• news

’’بھارت ماتا کی جے‘‘ کہنے سے انکار مہاراشٹر اسمبلی نے مسلمان رکن کو معطل کر دیا

ممبئی (بی بی سی) بھارت میں ان دنوں حب الوطنی پرگرما گرم بحث جاری ہے اور ہر کوئی وطن پرستی کی تعریف و تشریح میں لگا ہے اور ’بھارت ماتا کی جے‘ کہنا وطن پرستی کی علامت بن گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق ریاست مہاراشٹر میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رکن اسمبلی وارث پٹھان کو ’’بھارت ماتا کی جے‘‘ کہنے سے انکار پر ریاستی اسمبلی سے معطل کر دیا گیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر رام کدم نے بتایا، وارث پٹھان نے ’’بھارت ماتا کی جے‘‘ بولنے سے انکار کر دیا جس کے بعد انہیں عام رائے سے رواں سیشن کے لیے اسمبلی سے معطل کر دیا گیا ہے۔‘ اطلاعات کے مطابق جب وارث پٹھان پر ’بھارت ماتا کی جے‘ کہنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’یہ ہماری آئینی ذمہ داری نہیں اور ہم جے ہند کہہ سکتے ہیں۔‘ رام کدم نے کہا کہ تمام رکن اسمبلی اپنی اپنی پارٹی کے نظریات سے قطع نظر وارث پٹھان کی معطلی پر ایک رائے رکھتے تھے۔ اس سے قبل آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھگوت نے صلاح دی تھی کہ ملک میں حب الوطنی کو بڑھانے کے لیے اس نعرے کی ضرورت ہے جسے مسترد کرتے ہوئے اسدالدین اویسی نے گذشتہ روز کہا تھا کہ وہ ’بھارت ماتا کی جے‘ نہیں کہیں گے چاہے ان کی گردن پر چاقو بھی رکھ دیا جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کے آئین میں ایسا کہیں نہیں لکھا کہ ’بھارت ماتا کی جے‘ بولنا ضروری ہے۔ معروف اداکار انوپم کھیر نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’بھارتیوں کے لیے وطن پرستی کی واحد تعریف بھارت ماتا کی جے ہے، اس کے علاوہ باقی تمام چیزیں راہِ فرار اختیار کرنا ہے۔‘ خیال رہے کہ اس سے قبل انوپم کھیر نے بھارت میں اظہار رائے کی آزادی کے سوال پر عامر خان اور شاہ رخ خان کی مخالفت کی تھی۔ وہ ان دنوں حکومت کے حامی کے طور پر بہت سرگرم نظر آ رہے ہیں۔ ان کے علاوہ بی جی پی کے جنرل سیکرٹری کیلاش وجے وارگیا نے کہا ہے کہ ’جو بھی بھارت ماتا کی جے نہیں کہہ سکتا اسے بھارت میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔‘ معروف گیت کار اور مکالمہ نگار جاوید اختر نے راجیہ سبھا میں اپنی مدت پوری ہونے کے دوران خطاب کرتے ہوئے اسدالدین اویسی کو جہاں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تین بار ’بھارت ماتا کی جے‘ کا نعرہ لگایا وہیں انہوں نے حمکراں جماعت بی جے پی کے ارکین پارلیمان کو ملک میں فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے والے بیانات سے پرہیز کرنے کے لیے کہا۔ انہوں نے اویسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’وہ کسی بھی قیمت پر بھارت ماتا کی جے نہیں کہیں گے کیونکہ یہ آئین میں نہیں لکھا ہے۔ لیکن وہ بتائیں کہ آئین میں شیروانی اور ٹوپی پہننے کی بات کہاں لکھی ہے۔‘

ای پیپر-دی نیشن