تحریک انصاف پنجاب کی صدارت کیلئے پارٹی میں تیسرا دھڑا بننے کا امکان
لاہور (فرخ سعید خواجہ) تحریک انصاف کے الیکشن میں ”سٹیٹس کو“ کو توڑنے کا نعرہ لگاکر میدان میں آنے والے شاہ محمود قریشی‘ حامد خان‘ جسٹس (ر) وجیہہ الدین‘ اعجاز چودھری اور سیف اللہ نیازی جیسے قدآور رہنماﺅں نے تحریک انصاف پنجاب کی صدارت کیلئے شفقت محمود ایم این اے کو اپنا امیدوار ڈیکلیئر کیا تھا۔ انکے مقابلے میں جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان جیسے مالی اور سیاسی طور پر طاقتور رہنماﺅں نے چودھری محمد سرور کو میدان میں اتار کر نہلے پر دھلا مار دیا ہے۔ بظاہر شفقت محمود اور چودھری محمد سرور دونوں قدآور سیاسی شخصیات ہیں لیکن عملاً صورتحال یہ ہے کہ چودھری محمد سرور سے شفقت محمود کا مقابلہ پھسپھسا رہیگا۔ اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دونوں امیدوار ایک ہی کلاس سے تعلق رکھتے ہیں۔ چودھری سرور کو امیدوار بنائے جانے کیلئے بلائے گئے مشاورتی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان کے دائیں بائیں تحریک انصاف جنوبی پنجاب کے سابق صدر نور محمد بھابھا اور وسطی پنجاب کے صدر چودھری منصور سرور بیٹھے تھے۔ دوسرے گروپ میں پنجاب کی صدارت کیلئے ایک تگڑے خواہشمند رائے عزیز اللہ کے بھائی رائے حسن نواز بھی انکی صف میں موجود تھے جبکہ شعبہ خواتین کی رہنما خاتون رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر نوشین حامد معراج بھی انکے ہمراہ تھیں۔ یوں چودھری محمد سرور کے پہلے سے سرگرم انکے ساتھیوں کے علاوہ ان قدآور شخصیات کا انکی پشت پر آنا صورتحال کی تبدیلی کا غماز ہے۔ اس امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ تبدیلی کے خواہاں پارٹی کے نظریاتی کارکن الگ سے اپنا تیسرا دھڑا بناکر انتخابی میدان میں کود پڑیں۔ تاہم انکا الیکشن میں کامیابی حاصل کرنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہوگا۔ ایک بات واضح ہے کہ تحریک انصاف کے نظریاتی کارکنوں میں اس وقت مایوسی کی لہر موجود ہے بالخصوص مخدوم شاہ محمود قریشی اور حامد خان کی جانب سے کسی نظریاتی کارکن کو امیدوار نہ بنائے جانے پر ماتم ہو رہا ہے اور انتہاپسند یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ ”بڑوں“ نے اپنی سیاست پر ”چھوٹوں“ کو قربان کردیا۔
تحریک انصاف/ دھڑا