زرداری کی ”وضاحت“ وطن واپسی کی راہ ہموار کردیگی
لاہور (سید شعیب الدین سے) سیاست میں مفاہمت کے بادشاہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر زرداری نے ملک کے بدلتے حالات کے پیش نظر ایک اور قلابازی کھائی ہے اور اپنے اس طوفانی بیان کو جس میں انہوں نے پاک فوج کو اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دی تھی، کو نئے سرے سے بیان کیا ہے۔ زرداری نے وضاحت کی ہے کہ انکے مطابق انکا ہدف پاک فوج نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کی مخالف سیاسی جماعتیں تھیں۔ زرداری کے نئے بیان میں انکی پرانی حریف جماعت مسلم لیگ (ن) کیلئے دھمکی پوشیدہ ہے اور انہوں نے نوازشریف کے حالیہ بیانات کو تضادات سے بھرپور قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ انکا اینٹ سے اینٹ بجانے کا بیان پاک فوج نہیں نواز شریف کیلئے تھا۔ اپنی اس وضاحت سے دو ہفتے قبل آصف زرداری کے ایک قریبی صحافی نے انکا ایک بیان جاری کیا تھا جس میں پاک فوج اور اسکے سربراہ کی کارکردگی کو مثبت ترین الفاظ میں سراہا گیا تھا اور انکی کامیابیوں کو ملکی سلامتی کا ضامن بنا کر پیش کیا گیا تھا، یہی نہیں بلکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت کے خاتمے پر انہیں توسیع دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔ سیاسی ناقدین حیران ہیں کہ زرداری کا یہ نیا پینترا انکی طرف سے فوج کیلئے مصالحتی پیغام ہے یا دونوں میں کوئی افہام و تفہیم ہو گئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ بدلتے حالات میں پیپلز پارٹی اپنے لئے پھر ایک کردار کی متلاشی ہے۔ متحد کا طاقت کھو بیٹھنا اور اسکے سربراہ الطاف حسین کی صحت سے متعلق خبروں نے سندھ کے دوسرے سٹیک ہولڈرز کو چوکنا رہنے کا سگنل دیدیا ہے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ کے 10 بڑے نام جلد مصطفٰی کمال گروپ کا حصہ بننے والے ہیں۔ اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ پیپلزپارٹی سندھ اور خاص طور پر شہری علاقوں کراچی، حیدر آباد، سکھر میں بھی ایک بڑی سٹیک ہولڈر ہے اور ایم کیو ایم کی ٹوٹ پھوٹ کے بعد ”لائن شیئر“ کی حقدار تصور ہوتی ہے۔ لیاری میں پہلے ہی پیپلز پارٹی کا اثرورسوخ تسلیم شدہ ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی مقبولیت کے اعتبار سے ایک محدود حد تک پاپولر ہیں، اس نئی صورتحال میں پی پی پی کے کئی خود ساختہ جلاوطن ہونیوالے رہنما وطن واپس آچکے ہیں جن میں فریال تالپور سرفہرست ہیں۔ سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ زرداری کا وضاحتی بیان انکی وطن واپسی کا راستہ ہموار کردیگا اور ہوسکتا ہے وہ اپریل میں کسی وقت اسلام آباد ائر پورٹ پر لینڈ کرجائیں۔ پی پی پی کے ذرائع کے مطابق زرداری نے پنجاب مکمل طور پر بلاول کے سپرد کردیا ہے۔ وہ گذشتہ ڈیڑھ ماہ میں دو مرتبہ لاہور آچکے ہیں اور پیپلزپارٹی کے تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلی کا عندیہ بھی دیا جس کیلئے تجاویز بھی مانگ لی ہیں۔ بلاول اب پنجاب کے دوبارہ دورے میں ناراض قیادت اور ورکرز کو منانے کی کوشش کریں گے اور جہاں ضرورت محسوس کی وہاں نئی قیادت کا تقرر بھی کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق زرداری اور پاک فوج میں روابط جاری ہیں اور آئندہ کے لائحہ عمل کی تفصیلات بھی طے کی جارہی ہیں۔
زرداری وضاحت