہم سب اللہ تعالی کے سامنے جواب دہ ہیں۔ تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ جن معاشروں میں انصاف ختم ہو جائے وہ مٹ جاتے ہیں۔ ہمیں اپنے معاشرے کو اور اپنے م±لک کو اس تباہی سے بچانا ہے۔ہمیں اپنے ادارے کو م±لک کا بہترین اور مثالی ادارہ بنانا ہے اور اس مشن کی تکمیل کے لیے ہمیں انتھک محنت اور جدو جہد کی ضرورت ہے جتنی محنت اور توجہ سے جوڈیشل افسر کام کریں گے اور اپنی استعدادِ کار بڑھائیں گے ا±تنے ہی مثبت نتائج برآمد ہوں گے اور اسی قدر لوگوں کا اعتماد عدلیہ پر مضبوط ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ بات ہمیشہ ذہن میں رہنی چاہیے کہ اس سارے عدالتی نظام کے اصل سٹیک ہولڈرز سائلین ہیں۔ جوڈیشل افسروں کو بیرونِ مُلک ٹریننگ کے مواقع بھی فراہم کیے جا رہے ہیں اورجو جج صاحبان اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں انہیں ایسے ٹریننگ کورسز پر بھیجا جا رہا ہے۔ ہمیں اپنی تمام تر توانائیاں عوام کو جلد اور سہل انصاف فراہم کرنے کے لیے صرف کرنی ہیں۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ