بھارت سے تعلقات بڑھانے کا سعودی بیان‘ پاکستان نے سفیروں کو سرگرم رہنے کی ہدایت کر دی
اسلام آباد (شفقت علی+ ساجد ضیا+ نیشن رپورٹ) سعودی عرب کے بھارت کے ساتھ بڑھتے تعلقات سے پاکستان کو پریشانی لاحق ہوئی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے چند روز قبل کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات سعودی عرب کے بھارت سے تعلقات کی قیمت پر نہیں ہیں اور اگلے ماہ مودی کے دورہ سعودی عرب سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید گہرے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور بھارت کے درمیان سٹرٹیجک تعلقات قائم ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے بھارت کے ساتھ پینگیں بڑھائے جانے سے پاکستان کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستانی سفیروں کو سعودی عرب کو بھارت سے تعلقات بڑھانے سے روکنے کیلئے کوششوں کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ واضح رہے پاکستان نے گزشتہ عرصے میں یمن کے معاملے میں سعودی عرب اپنی فوج بھیجنے سے انکار کیا تھا۔ پاکستان نے مشرق وسطیٰ کے حوالے سے غیرجانبدار رہنے کی پالیسی اپنائی۔ وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب کے حالیہ اقدام کو پاکستان کی یمن‘ شام اور ایران کے حوالے سے حالیہ پالیسی کا ردعمل سمجھا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے سفیروں کو ہدایت کی ہے کہ سعودی عرب کو بھارت کے ہاتھوں میں جانے سے روکا جائے۔ وہ چاہتے ہیں کہ سعودی عرب بھارت کے ساتھ تعلقات حدود میں رہیں۔ وزیراعظم خود بھی ریاض میں عہدیداروں سے رابطوں میں ہیں۔ ذرائع نے کہا وزیراعظم اور سعودی آرمی چیف کے درمیان حالیہ ملاقات مثتب رہی ہے اور امید ہے کہ عادل الجبیر کا بیان سعودی عرب کی پالیسی نہیں بنے گا۔ تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ سعودی عرب کے بھارت یا کسی بھی دوسرے ملک کے ساتھ کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان کو خطرہ ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) طلعت مسعود نے کہا پاکستان نے اپنی تعمیر کی پالیسی تبدیل نہیں کی ہے۔ دوسری طرف سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمدخان نے کہا پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ روحانی تعلق ہے اور ہم اس کی سلامتی کو کسی بھی خطرے میں اس کی حفاظت کے لئے تیار ہیںڈ تاہم سٹریٹجک تعلقات کے حوالے سے ہر ملک اپنے مفادات کو دیکھتا ہے تاہم یہ تعلقات خطے میں امن اور استحکام کے لئے خطرہ نہیں ہونا چاہئیں۔ سعودی عرب آزاد ملک ہے اور کسی کے ساتھ بھی تعلقات قائم کر رکھتا ہے مگر یہ خطے میں امن کے حصول کے لئے ہونا چاہئیں۔ انہوں نے کہا سعودی عرب جانتا ہے کہ بھارت کے ساتھ کس حد تک تعلقات سے امن برقرار رہے گا اور پاکستان کے ساتھ اس کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔ آج کے دور یں سٹریٹجک تعلقات کا مفہوم وسیع ہو گیا ہے۔ سابق سفیر ایاز وزیر نے بھی عادل الجبیر کے بیان سے پاکستان سعودی عرب میں تعلقات میں دراڑ پڑنے کے امکان کو رد کیا۔